لاہور(خصوصی رپورٹ)پنجاب میں پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک لازمی تعلیم مفت فراہم کرنے کے قانون پر عملدرآمد کی نگرانی کے لئے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے تشکیل کی گئی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج سول سیکرٹریٹ لاہور میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمد خواجہ کی صدارت میں منعقد ہوا- قائمقام سیکرٹری سکولز ایجوکیشن حسن اختر ، سیکرٹری لٹریسی نوید احمد چوہدری اور دیگر متعلقہ سنیئر افسران کے علاوہ ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن اینڈ کلچر را¶ پرویز اختر بھی اجلاس میں موجودتھے-اجلاس کے دوران پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ مجریہ 2014 ءکی تمام 24شقوں پرعملی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا – اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ 2سال کے دوران محکمہ سکولز ایجوکیشن پنجاب میں ایک لاکھ 20ہزار نئے ٹیچرز بھرتی کئے گئے ہیںجبکہ مزید80ہزار ایجوکیٹرز کی بھرتی اگلے دو ماہ کے دوران مکمل کرلی جائے گی- صوبے کے سرکاری سکولوں میں اس سال اب تک 17لاکھ بچوں کو پہلی جماعت میں داخلہ دیا جاچکا ہے جن کے لئے مطلوبہ تعداد میں سکولز ہرجگہ موجود ہیں- صوبے کے سرکاری سکولوں میں 36ہزار نئے کمروں کی تعمیر کا کام مرحلہ وار مکمل کیا جارہا ہے – حکومت پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پنجاب ایجوکیشن فا¶نڈیشن کے توسط سے بڑی تعداد میں نئے سکولوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کررہی ہے – پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے تمام سکولوں کو اس بات کا پابند کیا جاچکا ہے کہ وہ ہرکلاس میں کم سے کم دس فیصد بچوں کو مفت تعلیم فراہم کریں گے- اس پابندی کا اطلاق صوبے کے ان چھ پبلک سکولوں پر بھی کیا گیا ہے جنہیں حکومت پنجاب مالی معاونت کے لئے سالانہ گرانٹ ان ایڈ فراہم کرتی ہے- صوبے کے تمام غیررسمی تعلیمی اداروں ، خصوصی بچوں کے تعلیمی اداروں اور بھٹہ خشت میں مزدوری کرنے والوں کے بچوں کو بھی کلاس ایک سے دسویں جماعت تک مفت تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے-ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمد خواجہ نے خادم پنجاب خدمت کارڈز سکیم کے تحت اینٹوں کے بھٹوں پر مزدوری کرنے والوں کے بچوں کو 87ہزار خدمت کارڈز جاری کرنے کوحکومت پنجاب کا ایک انقلابی فیصلہ قرار دیا اور اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ بہت مختصرعرصے میں اس کیٹیگری میں آنے والے 87ہزار بچوں میں سے 56ہزاربچوں کے والدین کو 2ہزار روپے ماہانہ تعلیمی وظیفے کی رقم جاری کی جارہی ہے جبکہ باقی 31ہزار بچوں کے والدین کے قومی شناختی کارڈز کی تفصیل اکٹھی کرنے کا کام بہت جلد مکمل کرلیا جائے گا- اجلاس کے دوران پنجاب کے 16اضلاع میں چھٹی سے دسویں کلاس تک زیرتعلیم 61ہزار طالبات کو ایک ہزار روپے ماہانہ تعلیمی وظیفے کے طور پر باقاعدگی کے ساتھ ادا کیا جارہا ہے ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پانچ سال سے سولہ سال عمر کے بچوں کا تمام تر ریکارڈ مقامی بلدیاتی اداروں کی تحویل میں رکھا جائے گا- اسی طرح مفت لازمی تعلیم کے لئے درکار فنڈز اور ذمہ داریوں کو بھی منتخب بلدیاتی اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا- اجلاس میں صوبائی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پنجاب ، صوبائی سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن پنجاب اور منیجنگ ڈائریکٹر پنجاب ایجوکیشن فا¶نڈیشن کو بھی وزیراعلی پنجاب کی تشکیل کردہ اس خصوصی کمیٹی میں ” کوآپٹ “ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔لاہور (خصوصی رپورٹ) ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی نجی سکولز لاہور کی جانب سے صوبائی دارالحکومت میں پانچ مرلہ سے کم کے رقبہ پر قائم نجی سکولز کے خلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس تناظر میں تمامیونین کونسلز میں قائم سکولوں کی جانچ پڑتال کے لیے کمیٹیاں بنادی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت شہر بھر میں 1000 سے زائد ایسی عمارتوں میں نجی سکولز کھلے ہوئے ہیں جن کا رقبہ پانچ مرلے سے کم ہے اور ان سکولوں میں طالب علموں کی ذہنی و جسمانی نشوونما انتہائی مخدوش حالت میں پائی جاتی ہے، بالخصوص پلے گروپ، نرسری اور اپر نرسری جیسی کلاسز کے بچوں کو ایک ہی کمرے میں بھیڑ بکریوں کی طرح بٹھایا گیا ہے اور عمارتوںکی حالت بھی قواعد و ضوابط کے مطابق نہیں ہے۔ جس پر ایکشن لیتے ہوئے ڈی آر آئی (ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی نجی سکولز) نے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جو ان سکولوں کو تین ماہ کے اندر اندر عمارتوں کو تبدیل نہکی گئی تو ان کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی اور جو سکول محکمہ تعلیم سے رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کو بند کیا جا سکے گا۔