لاہور (خصوصی رپورٹ) قصور میں سیریل کلرز کا راج، درندگی دندنانے لگی، قصور کی معصوم اور بے قصور بیٹیوں کی عزتیں لٹنے لگیں۔ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کے واقعات کا انکشاف، تھانہ صدر قصور کی حدود میں تین ماہ کے دوران درندوں نے پانچ کلیوں کومسل دیا۔ لاشیں زیرتعمیر گھروں اور حویلیوں سے ملیں۔ لواحقین نےوزیراعلیٰ پنجاب کو موقع پر پہنچ کر انصاف دینے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر کی حدود میں تین ماہ کے دوران پانچ بچیاں قتل کر دی گئیں۔ علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا، لوگوں نے بچیوں کو سکول جانے سے بھی منع کر دیا، محلے داروں نے کہا ہے کہ ان واقعات کے بعد پولیس کی طرف سے صرف تسلیاں ہی دی جا رہی ہیں، وارداتوں کا سلسلہ رواں سال فروری سے شروع ہوا جس میں ایک ہی طریقے سے بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ان کی زندگیاں چھین لی گئیں۔ لاشیں زیرتعمیر گھروں اور حویلیوں سے ملیں نشانہ بننے والی معصوم بچیوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے۔ متاثرین نے کہا کہ ان دردناک واقعات ے بعد کسی بھی اہم شخصیت اور پولیس افسر نے داد رسی کیلئے رابطہ نہیں کیا۔ ایک ہی تھانے صدر کی حدود میںہونے والے واقعات میں جن بچیوں کو نشانہ بنایا گیا ان کی عمریں 5 سے 11 سال کے درمیان ہیں۔ اس حوالے سے جب ڈی پی او قصور سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہ ہوسکا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جس تھانے کی حدود میں یہ درندناک واقعات ہوئے یہاںکا ایس ایچ او کئی سالوں سے یہاں ہی تعینات ہے اور ان بڑے واقعات ہونے کے باوجود اس کو وہاں سے تبدیل نہیں کیا گیا۔قصور تھانہ صدر کے علاقہ میںکمسن بچیوںکو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعات پر متاثرہ خاندان کے افراد نے بتایا کہ رات کو گھروں کے باہر سوتے ہوئے اکثر بچیاںغائب ہوئیں جبکہ کچھ کو سودا سلف لانے بھیجا تو وہ گھرواپس نہ آئیں، قتل ہونےوالی بچیوں کے ورثاءنے کہا کہ یہ علاقہ غیر تو نہیں جہاںکوئی گھر میں سوئے ہوئے بچوں کو اٹھا کر لے جائے، لواحقین نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیںاس لیے کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا، غریب کی کوئی عزت نہیں ہوتی اگر یہ واقعہ کسی جاگیردار یا وڈیرے کے ساتھ ہوا وہتا تو پوری مشینری حرکت میں آ جاتی۔ قصور میں ہونے والے دلخراش واقعہ کے بعد والدین نےخوف کے باعث سکول جانے والی اپنی بچیوں کو سکول جانے سے روک دیا، علاقہ میں خوف اور سوگ ا ساماں، قیامت خیز واقعہ نے ہر درد دل رکھنے والے انسان کو جھنجھوڑ دیا، کئی گھروں کا سکون برباد ہو گیا۔ قصور تھانہ صدر کے علاقہ میں تین ماہ کے دوران کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات رونما ہونے کے باوجود یہاں پرتعینات ایس ایچ او کو تبدیل نہ کیا گیا اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی محکمانہ کارروائی کی گئی۔