لاہور(وقائع نگار) پاکستان مسلم لیگ (ق)کی قیادت میں پانچ جماعتی ہم خیال اتحا د نے وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے گرینڈ الائنس کی منظوری دیدی ۔تفصیلات کے مطابق چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کااجلاس ہوا جس میں (ق)لیگ،سنی اتحاد کونسل،مجلس وحدت المسلمین اورعوامی تحریک نے شرکت کی۔چار جماعتی اتحاد کی طرف سے اعلامیہ جاری کیا گیا کہ جے آئی ٹی کو دباو¿ سے بچانے کے لئے وزیراعظم مستعفی ہوں،شفاف تحقیقات کیلئے وزیراعظم کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کی 15 روزہ رپورٹ کو عام کیا جائے اور پانامہ فیصلے کی روح کے مطابق وزیراعظم کی حیثیت ملزم کی ہے۔اجلاس میں شرکت کیلئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی سربراہی میں میاں مقصود،ڈاکٹر وسیم اختر سمیت دیگر رہنماکا چوہدری پرویز الٰہی نے استقبال کیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے شجاعت حسین نے کہا پناماکیس میں تمام ججوںنیک فیصلہ دیاسپریم کورٹ کافیصلہ واقعی تاریخی ہے، انہوں نے وزیر اعظم کے مستعفی ہونےکی پیش گوئی بھی کردی،، پا ناماکیس میں تمام ججوں نے ایک ہی فیصلہ دیا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے ،تحقیقات کو شفاف بنانے کےلئے نوز شریف کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے نواز شریف کے مستعفی ہونے کے مطالبے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں تمام مسائل کی ماں کرپشن ہے یہ کیس سیاسی جماعتوں کے لئے بھی ایک ٹیسٹ ہے،ملک کے حکمران کرپشن میں ملوث ہیں ، انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ پاکستان کی تاریخ کا بڑا فیصلہ ہے کہ وزیراعظم کے خلاف وہ جے آئی ٹی تشکیل دی ہے جو دہشت گردی میں ملوث لوگوں سے عمومی تحقیقات کےلئے بنائی جاتی ہے مگر اب نوز شریف اور اس کے خاندان کو اس جے آئی ٹی میں پیش ہونا پڑے گا۔سپریم کورٹ نے ایک لحاظ سے وزیر اعظم کو ملزم ڈیکلیئر کیا ہے،اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن کے خلاف سب سیاسی ورکر مل کر ایک ایسا لائحہ عمل طے کریں جس سے پانامہ میں ملوث سب لوگوں کا احتساب کیا جا سکے،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ سے کرپٹ لوگوں اورکرپٹ سسٹم کے خلاف بات کرتی رہی ہے جس کی مثال 1996میں امیر جماعت اسلامی قاضی حسین مرحوم کا دھرنا تھا جس کے دوران پانچ کارکنان بھی شہید ہوئے،پاناما معاملے سے پہلے ہم نے کرپشن کے خلاف ٹرین مارچ کیا بعد ازاں پاناما سکینڈل میں معلوم ہوا کہ ملک کا وزیر اعظم اور اس کا خاندان کرپشن میں ملوث ہے،حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے تحقیقات کے لئے بنائے گئے ٹی او آرز مسترد کردیئے گئے کیوں کہ ان کو اس بات کا اندازہ تھا کہ ان کی کرپشن پکڑی جائے گی،ہر طرف سے مایوس ہوکر سپریم کورٹ جانا پڑا جس نے تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے جے آئی ٹی تشکیل دی تاہم تحقیقات کو شفاف بنانے کےلئے اخلاقی طور پر وزیر اعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیئے۔پاکستان مسلم لیگ (ق)کی قیادت میں پانچ جماعتی ہم خیال اتحا د نے وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے گرینڈ الائنس کی منظوری دیدی ۔تفصیلات کے مطابق چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں کااجلاس ہوا جس میں (ق)لیگ،سنی اتحاد کونسل،مجلس وحدت المسلمین اورعوامی تحریک نے شرکت کی۔چار جماعتی اتحاد کی طرف سے اعلامیہ جاری کیا گیا کہ جے آئی ٹی کو دباو¿ سے بچانے کے لئے وزیراعظم مستعفی ہوں،شفاف تحقیقات کیلئے وزیراعظم کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کی 15 روزہ رپورٹ کو عام کیا جائے اور پانامہ فیصلے کی روح کے مطابق وزیراعظم کی حیثیت ملزم کی ہے۔اجلاس میں شرکت کیلئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی سربراہی میں میاں مقصود،ڈاکٹر وسیم اختر سمیت دیگر رہنماکا چوہدری پرویز الٰہی نے استقبال کیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے شجاعت حسین نے کہا پناماکیس میں تمام ججوںنیک فیصلہ دیاسپریم کورٹ کافیصلہ واقعی تاریخی ہے، انہوں نے وزیر اعظم کے مستعفی ہونےکی پیش گوئی بھی کردی،، پا ناماکیس میں تمام ججوں نے ایک ہی فیصلہ دیا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے ،تحقیقات کو شفاف بنانے کےلئے نوز شریف کا مستعفی ہونا ضروری ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے نواز شریف کے مستعفی ہونے کے مطالبے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں تمام مسائل کی ماں کرپشن ہے یہ کیس سیاسی جماعتوں کے لئے بھی ایک ٹیسٹ ہے،ملک کے حکمران کرپشن میں ملوث ہیں ، انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ پاکستان کی تاریخ کا بڑا فیصلہ ہے کہ وزیراعظم کے خلاف وہ جے آئی ٹی تشکیل دی ہے جو دہشت گردی میں ملوث لوگوں سے عمومی تحقیقات کےلئے بنائی جاتی ہے مگر اب نوز شریف اور اس کے خاندان کو اس جے آئی ٹی میں پیش ہونا پڑے گا۔سپریم کورٹ نے ایک لحاظ سے وزیر اعظم کو ملزم ڈیکلیئر کیا ہے،اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن کے خلاف سب سیاسی ورکر مل کر ایک ایسا لائحہ عمل طے کریں جس سے پانامہ میں ملوث سب لوگوں کا احتساب کیا جا سکے،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ سے کرپٹ لوگوں اورکرپٹ سسٹم کے خلاف بات کرتی رہی ہے جس کی مثال 1996میں امیر جماعت اسلامی قاضی حسین مرحوم کا دھرنا تھا جس کے دوران پانچ کارکنان بھی شہید ہوئے،پاناما معاملے سے پہلے ہم نے کرپشن کے خلاف ٹرین مارچ کیا بعد ازاں پاناما سکینڈل میں معلوم ہوا کہ ملک کا وزیر اعظم اور اس کا خاندان کرپشن میں ملوث ہے،حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں اپوزیشن کی جانب سے تحقیقات کے لئے بنائے گئے ٹی او آرز مسترد کردیئے گئے کیوں کہ ان کو اس بات کا اندازہ تھا کہ ان کی کرپشن پکڑی جائے گی،ہر طرف سے مایوس ہوکر سپریم کورٹ جانا پڑا جس نے تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے جے آئی ٹی تشکیل دی تاہم تحقیقات کو شفاف بنانے کےلئے اخلاقی طور پر وزیر اعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیئے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئر مین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو فیصلہ کن تحریک چلے گی۔ حکومت کی گرتی ہوئی دیوار کو آخری دھکا دینے کےلئے اپوزیشن متحد ہوجائے۔ حکمرانوں میں کچھ شرم اور کچھ حیا ہوتی تو پانامہ کے فیصلے کے بعد خود استعفیٰ دیکر گھر چلے جاتے۔مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی بنتے ہی استعفیٰ دے دیں گے‘صادق اور امین نہ ہونے کی وجہ سے نوازشریف عہدے پر فائز رہنے کے اہل نہیں۔