تازہ تر ین
bajat

5مرلے کے گھر میں رہنے والوں کیلئے بُری خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب حکومت نے بجٹ سے دو ماہ قبل ہی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی۔ ہسپتالوں‘ کلینکس‘ سکولز و کالجز اور یونیورسٹیز پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ موٹرسائیکل رجسٹریشن‘ لائف ٹائم ٹوکن فیس میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے۔ 5 پراپرٹی ٹیکس 25 فیصد سرچارج برائے پراپرٹی کرایہ اور پانچ مرلہ تک کے مکانوں کو ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے حوالے سے متعلقہ امور پر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ بیراجز اور ہیڈ ورکس پر ٹول ٹیکس میں بھی اضافہ کردیا گیا۔ سرکاری ہسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں کی شرح فیس اور ایئرکنڈیشنڈ کمروں کے ریٹ میں بھی اضافہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ رجسٹریشن ایکٹ 1908ءکے تحت رجسٹریشن فیس کی مد میں بھی اضافہ کی منظوری دے دی گئی۔ میوٹیشن ٹیکس 3 فیصد کی شرح سے دیہی جائیداد پر لگانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر 16 فیصد ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ کوریئر سروس اور گڈز ٹرانسپورٹ پر ٹیکس عائد کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ مختلف محکمہ جات کو اشیاءسپلائی کرنے پر بھی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ گوداموں‘ ویئر ہاﺅسز اور کولڈ سٹوریج پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ پرائیویٹ ہاسٹلز اور میس پر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ صوبہ پنجاب کی وسائل سے متعلقہ امور کی کمیٹی کا اجلاس صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا کی زیرصدارت سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ‘ زراعت‘ قانون و پارلیمانی امور‘ اری گیشن‘ معدنیات‘ صحت‘ توانائی اور ٹرانسپورٹ کے متعلقہ معاشی امور و وسائل میں اضافہ کے لئے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سب سے پہلے محکمہ داخلہ کی تجویز پر غور کیا گیا جس میں اسلحہ لائسنسز کے اجراءاور تجدید کی فیس میں اضافے کی درخواست کی گئی تھی۔ کمیٹی نے اس موضوع پر اگلی میٹنگ میں گفت و شنید کرنے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ محکمہ زراعت کی طرف سے کرائے پر بلڈوزر لینے کے ریٹس میں اضافہ کی تجویز دی گئی تھی تاہم محکمہ کی طرف سے کوئی بھی افسر پیش نہ ہونے کی وجہ سے معاملے پر بحث نہ ہوسکی۔ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کی طرف سے وفات پانے والے صاحب جائیداد کے ورثاءکو فراہم کیے جانے والے وراثتی سرٹیفکیٹ کی فیس میں اضافے کی تجویز بھی محکمہ کی طرف سے کسی افسر کے میٹنگ میں نہ آنے کی وجہ سے زیربحث نہ لائی گئی۔ تجویز میں سرٹیفکیٹ کے موجودہ ریٹ پندرہ روپے سے بڑھاکر پچاس روپے کرنے کی تجویز دی گئی۔ محکمہ انہار کی جانب سے تین تجاویز پیش کی گئیں جس سے خزانہ کو 1110 ملین روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ پہلی تجویز آبیانہ میں اضافہ کی تھی جس کے لیے کمیٹی نے محکمہ کو ہدایت جاری کی کہ وہ مجوزہ شرح کو مہنگائی کے تناسب میں دیکھے اور اس اضافہ کیلئے پہلے محکمانہ سطح پر وزیراعلیٰ پنجاب سے اجازت حاصل کرے۔ دوسری تجویز بیراجز اور ہیڈ ورکس پر ٹول ٹیکس میں اضافے سے متعلق تھی جس میں کمیٹی نے دس فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے حکومت کو 36 ملین روپے اضافی آمدنی ہوگی۔ تیسری تجویز صنعتی یونٹس پر ٹیکس عائد کرنے سے متعلق بھی جن کا فاضل مادہ نہروں اور دریاﺅں میں پھینکا جاتا ہے۔ کمیٹی نے مجوزہ ٹیکس مسترد کردیا۔ محکمہ معدنیات کی طرف سے نمک، چونے کا پتھر اور جپسم کی کانوں پر ٹھیکے کی شرح میں اضافے سے متعلق تھا جس سے صوبائی خزانہ کو ایک ہزار ملین روپے کی اضافی آمدنی متوقع ہے۔ کمیٹی اس اضافے کی پہلے ہی منظوری دے چکی تھی۔لہٰذا محکمے کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ محکمہ صحت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں کی شرح فیس کو ایک روپے سے بڑھا کر پانچ روپے کرنے کی منظوری دے دی گئی جس سے حکومت کو 455 ملین روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں ایئرکنڈیشنر والے کمرہ کی روزانہ فیس کو 245 روپے سے بڑھا کر 1000 ہزار روپے فی دن کرنے کی بھی منظوری دی گئی جس سے تقریباً 48 ملین روپے اضافی آمدنی کی توقع ہے، تاہم بغیر ایئرکنڈیشنر کے کمرہ کے نرخ 200 روپے فی یوم برقرار رکھے گئے۔ محکمہ توانائی کی جانب سے لائسنس یافتہ بجلی کے ٹھیکیداروں کی سالانہ فیس میں اضافہ تجویز کیا گیا جبکہ دوسری تجویز میں واپڈا اور دیگر اداروں کی تنصیبات کی چیکنگ فیس کی شرح میں پندرہ فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی۔ ان دونوں تجاویز سے صوبائی خزانے کو پندرہ ملین روپے کی اضافی آمدنی متوقع تھی، تاہم ان دونوں تجاویز کو منظور نہیں کیا گیا اور محکمہ کو ہدایت کی گئی کہ الیکٹر سٹی ڈیوٹی جیسے بڑے محصولات سے متعلق تجاویز پیش کی جائیں جن سے صوبائی خزانے کو تقریباً چھ سو ملین روپے کی اضافی آمدنی ہوسکتی ہے۔ کمیٹی نے اس تجویز کو آئندہ میٹنگ میں زیربحث لانے کا فیصلہ کیا۔ بورڈ آف ریونیو پنجاب کی جانب سے آٹھ تجاویز پیش کی گئیں جن سے مجموعی طور پر 1470 ملین روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ سٹیمپ ایکٹ 1899 کے سیکشن 27 میں ترمیم تجویز کی گئی جس پر ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو معاملات کا جائزہ لیکر تجاویز منظوری کے لیے وسائل سے متعلق امور کی کمیٹی کو پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ تین اور تجاویز کی بھی منظوری دی گئی جن میں جائیداد کی خریدوفروخت کے اشٹامپ پیپر ڈسٹرکٹ کلکٹر کی جانب سے لگائے جانے والے جرمانے کی حد میں اضافہ اور سٹیمپ ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس شامل ہے۔ دیگر چار تجاویز پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جن میں سٹیمپ ایکٹ 1899ءکی شق 22A میں ترمیم، اور جائیداد کے کاغذات کے نامکمل ہونے کی صورت میں پندرہ فیصد جرمانے کی تجاویز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رجسٹریشن ایکٹ 1908 کے تحت رجسٹریشن فیس کی مد میں فی کس بیس روپے،100 روپے اور پانچ ہزار روپے تک اضافہ کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔ فیصلے کے مطابق فیس کی شرح ایک ہزار روپے سے زیادہ نہیں بڑھائی جائے گی۔ اس سے 285ملین روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ پنجاب فنانس ایکٹ 2010ءکے تحت دیہی زمینوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی تاہم اس معاملے کو دیگر ٹیکس تجاویز کے ساتھ ڈسکس کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ اس کے علاوہ میوٹیشن ٹیکس 3فیصد کی شرح سے دیہی جائیداد پر لگانے کی منظوری دے دی گئی۔ اس سے مجموعی طور پر 3255ملین روپے کی آمدن متوقع ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے 11تجاویز پیش کی گئیں جس سے مجموعی طور پر 7150ملین روپے کی آمدن متوقع ہے۔ موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن فیس 750روپے سے 1500روپے تک بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے اور لائف ٹائم ٹوکن کی فیس 1500سے بڑھا کر 2000روپے کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی وصوبائی عمارتوں پر سروس فیس لاگو کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ فارم ہاﺅسز پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پراپرٹی ٹیکس 25فیصد سرچارج برائے پراپرٹی کرایہ اور 5مرلہ تک کے مکانوں کو ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے حوالے سے متعلقہ امور پر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ فیول پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو رد کر دیا گیا ہے۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کی جانب سے مجموعی طور پر 6پرانی اور 9نئی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر 16فیصد ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ کوریئر سروس اور گڈز ٹرانسپورٹ پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو کمیٹی نے منظور کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف محکمہ جات کو اشیاءسپلائی کرنے پر بھی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے تاہم کتابوں کی سپلائی اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گی۔ اس کے علاوہ گوداموں‘ ویئر ہاﺅسز اور کولڈ سٹوریج علاوہ زرعی سٹوریج ہاﺅسز پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی ہے۔ ٹیلی کمیونی کیشن سروسز علاوہ انٹرنیٹ سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پر کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ انشورنس پالیسی کے حامل افراد پر ٹیکس کی تجویز کو کمیٹی نے مسترد کر دیا ہے۔ نئے ٹیکس تجاویز کے حوالے سے پرائیویٹ ہاسٹلز اور میس پر 5فیصد ٹیکس کی تجویز منظور کر لی گئی ہے۔ اسی طرح پرائیویٹ کلینکس پر پریکٹس کرنے والے ڈاکٹرز پر 5فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی منظور کر لی گئی ہے۔ اسی طرح پرائیویٹ ہسپتالوں پر بھی 5فیصد کی شرح سے سروسز ٹیکس کی منظوری دے دی گئی ہے۔ پرائیویٹ سکولز‘ کالجز اور یونیورسٹیز پر 5فیصد سروس ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اخبارات‘ میگزین میں شائع ہونے والے اشتہارات پر 5فیصد ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ٹیوشن سنٹرز‘ اکیڈمی و ٹریننگ سنٹرز پر 10فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو کمیٹی نے منظور نہیں کیا۔ سینماگھروں‘ سٹیج شوز‘ کنسرٹس اور فیشن شوز وغیرہ پر 16فیصد ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے دوسرے صوبوں سے پنجاب میں داخل ہونے والے مسافروں پر بھی 16فیصد سروس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی جسے کمیٹی نے منظور نہیں کیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv