تازہ تر ین

موٹو گینگ نے اسد قیصر کیخلاف مہم چلائی, کپتان کا بڑا اعلان

اسلام آباد(آئی این پی) پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کیلئے احتساب کے الگ الگ پیمانے ہیں‘ نیب نے سب کارروائیاں سندھ میں کی ہیں کیا پنجاب پاکستان میں نہیں آتاپنجاب میں کیوں کارروائیاں نہیں ہوتیں‘ نیب کی کیا مجال ہے کہ پنجاب میں گھس کر دکھائے‘پیپلز پارٹی کے لوگوں کا احتساب تو کیا جاتا ہے مگر شریف فیملی کیخلاف کیوں ایکشن نہیں لیا جاتا‘ میرا نام ای سی ایل میں پہلے ڈالا گیا ‘ ریفرنس بعد میں بنایا گیا‘ اگر میرا نام بغیر کسی نوٹس کے ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے تو پانامہ کیس میں وزیر اعظم سمیت شریف خاندان کا کیوں نہیں ‘جو الزامات مجھ پر لگائے جا رہے ہیں اگر میں قصور وار پایا گیا تو مجھ کو پھانسی پر چڑھا دیا جائے رحم کی اپیل بھی نہیں کرونگا‘کراچی لینڈ کرتا تو وہاں ہماری حکومت باعث زیادہ الزامات لگتے ‘اسلام آباد ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کی ہے اس لئے یہاں آیا‘میاں نواز شریف اور چوہدری نثار کی نگری میں آیا ہوں ان کی مہمان نوازی کاشکریہ ۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ 2015ءمیں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کی اجازت سے علاج کیلئے کراچی ایئر پورٹ سے بیرون ملک گیا تھا ‘ دوبئی میں علاج کے دوران صحت کچھ بہتر ہوئی پھر اچانک میر انام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا‘۔ڈاکٹروں نے اب سفر کی اجازت دی ہے تو پاکستان آیا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں اور اپنی صحت کی پروا کئے بغیر تمام کیسز کا سامنا کرنے واپس پاکستان آیا ہوں کیونکہ میرے لئے کرپشن الزامات کا دفاع صحت سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں دوبئی میں تھا تو ایک روز خبر چلی کہ میرے گھر پر چھاپہ پڑا اور 2 ارب روپے برآمد ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی سے تعلق ہے اس لئے قانون ہمارے لئے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے ریفرنس میں جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں اشتہاروں کا ریٹ زیادہ ہونے کا الزام ہے اور جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس کو فالو نہ کرنے کا بھی الزام ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ اخباروں کے ریٹس وفاقی حکومت طے کرتی ہے ٹی وی چینلز کے ریٹس ابھی تک وفاق نے طے نہیں کئے آج بھی وفاق کے اخباروں کے ریٹ ہمارے دور کے ریٹ سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو الزامات مجھ پر لگائے جا رہے ہیں اگر میں قصور وار پایا گیا تو مجھ کو پھانسی پر چڑھا دیا جائے رحم کی اپیل بھی نہیں کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے میگا کرپشن کیسز کی فہرست جمع کروائی جس میں نوا زشریف ‘ شہباز شریف ‘ اسحاق ڈار اور پنجاب کے لوگوں کے نام تھے مگر ان کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے۔ رانا مشہور کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔پانامہ لیکس میں چیئرمین نیب نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں اپیل نہیں کرونگا اگر میرا نام ڈالا گیا ہے تو وزیر اعظم سمیت ان کے پورے خاندان کے نام پانامہ کیس کے حوالے سے ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سب کارروائیاں سندھ میں کی ہیں کیا پنجاب پاکستان میں نہیں آتاپنجاب میں کیوں کارروائیاں نہیں ہوتیں۔ نیب کی کیا مجال ہے کہ پنجاب میں گھس کر دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کل اگر میری ضمانت میں توسیع ہو جاتی ہے تو روزانہ نیب دفتر جاﺅں گا اور کیس میں شامل تفتیش ہوں گا۔ نیب اہلکاروں نے گزشتہ رات عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی تاہم میں ان کو معاف کرتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر میں کراچی لینڈ کرتا تو زیادہ الزامات لگتے کیونکہ وہاں صوبے میں ہماری حکومت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کی ہے اس لئے یہاں آیا۔ اور میاں نواز شریف اور چوہدری نثار کی نگری میں آیا ہوں ان کی مہمان نوازی کاشکریہ ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv