راولپنڈی/لاہور/پشاور/کوئٹہ/چارسدہ/لنڈی کوتل(نمائندگان، ایجنسیاں) ملک کے مختلف علاقوں میں پاک فوج کے آپریشن رد الفساد اور ضرب عضب کے تحت کارروائیوں میں 16دہشتگرد ہلاک،4اہلکار شہید،8زخمی ہو گئے ،خیبر ایجنسی کے علاقے راجگال میں منگل باغ کی موجودگی کی اطلاعات پر پاک فضائیہ کی بمباری،متعدد دہشتگرد ہلاک،کئی ٹھکانے تباہ،لوئی شلمان میں سرحد پار سے حملہ ناکام، دو اہلکار شہید،جوابی کارروائی میں8دہشتگرد مارے گئے ،شبقدر میں ایف سی تربیتی مرکز پر حملہ ناکام،3اہلکاروں نے جانوں پر کھیل کر دہشتگردوں کو روکا،خود کش حملے میں ایک شہید،دو زخمی ہو گئے ،پشاور میں پولیس وین پر فائرنگ میں ایک اہلکار جام شہادت نوش کر گیا،ایک حملہ آور بھی ہلاک،ڈیرہ غازی خان میں فورسز کے ساتھ مقابلے میں 5دہشتگرد مارے گئے،7گرفتار کر لئے گئے ،غاروں اور زیر زمین چھپایا گیا اسلحہ برآمد،ملک کے مختلف علاقوں میں تلاش کی کارروائیاں،افغان شہریوں سمیت120سے زائد گرفتار،اسلحہ اور 10موٹر سائیکل برآمد کر لئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق ملک دشمنوں کی تخریبی کارروائیاں ، خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے حملہ کیا جسے پاک فوج نے ناکام بنا دیا ہے۔ذرائع کے مطابق خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر لوئے شلمان کے علاقے میں افغانستان کی جانب سے شدت پسندوں نے فرنٹیئر کور کی چوکی پر حملہ کیا ہے جس میں دو اہلکار شہید اور چار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ سپینہ شوکہ کے مقام پر کیا گیا ہے جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی ہے جس میں8دہشتگرد مارے گئے۔مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ حملہ نیم شب کے وقت کیا گیا جس کے جوابی کارروائی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری ہتھیاروں سے بمباری کی گئی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ڈی جی آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کے مطابق خیبر ایجنسی میں افغانستان سے دہشت گردوں نے ایف سی کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ اہلکاروں نے جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 6 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 2 ایف سی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا آئی ایس پی آر کے مطابق لوئی شلمان پر دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 4 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بعد میں خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔یہ بمباری کالعدم لشکر اسلام کے سرغنہ منگل باغ کی موجودی کی اطلاع پر کی گئی تاہم منگل باغ کی ہلاکت یا زخمی ہونے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب لندن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے معاملے پر مثبت پیش رفت کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں جبکہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کو ملوث قرار دیا ہے۔اس سے قبل گذشتہ ماہ پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا تھا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اسی حوالے سے پاکستان نے افغانستان میں موجود 76 دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکومت کے حوالے کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ یا تو انھیں پاکستان کے حوالے کیا جائے یا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ادھر جمعہ کی صبح دو خود کش حملہ آوروں نے چارسدہ کی تحصیل شبقدر کے علاقے عائشہ کور میں فرنٹیئر کانسٹبلری کے ٹریننگ سنٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی اور دہشتگردوں کو مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا۔گھیرا تنگ دیکھ کر دہشتگردوں کے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہو گئے۔شہید اہلکار کی شناخت لانس نائیک نعیم اللہ کے نام سے ہوئی ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق شبقدر کے علاقے عائشہ کورونہ میں واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تربیتی مرکز پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا جب کہ مقابلے میں 2 دہشت گرد بھی مارے گئے۔کمانڈنٹ ایف سی لیاقت علی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملے کے وقت ٹریننگ سینٹر میں 120 کے قریب لوگ موجود تھے اور دہشت گرد کافی نقصان پہنچانا چاہتے تھے لیکن ایف سی فورس نے نہایت مستعدی سے حملہ ناکام بنادیا۔انھوں نے دہشت گردوں کی حکمت عملی بتاتے ہوئے کہا کہ فجر کے وقت کالے کپٹروں میں ملبوس 2 دہشت گردوں نے حملہ کیا، جو یہ تاثر دینا چاہ رہے تھے کہ ان کا ٹریننگ سینٹر سے ہی تعلق ہے، لیکن ایف سی اہلکاروں نے انھیں پہچان کر نہایت دلیری اور دانشمندی کا ثبوت دیا۔کمانڈنٹ ایف سی نے بتایا کہ ہمیں کافی الرٹ موصول ہوئے تھے اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے سپاہی رات بھر جاگتے رہے، پارٹیوں نے گشت بھی کی، لیکن حملہ آوروں نے فجر کی نماز کے وقت کا انتخاب کیا۔انھوں نے بتایا کہ ‘ایک خودکش حملہ آور مکمل طور پر اڑ گیا ہے اور اس کی کوئی شناخت نہیں ملی جبکہ دوسرے کی ایک ٹانگ اور گوشت کا ایک لوتھڑا ملاہے، جس کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں’۔کمانڈنٹ لیاقت علی کا کہنا تھا کہ ‘ایف سی واحد سول آرمڈ فورس ہے جو کراچی سے لے کر چترال اور فاٹا میں بھی خدمات سرانجام دے رہی ہے اور یہ انتہائی مشکل حالات میں بھی مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ تمام فورسز کے درمیان کوآرڈینیشن بہت زیادہ ہے اور حملے کے فوری طور پر ہماری مدد کے لیے فوج اور پولیس بھی پہنچ گئی جو نہات خوش آئند بات ہے کہ تمام فورسز اور عوام ایک ساتھ ہیں اور دہشت گردی کے خلاف کام کر رہے ہیں’۔ضلع چارسدہ کے پولیس افسر سہیل خالد نے بتایا کہ دو خود کش حملہ آوروں نے شبقدر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ٹریننگ سنٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی ہے جس میں ایک خود کش حملہ آور ہلاک جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں فرنٹییر کانسٹیبلری کے ایک اہلکارشہید اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اس حملے میں دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں لیکن اب تک سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔شبقدر سے ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ حملہ آوروں کی تعداد تین ہو سکتی ہے اور ایک ان میں سے روپوش ہے جس کی تلاش میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لئے ٹی ایچ کیو شبقدر منتقل کردیا گیا ہے۔ڈی پی او سہیل خالد کے مطابق علاقے میں سیکورٹی فورسز کاسرچ آپریشن جاری ہے۔سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید کارروائی جاری ہے۔اس حملے کی ذمہ داری بھی کالعدم جماعت الاحرار نے قبول کی ہے اور کارروائیوں کو اپنی غازی مہم کا حصہ قرار دیا ہے ۔دریں اثناءپشاور ،پولیس گاڑی پر فائرنگ سے اہلکار شہید، ود زخمی جوابی کارروائی میں حملہ آور ہلاک ،ایک فرار ہو گیا۔ پشاور کے علاقے تہکال میں پولیس کی گاڑی پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی تھی جس میں ایک اہلکار شہید،دو زخمی ، ایک حملہ آور ہلاک ہوا ہے ۔ دوحملہ آور موٹر سائکل پر سوار تھے اور انھوں نے گشت پر معمور پولیس کی گاڑی پر شدید فائرنگ کی ہے۔جس سے ایک اہلکارو شہید اور دو زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ دوسرے کے فرار ہونے کی اطلاعات ہیں ۔اس حملے کی زمہ داری بھی شدت پسند کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاحرار کے ترجمان نے اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے ان کے غازی مہم کا حصہ ہیں۔ادھر ڈیرہ غازی خان میں رینجرزکے سرچ آپریشن کے دوران 5 دہشت گرد ہلاک اور 7 گرفتار کرلیے گئے جب کہ غاروں اورزیر زمین چھپایا گیا اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح ڈیرہ غازی خان میں دہشتگردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات پررینجرز نے سرچ آپریشن کیا، کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشت گرد مارے گئے اور7 کو گرفتار کیا گیا، ہلاک اور گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔ آپریشن میں گرفتارہونے والے دہشتگردوں کی نشاندہی پرغاروں اورزمین میں دبایا گیا اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔آپریشن کے بعد ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل اظہرنوید خصوصی طور پر ڈیرہ غازی خان پہنچے اورآپریشن کا جائزہ لیا، انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر رینجرز کی کارروائی کو سراہا۔ دریں اثناءملک بھرمیں آپریشن ردالفساد کے تحت شدت پسندوں کیخلاف کارروائیوں کاسلسلہ جاری ہے۔ رینجرز، پولیس اورحساس اداروں کی کارروائیوں میں 85سے زائد مشتبہ افراد کوحراست میں لیا گیا ہے۔ ملزمان کے قبضے سےدرجنوں گاڑیاں ضبط اوراسلحہ برآمد کرلیا گیا۔میرپور آزاد کشمیر میں آپریشن ردالفساد کے تحت سیکورٹی فورسز اور پولیس نےمشترکہ آپریشن کیا جس میں 20 مشتبہ افراد حراست میں لے لئےگئے اور درجنوں گاڑیاں ضبط کرلی گئیں۔ادھر رحیم یارخان میں حساس اداروں اور پولیس نے سرچ آپریشن کرکے 2مشتبہ افراد کواسلحہ سمیت گرفتارکرلیا۔ بھکر میں 13 افراد کو حراست میں لیا گیا، لودھراں میں پولیس اور فوج نے مختلف علاقوں میں مشترکہ سرچ آپریشن کیا جس میں 50 سے زائد گھروں کی تلاشی لی گئی اور 40 مشتبہ افراد کوحراست میں لے لیا۔ اس دوران ایک شخص سے پسٹل بھی برآمد ہوئی، سرچ آپریشن کے دوران 10موٹر سائیکل بھی قبضہ میں لے لی گئیں۔جہلم میں پولیس اور خفیہ ایجنسیوں نےمختلف علاقوں میں کارروائی کی، جس میں 14 افراد کو حراست میں لیا گیا۔آپریشن ردالفساد کے تحت قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے اٹک میں بھی کارروائی کرتے ہوئے 2 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ایک بارہ بور رائفل، پستول اورمیگزین بھی بر آمد کر لیے۔ ملک بھر کی طرح سبی و گردنواح مےں آپرےشن ردالفساد کے سلسلے مےں سےکورٹی فورسز اور پولےس کی جانب سے مشتبہ افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جمعہ کے روز چاکر روڈ سبی سے شناختی کارڈز اور دےگر دستاویز نہ ہونے کی بناءپر سےکورٹی فورسز اےف سی پولےس نے کامیاب کاروائی کرتے ہوئے 35سے زائد افراد کو حراست مےں لے کر تفتیش شروع کردی گئی گرفتار افراد سے شناختی کارڈز ودےگر دستاویز کےلئے معلومات کا سلسلہ جاری ہے اہم انکشافات کی توقع کی جاری ہے ۔گرفتار ہونے والوں میں افغان شہری بھی شامل ہیں ۔ادھر برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خیبر ایجنسی میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے سمیت شبقدر اور پشاور میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کی زیلی تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی ہے ۔ جماعت الاحرار کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حملے ان کے غازی مہم کا حصہ ہیں۔