گوادر (اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے نکلیں گے‘ پاکستان ایشیاءکا ٹائیگر بنے گا اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا‘ گوادر میں بہترین یونیورسٹی اورجدید ہسپتال قائم کیا جائے گا، یہاں کے عوام کے جوش وخروش میں امید کی بڑی کرن نظر آرہی ہے‘ حقیقی طور پر محسوس کررہے ہیں کہ گوادر کے لئے مثالی ترقی کا دور شروع ہو رہا ہے اور اس علاقے کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ جمعرات کو یہاں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جس میں گوادر کا ذکر نہ ہو‘ بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے اربوں روپے خرچ کررہے ہیں۔ ترقی کی وجہ سے دہشت گرد بھاگ رہے ہیں انہیں بھگا کر دم لیں گے ‘ بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام جارہی ہے جلد اندھیرے چھٹ جائیں گے۔ گوادر کی زمین سونے سے زیادہ قیمتی ہو چکی ہے زمینوں کے اصل مالکان کو علاقے کی ترقی کا حصہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں جلد جدید یونیورسٹی قائم کریں گے اس کے لئے موضع شابی میں 500 ایکڑ زمین خریدی گئی ہے، اس کے لئے ایک ارب روپے خرچ ہوں گے ‘ گوادر میں جدید ہسپتال بھی قائم کئے جائیں گے ‘ غریب لوگوں کو ہیلتھ کارڈز بھی جاری کئے جائیں گے اور غریب لوگوں کا علاج معالجہ مفت کیا جائے، گوادر کے 50 نوجوانوں کو چینی زبان سیکھنے کے لئے چین بھیجیں گے اور یہاں کے 50 نوجوانوں کو ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں داخلہ دیا جائے گا، گوادر کی سڑکوں ‘ گلیوں اور سیوریج کے نظام کی بہتری کے لئے ایک ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1991ءمیں خواہش تھی کہ گوادر دنیا کا بہترین مثالی شہر بنے ہم نے اس سلسلے میں کام شروع کیا مگر ہمارے راستے میں رکاوٹیں آئیں اور ہماری حکومت ختم کردی گئی ۔ دور آمریت میں گوادر کے عوام کو بھلا دیا گیا ہم نے اپنے ہر دور میں گوادر کو یاد رکھا اور آج گوادر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے، پہلا وزیراعظم ہوں جس نے گوادر میں ایک رات قیام کیا ۔ کوئٹہ کو ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے کے لئے شاہرات کا جال بچھایا جائے گا اور گوادر چین سے منسلک ہوگا۔ سڑکیں بننے سے تعلیم ‘ صحت اور تجارت کو فروغ ملتا ہے، ترقی و خوشحالی آتی ہے ‘ بیروزگاری کا خاتمہ ہوتا ہے ‘ شاہراہوں کے بغیر یونیورسٹیاں اور ہسپتال نہیں بن سکتے ۔ بوچلستان میں 1100 کلو میٹر سڑکیں تعمیر کررہے ہیں، ہمارے دور سے قبل پاکستان اقتصادی تنزلی پرتھا ،لوڈ شیڈنگ ‘ دہشتگردی عروج پر تھی‘ خزانہ خالی تھا ‘ صنعتیں اور کارخانے بند تھے عوام بدحال تھے ‘ ہم گھبرائے نہیں اور ملک کو دوبارہ ٹریک پر واپس لانے کے لئے عزم کے ساتھ کام شروع کیا۔ ہم نے 2013ءمیں دوبارہ برسراقتدار آکر صورتحال پر توجہ دی ‘ ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر سے بلوچستان ترقی کا خوبصورت نظارہ پیش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ترقی کے تمام راستے بلوچستان سے نکلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک شاہراہ امن اور انسانیت ہے سی پیک کا بڑا حصہ بلوچستان کی سرزمین پر ہے اور یہ بلوچستان کی محرومیوں کو دور کرنے کا ذریعہ بنے گا، ترقیاتی منصوبوں کی بدولت پاکستان ایشیاءکا ٹائیگر بنے گا اور بلوچستان پاکستان کا ٹائیگر بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کا کل چکا رہے ہیں ‘ ہمت اور عزم کے سامنے کوئی مشکل کھڑی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے بلوچستان میں شاہرات کی تعمیر میں ایف ڈبلیو او کی تعریف کی اور کہا کہ بلوچستان کی ترقی میں قربانیاں دینے والے تمام ادارے تعریف کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہرات کو ملک کے دیگر علاقوں سے جوڑ کر ترقی کی رفتار میں اضافہ کیا جائے گا۔ بلوچستان سے احساس محرومی دور ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورے پاکستان کی ترقی کا انحصار بلوچستان پر ہوگا، یہاں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں ‘ گوادر میں بھی بجلی کا کارخانہ قائم کیا جائے گا جو نہ صرف گوادر بلکہ اردگرد کے علاقوں کی بجلی کی ضروریات بھی پوری کرے گا۔ بلوچستان کی ترقی میں وزیراعلیٰ ثناءاللہ زہری کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں بچوں اور بچیوں کے لئے تعلیم ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صرف تقریریں کرکے چلے جانا میرا شیوا نہیں، جو کہتا ہوں اس پر عمل کرکے دکھاتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ گوادر کے لوگوں کے لئے ہیلتھ کارڈز جاری کئے جائیں گے تاکہ غریبوں کو پاکستان بھر میں علاج معالجے کی مفت سہولت میسر ہو، چین کے ساتھ ملکر 300 بستروں کا جدید ہسپتال قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت منصوبوں میں کھارے پانے کو صاف کرنے کا پلانٹ بھی شامل ہوگا تاکہ لوگوں کو پینے کا صاف ستھرا پانی مہیا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساڑھے تین سالہ دور میں بلوچستان کی ترقی کے لئے جتنا کام ہوا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور چیئرمین ضلع کونسل ملکر فیصلہ کریں گے کہ گوادر میں سڑکوں ‘ گلیوں اور سیوریج کی بہتری کے لئے اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے 100کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی جائے گی جو چند دنوں میں فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی بلوچستان کی ترقی ہے اور بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر کی ترقی آج کا مشن نہیں ہے ،1991ءمیں جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے کہا کہ گوادر پاکستان کا پورٹ سٹی بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے لئے بڑے اقدامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سڑکیں بنتی ہیں تو اس کے بعد ترقی آتی ہے ‘ سڑکیں بننے کے بعد ہسپتال ‘ سکول بنتے ہیں ‘ سڑکیں بنتی ہیں اور جب غریبی کا خاتمہ ہوتا ہے تو قومیں ترقی کرتی ہیں۔آج الحمداللہ گوادر پر ہماری حکومت اورصوبائی حکومت نے بہت توجہ دی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو یقین دلایا کہ بلوچستان کی ترقی میں آپ کے قدم کے ساتھ قدم بڑھاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی زمین سونے سے زیادہ قیمتی ہو چکی ہے۔آج ان زمینوں سے کروڑوں، اربوں، کھربوں روپے کا فائدہ اٹھانے والے مقامی لوگ نہیں ہیں، مقامی لوگوں کو کیا ملا ان کی حالت ویسی ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان غریب زمین مالکان کو بھی گوادر کی ترقی میں حصہ ملنا چاہئے۔ یہاں کے اصل باشندوں کو اس کا معاوضہ ملنا چاہئے تاکہ ناانصافی کا خاتمہ ہوسکے ۔مقامی لوگوں کا معیار زندگی بڑھانا بہت ضروری ہے یہاں بہترین ایجوکیشن ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی یونورسٹی اسلام آباد کی کسی بھی یونیورسٹی سے اچھی ہونی چاہئے تاکہ اسلام آباد سمیت دوسرے علاقوں کے لوگ بھی گوادر آکر تعلیم حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ تعالیٰ بہت جلد سی پیک کے تحت یہاں پر صاف پانی گوادر کی عوام کو مہیا کیا جائے گا اوریومیہ 50لاکھ گیلن پانی مہیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کھارے پانی کو صاف کرنے کے منصوبے پر 5 ارب روپے خرچ ہوں گے جو وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے 50نوجوانوں کو چینی زبان سکھانے کے لئے چین بھیجا جائے گاجس میں بچیاں ‘خواتین اور نوجوان بھی شامل ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں بچیوں سے کہتا ہوں وہ بھی تعلیم کے حصول میں برابر کا حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دین میں کہا گیا ہے کہ اگر تعلیم حاصل کرنے کے لئے چین بھی جانا پڑے تو جائیں ۔قبل ازیں وفاقی وزیربرائے ریاستیں و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادرکی ترقی خواب سے حقیقت کا روپ دھار چکی ہے‘جو صرف وزیراعظم محمد نوازشریف کی توجہ کے باعث ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی مایوسی امید میں بدل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد نوازشریف نے بلوچستان کی عوام کا احساس محرومی ختم کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر کے عوام محمد نوا زشریف کے ہاتھ مضبوط کریں‘مایوسی کبھی نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے باعث آج فاصلے سمٹ چکے ہیں‘انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کی قربانیوں سے ملک میں امن قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 60سے زائد ممالک گوادر میں دلچسپی ظاہر کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک سے گوادر سمیت پورے ملک میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان وزیراعظم کو دل سے عزیز ہے ‘جو گوادر سمیت پورے صوبے کی ترقی کے لئے دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شرح نمو خطہ کے ممالک سے کہیں زیادہ ہے عالمی ادارے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے بہترین ملک قرار دے رہے ہیں جس کا سہرا وزیراعظم محمد نوازشریف کے سر ہے۔ جلسہ میں وفاقی وزیربرائے ترقی و منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال ‘ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے بھی شرکت کی۔ آخر میں وزیراعظم نے حاضرین جلسہ گاہ کے ساتھ ملکر پاکستان زندہ باد ‘ بلوچستان زندہ باد اور گوادر پائندہ باد کے نعرے لگائے۔