تازہ تر ین

فوجی عدالتوں میں توسیع, آصف زرداری کے نئے مطالبات بھی سامنے آگئے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) پاکستان کے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے فوجی عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کی سماعت فوجی افسر کے علاوہ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج بھی کرے تاکہ مقدمات کی شفافیت پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔اسلام آباد میں پیر کے روز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع سے متعلق نو تجاویز دی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اس سیشن جج کا تعین متعقلہ صوبے کی ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کرے گا۔ ا±نھوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت ایک سال کے لیے ہوگی جبکہ حکومت اور پیپلز پارٹی کے علاوہ حزب مخالف کی جماعتوں نے ان عدالتوں کی مدت دوسال کے لیے تجویز دی ہے۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں میں چلنے والے شدت پسندی کے مقدمات میں جتنے ملزموں کو بھی گرفتار کیا جائے تو ا±نہیں 24 گھنٹوں کے اندر اندر عدالت میں پیش کرنا ہوگا اور اس کے علاوہ ملزمان کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ ا±نہیں کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ا±نہوں نے کہا کہ ملزم کو اپنی پسند کا وکیل کرنے کی بھی اجازت دی جائے اور اس کے علاوہ فوجی عدالتوں کی طرف سے ملنے والی سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی دیا جائے۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان ملزمان کے خلاف ہونے والے ٹرائیل میں قانون شہادت پر بھی عمل درآمد کروانا ہوگا۔پاکستان کے سابق صدر کی طرف سے دی جانے والی تجاویز میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ دو ماہ میں سزا کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل کا فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔ ا±نہوں نے کہا کہ ان تجاویز کو پارلمینٹ میں زیر بحث لایا جائے اور حکومت اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ان کی جماعت کے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قانون سیاست دانوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگا اس کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی اور ڈاکٹر عاصم حسین اس کی واضح مثال ہیں۔ ا±نہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کچھ اور ہیں جبکہ پنجاب میں رینجرز کو جو اختیارات دیے گئے ہیں وہ کچھ اور نوعیت کے ہیں۔شدت پسندی کے خلاف نینشل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگر متعقلہ اداروں کو فنڈز مہیا کیے ہوتے تو آج شاید صورتحال مختلف ہوتی۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم نے فوجی عدالتوں سے متعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں جس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’فوجی عدالتوں کا قانون سیاستدانوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت ممکن نہیں، ڈاکٹر عاصم پر بھی دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے، سندھ کے لیے رینجرز کا قانون بھی دوسرے صوبوں سے کچھ الگ ہے اور سندھ میں رینجرز کو دوسرے صوبوں سے مختلف اختیارات دیے گئے ہیں۔‘پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ ’پاکستانی قوم، افواج اور ہم ایک ہیں، اتحاد کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی دہشت گردوں کے خلاف لڑی اور لڑتی رہے گی۔‘ملک کے مستقل وزیر خارجہ کی تقرری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے 40 سال میں ایسی حکومت نہیں دیکھی جس میں وزیر خارجہ نہ ہو، وزیر اعظم نواز شریف کو ڈر ہے کہ کوئی وزیر خارجہ بن گیا تو وہ مقبول ہوجائے گا۔‘نیشنل ایکشن پلان کے فنڈز کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ ’لاہور میں ملتان روڈ 3 بار بن کر ٹوٹ گئی، اس کے لیے حکومت کے پاس پیسے آجاتے ہیں لیکن نیشنل ایکشن پلان پر لگانے کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری کی پریس کانفرنس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’فوجی عدالتوں کی توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی تجاویز مل گئی ہیں، جنہیں تمام سیاسی جماعتوں کو بھجوا رہے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ فوجی عدالتوں کے معاملے پر مزید مشاورت کریں گے اور پیپلز پارٹی کی تمام 9 تجاویز پر غور کرنے کے بعد متفقہ فیصلہ کریں گے، جبکہ اگلے 2 دن میں فوجی عدالتوں کے معاملے پر دوبارہ بیٹھک ہوگی۔‘اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پوری قوم متحد ہے جبکہ فوجی عدالتوں کی توسیع پر اتفاق رائے موجود ہے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv