تازہ تر ین

نیوزی لینڈ مساجد حملے میں شہید افراد کے نام اور تصاویر منظر عام پر آگئیں

کرائسسٹ چرچ(ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ میں انتہا پسند سفید فام آسٹریلوی شہری کی اندھا دھند فائرنگ میں النور مسجد کے 41 نمازی اور لن ووڈ مسجد کے 7 نمازی شہید ہوئے جب کہ ایک نمازی اسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملا۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں سے کچھ کی شناخت ہوگئی ہے۔نیوزی لینڈ میں سفاک قاتل کے حملے میں 42 افراد زخمی ہوئے جن میں 2 کی حالت نازک ہے، ایک 5 سالہ بچے کو چرچ کرائسٹ سے بچوں کے خصوصی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش کے 3 شہری شہید جب کہ 4 زخمی ہیں۔ اردن اور فلسطین کے 2، 2 شہری شہید، پاکستان کے 6 شہید، 3 لاپتہ اور 4 زخمی، افغانستان کے 2 شہری شہید ہوئے جب کہ ترکی کے 3 اور انڈونیشیا کے 2 شہری زخمی ہوئے۔مساجد حملے میں شہید ہونے والے پہلے نمازی کی شناخت افغانی نڑاد شہری داود نبی کے نام سے ہوئی ہے، جو 80 کی دہائی میں نیوزی لینڈ پہنچے تھے اور کسی بھی ملک سے تعلق رکھنے والے مسلمان پناہ گزین کے نیوزی لینڈ میں پہلے میزبان ہوا کرتے تھے، وہ مسلمان کمیونٹی میں کافی اچھی شہرت رکھتے تھے۔پاکستانی شہری نعیم راشد ایبٹ آباد سے نیوزی لینڈ منتقل ہوئے تھے، وہ حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں شدید زخمی ہوگئے اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہیں جام شہادت نوش کرگئے۔ سفاک ملزم کی فائرنگ کی زد میں آکر نعیم راشد کے بڑے بیٹے طلحہ راشد بھی شہید ہوگئے۔14 سالہ سیاد فٹبالر بننا چاہتا تھا لیکن اپنی اس خواہش کو لیے وہ ہمیشہ کے لیے منوں مٹی تلے دب گیا۔ بنگلا دیش کی 42 سالہ حسنہ آرا خواتین کے حصے میں موجود تھی اور اندھا دھند فائرنگ کی آواز سن کر اپنے شوہر کو بچانے کے لیے مردانہ حصے میں پہنچیں جہاں وہ فائرنگ کی زد میں آگئیں۔ حسنہ آرا کے شوہر چلنے پھرنے سے قاصر تھے اور وہیل چیئر استعمال کیا کرتے تھے۔خالد مصطفیٰ شام سے امن اور محفوظ مقام کی تلاش میں نیوزی لینڈ پہنچے تھے، النور مسجد میں سفاک قاتل کی فائرنگ کی زد میں آکر خالق حقیقی سے جا ملے۔ اسی طرح ڈاکٹر امجد حامد ماہر امراض قلب اور سینہ تھے، جمعہ کی ادائیگی ان کی زندگی کی آخری نماز ثابت ہوئی۔ 35 سالہ حسین العمری کو نماز کی ادائیگی کے بعد اپنے والدین کے گھر جانا تھا اور کھانا کھانا تھا تاہم وہ اپنے والدین سے وعدہ نبھانے کے لیے زندہ نہ رہ سکے۔نیوزی لینڈ کی فٹسال ٹیم کے گول کیپر عطا علیان بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔ 3 سالہ موسیٰ ابراہیم بھی مسجد میں موجود تھا جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے وہ اب دنیا میں نہیں رہا۔ متحدہ عرب امارات کے علی المدنی بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔ عبدالفتاح کے بارے میں بھی خیال کیا جا رہا ہے وہ شہید ہونے والوں میں شامل ہے۔ اسی طر ح سید جہانداد علی کی کوئی خیر خبر نہیں مل سکی ہے۔30 سالہ مزمل حق، 37 سالہ اسامہ عدنان، 39 سالہ کامل درویش، 40 سالہ ہارون مسعود، 47 سالہ محمد عمران خان، عبدالاحامد، اشرف علی، لمڈا آرم اسٹرونگ، 30 سالہ فرہاج احسن، اور 28 سالہ رمیض وہرہ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے شہید ہوجانے کا خدشہ ہے۔چرچ کرائسٹ کے مرکزی اسپتال کے باہر لواحقین کی بڑی تعداد موجود ہے تاہم اب تک سرکاری ذرائع سے شہید و زخمی ہونے والوں کی مکمل مستند فہرست جاری نہیں کی گئی ہے اس لیے لواحقین اور عینی شاہدین سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ہی کچھ نام سامنے آسکے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv