تازہ تر ین

پاکپتن اراضی کیس : نواز شریف کیخلاف ایک اور جے آئی ٹی بن گئی

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے پاکپتن مزار اراضی کیس میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔ عدالت عظمیٰ کی تشکیل دی گئی تین رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ خالق داد لک ہوں گے جب کہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک ایک رکن شامل ہوگا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکپتن اراضی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈی جی نیکٹا خالق داد لک ٹیم کی سربراہی کریں گے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آٓئی اور آئی بی کے افسران بھی شامل ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ جے آئی ٹی کے قواعد و ضوابط 27 دسمبر تک طے کیے جائیں، 27 دسمبر کو جے آئی ٹی اراکین سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے دستاویزات سے ثابت ہے کہ نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ اوقاف جائیداد نجی ملکیت میں دی، نوازشریف کہتے ہیں ان کی یادداشت ہی چلی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے عدالت میں موجود نواز شریف کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ سے استفسار کیا کس سے تفتیش کرائیں ؟ جس پر نواز شریف کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کسی سے بھی تفتیش کرا لی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا نواز شریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی، آپ جانتے ہیں کہ یہ بات غلط ثابت ہو گئی تو نتائج کیا ہونگے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو طلب کیا تھا اور ان سے پوچھا تھا کہ تحقیق جے آئی ٹی سے کرائیں، ایف آئی اے یا دیگر اداروں سے جس پر نوازشریف نے کہا تھا کہ میرا جے آئی ٹی کا تجربہ اچھا نہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکپتن مزار اراضی کیس میں نواز شریف کو 1985 میں بطور وزیراعلیٰ ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، ان پر بطور وزیراعلیٰ محکمہ اوقاف کی زمین واپسی کا نوٹیفیکیشن واپس لینے کا الزام ہے۔ واضح رہے کہ دیوان غلام قطب الدین نے 1985 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں اس حوالے سے مقدمہ دائر کیا تھا کہ پاکپتن دربار سے ملحقہ 14 ہزار کنال زمین 1969 کے ایک آرڈر کے تحت محکمہ اوقاف کو دے دی گئی، جبکہ یہ زمین ان کی ملکیت تھی۔ تاہم مقامی عدالت نے فیصلہ دیا کہ دربار سے ملحقہ اراضی محکمہ اوقاف کی ملکیت ہے، اس فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا، جس پر دیوان غلام قطب الدین اس معاملے کو سپریم کورٹ لے گئے۔ ابھی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہی تھا کہ مبینہ طور پر ا±س وقت کے وزیراعلیٰ کی جانب سے 1969 کے آرڈر کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔ جس کے بعد دیوان غلام قطب الدین نے اس اراضی کو فروخت کردیا اور وہاں دکانیں وغیرہ تعمیر کردی گئیں۔ سپریم کورٹ نے 2015 میں پاکپتن میں دربار کی اراضی پر دکانوں کی تعمیر کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ اس کیس کی اب تک 14 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ 2015 میں پاکپتن دربار اراضی کیس کی آٹھ، 2016 میں چار جبکہ 2017 میں کوئی سماعت نہیں ہوئی۔رواں برس 2 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv