تازہ تر ین

ڈینگی بخار ہزاروں جا نیں لے چکا ،حکومتی پالیسیاں ڈنگ ٹپاﺅ تک محدود

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈینگی کئی سالوں میں ہزاروں جانیں لے چکا ہے مگر اس حوالے سے کوئی بھی حکومتی پالیسی ڈینگی مکاﺅ کے لئے کارگر نظر نہیں آتی۔ چینل فائیو کے پروگرا م ہاٹ لنچ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈینگی مچھر انتہائی خطرناک ہوتا ہے جو نسان کو صبح سے شام کے دوران کاٹ سکتا ہے جس سے ڈینگی بخار ہو جاتا ہے اگر اس کا بروقت علاج نہ کیاجائے تو بیماری جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے جسم درد، شدید بخار ،ناک اور منہ سے خون آنا کی علامات ہو سکتی ہیں۔اس مرض کے باعث ہزاروں اموات ہونے کے باوجود سرکاری ہسپتالوں کوئی ادویات میسر نہیں ہوتیں مجبورا مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔اس مرض کے تدارک کےلئے بہت کام کرنے کیضرورت ہے۔گلیوں میں کھڑ ا پانی بھی ڈینگی مچھروں کی آماجگاہ ہے محکمہ صحت کے اہلکار اس حوالے سے کوئی کوششیں کرتے نظر نہیں آتے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈینگی مکاﺅ مہم صرف کاغذوں کی حد تک نہیں بلکہ عملی اقدامات بھی کرے۔نمائندہ ملتان مکرم خان نے بتایا کہ شہر میں ڈینگی بخار کے باعث کئی مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ شہریوں نے بتایا کہ ادویات بھی نہیں مل رہیں سپرے بھی نہیں کیا جا رہا نہ ہی مناسب توجہ دی جا رہی ہے پنجاب حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے مناسب توجہ اور ادویات کا بندوبست کرے ۔ نمائندہ سکھر ندیم سرکی نے بتایا کہ یہاں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں جس کے باعث بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ گرمیاں آتے ہی مچھروں کی بھی بھرمار ہے۔لوگ یا تو صحن میں یا پھرچھتوں پر سوتے ہیں جس کے باعث مچھرکاٹتے ہیں۔شہریوں نے بتایا کہ مچھروں کے باعث بہت سی بیماریاں پھیل رہی ہیں انتظامیہ بالکل بے حس بنی ہوئی ہے۔نمائندہ پنڈی کھیپ آصف صابری نے بتایا کہ گرمی آتے ہی ڈینگی مچھر ایک بار پھر پیدا ہو رہے ہیں۔بڑھتی ہوئی بیماری کے باعث شہری بہت پریشان ہیں ۔شہریوں نے بتایا کہ حکومتی عدم توجہ کے باعث اس موذی سے نجات کی کوئی راہ نظر نہیں آتی۔چیئرمین ڈی سی سی ڈاکٹر حامد اقبال نے بتایا کہ ڈینگی کے حوالے سے عوام میں شعو ربہت ضروری ہے کہ یہ کیسے پھیلتا ہے اس سے کیسے بچا جا سکتاہے۔حکومت اس حوالے سے صرف فوٹو سیشن نہیں عملی اقدامات کرے۔نمائندہ اوستہ محمد سے ذوالفقار نے بتایا کہ شہر میں مچھروں کی بہتات ہے شہری بتاتے ہیں سپرے وغیرہ نہیں کیا جاتا جس کے باعث ڈینگی سمیت ملیریا جیسے مہلک مرض پھوٹ رہے ہیں لیکن محکمہ صحت لاتعلق ہوا بیٹھا ہے۔نمائندہ ڈیرہ غازیخان نے بتایا کہ ٹیچنگ ہسپتال میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے بیڈ تولگا دیے گئے ہیں لیکن مریضوں کو داخل نہیںکیاجاتا۔شہری آتے ہیں لیکن صرف طبی امداد دے کر ٹرخادیا جاتا ہے تاکہ ریکارڈ میں نہ آئیں کے کتنے مریض ہیں۔ڈاکٹر توقیر نے بتایا کہ2011میں جب ڈینگی کی وبا پھیلی تو ڈاکٹرزکوبھی نہیں معلوم تھا یہ بیماری کیاہے اور اس کا کیا علاج ہے۔یہ حکومت اورڈاکٹروںکے لئے ایک چیلنج تھا۔ وبا میںکمی تو آئی تاہم میرے خیال میں سات سال بعد بھی ہم اس پر سو فیصد قابو نہیں پا سکے۔شروع میں تو احتیاطی تدابیر نہ کرنے پر شہریوں کےخلاف ایف آئی آر کٹ جاتی تھی۔فیصل آباد سے نعیم بیگ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میںڈینگی کے تدارک کے لئے ٹیمیںتشکیل دے دی گئی ہیں۔ڈاکٹر بلال نے بتایا کہ گزشتہ سال تین ہزار جگہوں سے لاروا ملا تھا اس سال اٹھاسی جگہوں سے ملا ہے۔ ڈی جی خان میں اس مرض میں مبتلا ایک مریض رپورٹ ہوا تھا وہ اب صحیاب ہے،ڈینگی سپرے کی جاتا ہے لیکن بعض مقامات پر لوگ کوتاہی برتتے ہیں۔کراچی سے نمائندہ صبا خان نے بتایا کہ جابجاکچرے کے ڈھیر مسائل کا باعث ہیں جناح ہسپتال میں ہزاروں مریض ڈینگی کے مرض میں مبتلا ہو کر آتے ہیں لیکن کوئی انتظامات نہیں کئے گئے۔گوجرانوالہ سے ندیم ساگر نے بتایا شہر میں ڈینگی کے مچھروںکی بہتات ہے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابرہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv