تازہ تر ین

باغی بلوچ غیر مشروط واپسی چاہتے تھے ،جنرل راحیل اور نواز شریف خاموش ہو گئے


ہے۔ نوازشریف اور ان کے بھائی اہم کیوں۔ حکمران پہلے تو بہت وعدے کرتے ہیں لیکن بعد میں کیوں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ مجھے آصف زرداری صاحب کے بیان پر حیرت ہوئی ہے گزشتہ چار برسوں میں انہوں نے نوازشریف کا مکمل ساتھ دیا ہے۔ اگر نوازشریف نے دو مرتبہ انہیں قتل کروانے کی کوشش کی تو انہیں چار سالوں میں اس کا خیال کیوں نہیں آیا ایسے موقع پر ان کا انکشاف موضوع بحث ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ وہی بتا سکتے ہیں کہ قتل کروانے والا واقعہ حالیہ ہے یا پرانا؟ حالیہ ترمیم کے دوران پی پی پی نے ن لیگ کی مدد کی جس کی وجہ سے نوازشریف پارٹی صدر بن گئے۔ اس موقع پر اگر پی پی پی سختی سے نوٹس لیتی اور اپنے اراکین کو روکتی جنہوں نے انہیں ووٹ دے دیئے اور حلیفوں کو اس بات پر آمادہ کرتی۔ یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا کہ بل منظور ہو جاتا۔ کیونکہ سینٹ میں پی پی پی کی اکثریت ہے۔ لگتا ہے۔ آصف زرداری صاحب کے اس موقف پر سوچ بالکل نئی ہے۔ اتنا بڑا الزام لگانے پر انہیں ثبوت دینے چاہئیں۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو پر تو قتل کا مقدمہ چلا اب آصف زرداری اس پوزیشن پر ہیں اور دو مرتبہ ان کے خلاف قتل کی سازش ہوئی ہو۔ اور وہ ایف آئی آر بھی درج نہ کروائیں۔ سچے ہیں تو ثبوت دیں اور ایف آئی آر درج کروائیں۔ ان کے اس الزام کو سوائے ان کے چند عقیدت مندوں کے کوئی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔ بلاول نے عمران کے بارے درست کہا ہو گا۔ لیکن کون سی جماعت ہے جو ہر طریقے سے اقتدار میں نہیں آنا چاہتی۔ پی پی پی ہر قیمت پر اقتدار حاصل نہیں کرنا چاہتی؟ انہوں نے جوڑ توڑ کر کر، دلاسے دلا کر۔ وعدے کرکر۔ سینٹ کے الیکشن نہیں جیتے؟ پی پی پی نے اقتدار کیلئے کبھی جوڑ توڑ نہیں کیا۔ انہوں نے سازشیں نہیں کیں، عمران خان اگر کوشش کر رہا ہے تو یہ اس کا سیاسی حق ہے۔ کہ وہ ہر طریقہ اور ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ نوازشریف تو نااہل ہونے کے باوجود کوشش کر رہے ہیں۔ مقدمات سے جان چھڑانے اور ریلیاں نکالنے کیلئے کوششیں نہیں کر رہے؟ عام آدمی جھوٹ بولے تو اس پر 63/62 کا مقدمہ نہیں ہوتا۔ پارلیمنٹیرین جھوٹ بولے تو وہ 62/63 کے زمرے میں آ جاتا ہے۔ نوازشریف کو اقامہ پر جھوٹ بولنے پر نااہل قرار دیا گیا۔ اسی طرح عمران خان اگر جھوٹ بولتا ہے تو اسے بھی نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ عمران خان سے ملاقات کی دو باتیں بتانا چاہتا ہوں۔ اول یہ کہ میں ہر صورت پارٹی صدارت اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتا۔ پارٹی کے چار، پانچ لوگ ایسے ہیں جو پارٹی سنبھال سکتے ہیں دوسرے یہ کہ اگر میں نااہل قرار پایا تو اس کو تسلیم کر لوں گا۔ میں اسمبلی میں پہنچوں یا نہ پہنچوں۔ کرپٹ لوگوں کا پیچھا کرتا رہوں گا۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات گرم ہے کہ عدلیہ خود کو متوازن رکھنے کیلئے نوازشریف کو نااہل کرنے کے بعد عمران خان کو بھی نااہل کرنے کا سوچ رہی ہے۔ اس سے انصاف کا بول بالا ہو گا کہ دونوں کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر عمران خان نااہل ہوا تو اس کے بعد آصف زرداری کی باری آئے گی۔لگتا یہ ہے جو قوتیں نوازشریف، عمران خان اور آصف زرداری کو نااہل کروانا چاہتی ہیں وہ تینوں کو مائنس کر کے سسٹم آگے چلانا چاہتی ہیں۔ عمران خان کے ان جملوں سے کہ ”میں اپنی موومنٹ جاری رکھوں گا اسمبلی پہنچوں یا نہ پہنچوں“ سے لگتا ہے کہ شاید ان کو بھی نااہل قرار دے دیا جائے۔ پارٹیوں کے خلاف تحریک نہیں چلتی بلکہ ان کے سربراہان یا اہم اشخاص کے بارے مہم چلتی ہے کہ ان کے خلاف یہ بات سامنے آئی ہے یا انکشاف ہوا ہے۔ رواج یہ ہے کہ افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عمران خان کی اس بات میں وزن ہے کہ آپس میں مک مکا ہو چکا ہے۔ خورشید شاہ نے ”آﺅٹ آف وے“ جا کر حکومتی پارٹی کی مدد کی ہے۔ کنٹینر کے دور میں، جب عمران خان اور طاہر القادری اپنے لشکر لے کر، اسلام آباد کا گھیراﺅ کر چکے تھے۔ اس وقت بھی پی پی پی نے سب سے پہلے اسے ”بیل آﺅٹ“ کیا۔ اور نوازشریف کے حق میں بیان دیا۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن 2018ءنظر آ رہا ہے۔ اس وقت اگر پی پی پی مسلم لیگ () کی مخالفت نہیں کرے گی تو اپنی شناحت کس طرح بنا پائے گی۔ یہ سیاسی چلن ہے کہ جو جتنا گناہ گار ہوتا ہے۔ وہ اتنا ہی معصومیت کا شور مچاتا ہے۔ شرجیل میمن، سندھ کے وزیر اطلاعات تھے۔ جس قدر انہوں نے لوٹ مار مچائی اس کا اندازہ کریں کہ کھلم کھلا سوا ہوا کرتا تھا کہ سرکاری اشتہار لینے ہیں تو 50 فیصد کمیشن ان کے بندے کو جمع کرواﺅ۔ اسی وقت آرڈر مل جاتے تھے۔ اس طرح مختلف لوگوں کے لئے مختلف ریٹس تھے۔ اے پی این ایس اور سی پی این ای کی پروسیڈنگ موجود ہیں جس میں سندھ کی صوبائی وزارت میں کتنی کرپشن موجود ہے اور کھلم کھلا کمیشن لیا جاتا ہے۔ شرجیل میمن صاحب کے گھر سے 2 ارب روپیہ پکڑا گیا۔ جس کی انہوں نے ”ڈان نیوز“ میں تردید کر دی۔ تمام صحافتی برادری جانتی ہے کہ انہوں نے اپنی رشتہ دار کے ذریعے ایک کمپنی بنا رکھی تھی جس کے ذریعے کاروبار کرتے تھے۔ شرجیل میمن کی شہرت بہت خراب ہے۔ سب جانتے ہیں ان کا خاندان کیا تھا اور اب ان کے پاس کتنا پیسہ ہے۔ کتنی پراپرٹی ہے۔ انہیں عدالت میں اپنے الزامات کا جواب ضرور دینا چاہئے۔ قدرت کی پکڑ آئے تو وہ کسی شخصیت کو نہیں دیکھتی۔ یوم الحساب پر ہر کسی کو جواب دینا ہوتا ہے لگتا ہے پاکستان میں یوم الحساب آ گیا ہے۔ میڈیا حقاق کی منظر کشی کرتا ہے۔ سیاستدانوں کے سکینڈل اربوں سے کم ہوتے ہی نہیں شرجیل پر (5) ارب گلی کرپشن تو بہت جھوٹا الزام معلوم ہوتا ہے۔ اگر یہ الزام ہے تو انہوں نے سو، ڈیڑھ سو ارب تو ادھر ادھر ضرور کیا ہو گا۔ یہ تو واضح ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 70 ارکان کا گروپ بننے جا رہا ہے۔ چودھری نثار علی خان ایک طرف تو مریم نواز اور دیگر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں دوسری جانب پنجاب ہاﺅس میں بیٹھے ہیں۔ شہباز شریف صاحب کے بیان سے لگتا ہے وہ چودھری نثار علی خان کو حود ”پروموٹ“ کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے۔ یہ ناراض گروپ شہباز شریف نثار علی گروپ ہے۔ میاں نوازشریف واپس آئیں گے اور سب کو ”جھپی“ پا کر منا لیں گے۔ میرے ذرائع نے بتایا ہے کہ حمزہ شہباز، شہباز شریف کے کہنے پر باہر گئے تھے، پلاننگ یہ تھی کہ حمزہ شہباز اپنے پُرجوش کارکنان کے ساتھ، مریم نواز کے انتخابی مہم کے دوران انڈے اور ڈنڈے برسائیں گے۔ اور مریم نواز کا این اے 120 میں اس طرح استقبال کیا جائے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv