امریکا کے درجن بھر کالج کیمپس میں فلسطینی حامی مظاہروں کے دوران اب تک 2 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق پولیس نے بدھ کی رات سے لے کر جمعرات کی صبح تک کالج کیمپس میں 300 سے زائد فلسطینی حامی مظاہرین کو گرفتار کیا، جس کے بعد تعداد 2,000 کے قریب پہنچ گئی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں 200 سے زائد طلبا و طالبات کو گرفتار کیا گیا اور نیو ہیمپشائر کے ڈارٹ ماؤتھ کالج میں 90 سے زائد طلبا کو گرفتار کیا گیا۔
یونیورسٹی آف نیو ہیمپشائر اور یونیورسٹی آف بفیلو میں مزید درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اوریگون میں، پولیس جمعرات کو اسکول کی لائبریری میں چلی گئی، جس پر پیر سے مظاہرین کا قبضہ ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے طلبا و طالبات کی گرفتاری پر مؤقف اختیار کیا کہ ہم ایک آمرانہ قوم نہیں ہیں جہاں ہم لوگوں کو خاموش کر دیں یا اختلاف رائے کو ختم کر دیں لیکن حکم کی پاسداری ہونی چاہیے۔
جوبائیڈن نے احتجاج کو ’پرتشدد‘ قرار دیا جبکہ کسی بھی کیمپس میں طلبا کی جانب سے کوئی ہنگامہ نہیں کیا گیا۔
بائیڈن نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ توڑ پھوڑ، تجاوزات، کھڑکیاں توڑنا، کیمپس بند کرنا، کلاسز اور گریجویشن کی منسوخی پر مجبور کرنا – ان میں سے کوئی بھی پرامن احتجاج نہیں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ احتجاج کا حق ہے لیکن افراتفری پھیلانے کا حق نہیں۔ ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ نیشنل گارڈ کو بلانے کا یہ صحیح وقت ہے۔