تازہ تر ین

دوڑپیچھے کی طرف اے گردش ایام۔۔۔

انسان کو اللہ نے حالات دیکھ کر مستقبل کا تجزیہ کرنے اور پھر اس کے مطابق فیصلہ کرنے کی صلاحیت تو ودیعت کی ہے لیکن اس نے عام انسانوں کو مستقبل دیکھنے کی صلاحیت کبھی نہیں بخشی۔اور جیسے اللہ کے ہرکام میں کوئی نہ کوئی حکمت ہے اسی طرح انسان کو اس صلاحیت سے محروم رکھنے کی بھی بہت بڑی حکمت ہے کہ مستقبل دیکھنے یا اس کو تحریر کرنے کا وصف اللہ کریم کا ہے۔میں عمران خان صاحب اور ان کی بیوی بشریٰ بیگم کے ساتھ جو کچھ بیت رہا ہے اس پرغورکرنے بیٹھوں تو سوچتا ہوں کہ اگر بشریٰ بیگم جانتی ہوتی کہ وزیراعظم کی بیوی بن کر وہ اس حال تک پہنچ جائے گی تو شاید وہ خاورمانیکا کے ساتھ باقی کی زندگی پاکپتن میں ہی گزارنا پسند کرتی۔کیا آپ بھی ایسا سوچتے ہیں؟
یاپھر وہ یہ سب کچھ جانتی تھیں کیونکہ انسا ن کے فیصلوں کی بنیادماضی کے حالات اور تجربات ہوا کرتے ہیں اور پاکستان کی تاریخ یہ پڑھاتی اور سکھاتی ہے کہ اس ملک میں جو بھی وزیراعظم بنے گا تذلیل اس کو جہیزمیں دی جائے گی۔میں اگر وزیراعظم کے عہدے کے ساتھ عزت کسی کے حصے کی تلاش کرتا ہوں تو مجھے صرف ظفراللہ جمالی ہی واحدوزیراعظم ملتے ہیں جن کے خلاف مقدمات نہیں بنے (شاید) باقی تو نوازشریف ہوں ، بے نظیر صاحبہ ہوں،شوکت عزیزہوں،یوسف رضا گیلانی ہوں،راجا پرویز اشرف ہوں۔ شہبازشریف ہوں یا عمران خان صاحب ہوں سب نے مقدمات اور جیلیں دیکھ رکھی ہیں ۔تو اگر یہ کہا جائے کہ بشریٰ بیگم ان حقائق سے بے خبر تھیں تو بات نہیں بنتی۔ ہاں حد سے زیادہ پراعتماد ہونا البتہ الگ بات ہے ۔ویسے تو جیسے خان صاحب پر ایمانداری کا چمکتا پانی چڑھایا گیا ،ان کو نیک پارسا اور ایماندار ثابت کرنے کے لیے دن رات محنت کی گئی ۔عدالتوں سے صادق اور امین کے فیصلے دلوائے گئے ۔ ان کے مقابلے میں باقی ساری سیاسی لاٹ کو کرپٹ پینٹ کیا گیا تاکہ عمران خان صاحب ان کے مقابلے میں دور سے ایماندارنظرآئیں۔لیکن وزیراعظم کے عہدے کے ساتھ پاکستان میں بے ایمانی کے القابات،تذلیل ، مقدمات، عدالتیں اور جیلیں مفت پیکج کی صورت میں ملتی ہیں۔سب سے تکلیف دہ بات یہ کہ ہم ہربار اس تذلیل پرخوشیاں مناتے ہیں۔آج عمران خان کو سزائیں ہورہی ہیں۔ان کے ساتھ ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کو بھی سزائیں ہورہی ہیں۔سوال یہ ہم سب کے لیے موجود کہ کیا بشریٰ بیگم کو یہ سزا اور ان کی تذلیل صرف اس وجہ سے کہ وہ عمران خان کی بیوی ہیں یا پھر ان کے ذاتی اعمال بھی اس میں شامل کہ انہوں نے اقتدار کو اپنی راحت اورطاقت کا ذریعہ بنائے رکھا؟
کسی کا کسی سے کسی بھی وقت ،کسی عمریا جگہ شادی کرنا کوئی جرم نہیں۔شادی اور نکاح نجی عائلی زندگی کے معاملات ان کو زیر بحث لانا بھی اچھی بات نہیں لیکن یہ اصول بحرحال موجود کہ جب کوئی حکمران بنایا جائے تو اس کی نجی زندگی بھی قابل احتساب ہوجاتی ہے۔عمران خان صاحب نے آخری عمر میں بشریٰ بی بی سے شادی کی۔ اس میں ظاہری طوپر کوئی برائی نہیں لیکن اگر انہوں نے یہ شادی کرنے کے لیے ریحام خان صاحبہ کو طلاق دی تو یہ کوئی کارنامہ نہیں بلکہ معاشرتی اور اخلاقی اعتبار سے بالکل اچھی مثال قائم نہیں کی ۔
بشریٰ بی بی اور عمران خان صاحب کے تعلق کی بازگشت پہلی بار دوہزار پندرہ کے اوائل میں سنائی دینے لگی ۔دھرنے کے فوری بعد انہوں نے ریحام خان صاحبہ سے شادی کی اور اس کے کچھ ہی ماہ بعد یہ باتیں ہونے لگیں کہ عمران خان صاحب پاکپتن میں کسی پنکی نامی پیرنی کے پاس حاضری کے لیے اکثر جاتے ہیں۔اور اسی عرصے میں ان کی بشریٰ بیگم (شادی کے وقت تک زیادہ لوگ ان کے اس نام سے واقف نہیںتھے بلکہ لوگ ان کو پنکی کے نام سے ہی جانتے تھے)کے ساتھ قربت گہری ہوتی چلی گئی۔جب یہ قربت بڑھ رہی تھی اور پیرمرید ایک دوسرے کے قریب آرہے تھے اس وقت خان صاحب ریحام خان کے نکاح میں تھے۔اب ایسی کیا قیامت آگئی تھی کہ خان صاحب گھر میں اہلیہ کو چھوڑ کر پاکپتن ایک خاتون مرشد سے سلوک و معرفت کی تلاش میں جایاکرتے تھے؟معلوم نہیں کہ رشتہ کا پیغام خان صاحب نے دیا یا بیگم صاحبہ نے خواہش ظاہر کی کہ وہ اپنے کامل مرید کے ساتھ مستقل جڑنا چاہتی ہیںاور پھر انہوں نے اپنے سابق خاوند کو بھی قائل کیا کہ پانچ بچوں کے بعد وہ اہلیہ کو طلاق دینے پر راضی ہوگیا۔کیا واقعی ریحام خان کو طلاق خان صاحب نے بشریٰ بیگم کے کہنے پر دی ؟ اگر ایسا ہے تو پھر میں کسی طورپر بھی بشریٰ بیگم کو کوئی ولی اللہ ماننے کو تیار نہیں ہوسکتا ۔کیونکہ ولی اللہ تو دنیا کو جوڑتے ہیں۔ وہ اپنے لیے ترک دنیا کرتے ہیں ۔وہ اللہ کے علاوہ کسی دنیا وی عشق ،محبت سے بہت آگے اور اونچے ہوجاتے ہیں۔وہ اپنے مریدین کو صرف اللہ کی مخلوق اور اپنے بچوں کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ان کے سامنے تو دنیا کی دولت ہیچ ہوجاتی ہے۔اس کودنیاوی تحائف سے کیا مطلب رہ جاتا ہے؟یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی انسان ولی ہو ، صوفی ہو ، صاحب طریقت ہو ،صاحب شریعت ہو اور وہ دنیا کے بادشاہوں کے دیے ہوئے تحائف دیکھ کر اپنا ایمان ہی گنوابیٹھے؟ وہ ان دنیاوی تحائف کو پانے کے لیے جعل سازی کرنے پر تیار ہوجائے ؟ ایک ولی اللہ یاپیر کے لیے یہ سب حرام کے زمرے میں آتا ہے اور اپنی ایک شادی کو چھوڑ کر دوسری طلاق کرواکے شادی کرناکسی صوفی اور ولی کا کام ہی نہیں ہے۔اور جو دین جانتا ہے اس کو میرے نبی ﷺ کی یہ حدیث بھی معلوم کہ ’’ابغض الحلال عنداللہ الطلاق‘‘ یعنی حلال کاموں میں اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ کام طلاق ہے۔اور اس کام میں تو ایک نہیں دو دو طلاقیں شامل ہوگئیں؟
میں اگر حالات کا تجزیہ کرتا ہوں تو مجھے عمران خان صاحب کو شک کا مارجن دینے کو ضرور دل کرتا ہے کہ ممکن ہے انہیں اپنے ماضی پرشرمندگی ہوتی ہو اور ان کو یہ لگتا ہوکہ میں نے ساری زندگی مغربی طوراطوار میں گزاردی ہے ۔گناہ کیے ہیں تو سکون کے لیے انہیں بشریٰ بی بی میں کوئی روحانی روح نظر آتی ہولیکن اگر میں بشریٰ بی بی کی طرف سے حالات کاتجزیہ کروں تو کسی صورت بھی ان کی عمران خان سے شادی کو کوئی مذہبی یا روحانی رنگ نہیں دے سکتا۔بشریٰ بی بی صاحبہ کی طرف سے یہ شادی عمران خان صاحب کے مستقبل میں ملنے والے اقتدار میں سانجھ سے سوا کچھ نہیں لگتی ۔
آج بنی گالہ میں قید بطور مجرمہ چودہ سال توشہ خانہ اورسات سال غیرشرعی نکاح کی سزایافتہ بشریٰ بیگم کو جب یہ پتہ چلتا ہوگا کہ اس کی اس طرح اپنی فیملی کو چھوڑ کر آخری عمر میں عمران خان کے ساتھ شادی کی وجہ سے اس کی اپنی بیٹی کو طلاق ہوگئی ہے جیسا کہ خاور مانیکا نے عدالت میں ان کو بتایا تو بشریٰ بی بی کے اندرکی ماں کیا یہ سب سن کر زندہ بچی ہوگی؟جب بشریٰ کو یہ پتہ چلا ہوگا کہ اس کی اس حرکت کی وجہ سے اس کا ایک بیٹا ذہنی توازن کھوبیٹھا ہے اور اس وقت ایک نفسیاتی اسپتال میں زندگی کی طرف واپس لوٹنے کی جدوجہد کررہاہے تو اس کی مامتا پر کیا بیت رہی ہوگی؟ کیا وہ یہ سب محسوس کررہی ہوگی ؟جب ا سکا سابق خاوند اس کے موجودہ خاوند کو بھری عدالت میں یہ کہہ رہا ہوگا کہ تونے میراہنستابستا گھر تباہ کیا ہے تو بشریٰ بی بی کس کی طرفداری کرنا چاہتی ہوگی؟
سوچتا ہوں کہ دنیاوی جاہ وہشم اوراقتدار کی طاقت کیا ایسی ہوتی ہے کہ انسان ہنسی خوشی اپنی تذلیل کا انتخاب کرسکتا ہے؟اگر بشریٰ بیگم نے یہ سب دنیا کے لیے نہیں کیا تو پھر یہ کیا ہے ؟کیا ان کے ساتھ دانستہ کوئی زیادتی تو نہیں کی جارہی ؟یا پھر ان کوعمران خان کی بیوی ہونے کی سزابھگتنی پڑ رہی ے؟میرے اندر یہ سب سوال ہی سوال ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر وقت کی گردش چھ سال پیچھے چلی جائے تو بشریٰ بیگم شاید وہ فیصلہ نہ کریں جو انہوں نے اپنا خاندان چھوڑکرعمران خان سے شادی کرنے کا کیا اور آج لوگ ان کی ریاضت وولایت پر لطیفہ کناں ہیں ۔یاپھر بشریٰ بیگم آج سزا کے بعد بنی گالا میں بیٹھی یہ سوچ رہی ہوں کہ ۔۔۔
ہاں دکھادے اے تصور پھر وہ صبح وشام تو
دوڑپیچھے کی طرف اے گردش ایام تو



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv