ایشیا کپ کا آغاز آج سے پاکستان اور نیپال کے مابین ملتان میں میچ کے ساتھ ہورہا ہے، اکتوبر میں بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ کے تناظر میں ایشیائی شوپیس ایونٹ بھی ون ڈے فارمیٹ میں کھیلا جائے گا، اس لیے ایشیائی کرکٹ سپرپاورز کیلئے ایشیا کپ میگا ایونٹ کیلئے فل ڈریس ریہرسل کی طرح ہے۔
اس میں شریک پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیمیں ورلڈ کپ میں بھی شریک ہوں گی۔ ایشیا کپ میں شامل ان ٹیموں میں سے کسی کو اپنے پیسرز پر ناز ہے تو کوئی اپنے بیٹرز پر اترا رہا ہے، کوئی اپنے اسپنرز سے خوش ہے تو کسی کو آل راؤنڈرز سے دوطرفہ اٹیک کی توقع ہے، اس ٹورنامنٹ کے انتہائی سنسنی خیز ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔
اس بار ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان نے کرنا تھی تاہم بھارت کی جانب سے اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار کے بعد پی سی بی کی جانب سے ہائبرڈ ماڈل پیش کیا گیا، جس کے تحت اس کو 4 میچز کی میزبانی مل گئی اور فائنل سمیت باقی 9مقابلے سری لنکا میں ہوں گے۔
پاکستان ٹیم اپنی مہم کا آغاز نیپال کے خلاف میچ سے کرے گی جبکہ بھارت سے ہائی وولٹیج ٹاکرا 2 ستمبر کو پالے کیلی میں ہوگا۔ ٹیم کی قیادت بابراعظم کے مضبوط ہاتھوں میں ہے، گرین شرٹس نے حال ہی میں افغانستان کو 3 میچز کی سیریز میں کلین سوئپ کرکے ون ڈے رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن کا اعزاز حاصل کیا ہے، جس سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے کافی بلند ہوچکے اور ان کی نگاہیں اب ایشیائی چیمپئن بننے پر مرکوز ہوچکی ہیں۔