تازہ تر ین

ٹرانسجینڈر ایکٹ کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا

لاہور: (ویب ڈیسک) ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کے رولز 2020 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف دائر درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹرانسجیڈر ایکٹ کے رولز حقائق کے برعکس ہیں اور رولز کے مطابق کوئی بھی مرد یا عورت جنس کی تبدیلی کا شناختی کارڈ بنوا سکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ کے تحت شناختی کارڈ کے لیے کسی میڈیکل کی ضرورت نہیں ہے اور ٹرانسجیڈر ایکٹ کے رول اسلامی تعلیمات اور قوانین کے منافی ہیں۔
دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ ٹرانسجینڈر ایکٹ کے رولز 2020 کو کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ میں خواجہ سراؤں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ خود اپنی جنس کی شناخت کر سکتے ہیں اور اسے تبدیل کروا سکتے ہیں۔
نادرا سمیت تمام سرکاری ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ خواجہ سرا اپنی جس شناخت کو چاہیں وہ ہی ان کے شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ وغیرہ پر درج کی جائے گی۔
چار سال قبل منظور ہونے والا ٹرانس جینڈر ایکٹ ایک بار پھر اس وقت بحث کا موضوع بنا جب مذہبی جماعتوں جمیعت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے اس میں ترامیم تجویز کیں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس کے خلاف ٹرینڈز چلائے گئے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ بل 2018 میں سینیٹ سے منظور ہوا تھا۔ جو ن لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی 4 خواتین سینیٹرز نے تیار کیا تھا۔ اس بل پر ہمیں اس وقت بھی اعتراضات تھے اور اب بھی ہیں۔ ہم اس بل کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی ٹرانسجینڈر ایکٹ کو غیر شرعی قرار دیا تھا اور کونسل کا کہنا تھا کہ ایکٹ کی کئی شقیں شرعی اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں، ایکٹ نت نئے معاشرتی مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv