تازہ تر ین

مستحکم پاک بھارت تعلقات جنوبی ایشیا کی ترقی کی کنجی ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مستحکم پاک بھارت تعلقات مشرقی اور مغربی ایشیا کو منسلک کرتے ہوئے جنوب اور وسط ایشیا کی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی کنجی ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ پہلے دو روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور دنیا کے بہترین دماغوں کی موجودگی میں اس تقریب کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جو دانشور اور اسکالر یہاں موجود ہیں اور ورچوئل شرکت کررہے ہیں وہ ناصرف پاکستان کی سیکیورٹی کے وژن پر بحث کریں گے بلکہ یہ آئیڈیا بھی مرتب کریں گے کہ ہم پاکستان کے مستقبل کے چیلنجز سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کے انعقاد کی ضرورت کو محسوس کرنے پر نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کو سراہنا چاہتا ہوں اور مجھے امید ہے دانشورانہ سوچ اور پالیسی سازی کے انضمام اس رجحان کو جاری رکھا جائے گا۔

آرمی چیف نے کہا کہ مستحکم پاک بھارت تعلقات مشرقی اور مغربی ایشیا کو منسلک کرتے ہوئے جنوب اور وسط ایشیا کی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی کنجی ہے لیکن یہ صلاحیت دونوں جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ملکوں کے درمیان یرغمال بنی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اس کی بنیاد ہے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر اس عمل کا سیاسی وجوہات کے سبب پٹڑی سے اترنے کا خدشہ لاحق رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنے کا وقت ہے، بامعنی مذکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ذمے داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کو خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سازگار ماحول بنانا ہو گا۔

آرمی چیف کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ایک دن قبل ہی وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان سے تعلقات بحال کے کرنے کے لیے بھارت کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔

وزیر اعظم نے اسلام آباد سیکیورٹی ڈائیلاگ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم کوشش کررہے ہیں لیکن بھارت کو پہلا قدم بڑھانا ہو گا اور جب تک وہ ایسا نہیں کرتے، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

آرمی چیف نے آج اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں غیرحل شدہ مسائل کی وجہ سے پورا خطہ ترقی پذیر اور غربت کا شکار ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جان کر دکھ ہوتا ہے کہ جنوبی ایشیا تجارت، انفرااسٹرکچر، پانی اور توانائی میں تعاون کے لحاظ سے دنیا کے سب سے کم مربوط خطوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریب ہونے کے باوجود ہم دفاع پر بڑی رقم خرچ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ہمیں قدرتی طور پر انسانی ترقی پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے دفاعی اخراجات میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود پاکستان ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جنہوں نے اسلحے کی دوڑ کا حصہ بننے کے عمل کی مزاحمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آسان نہیں تھا خصوصاً جب آپ ایک معاندانہ اور غیرمستحکم پڑوس میں رہتے ہیں لیکن ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے ہمارے تمام بقایا مسائل کر کے ماحول بہتر بنانے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ قومی سلامتی کے معاصر تصور کا مقصد صرف کسی ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے ہی محفوظ کرنا نہیں بلکہ ایسا موزوں ماحول بھی فراہم کرنا ہے جس میں انسانی سیکیورٹی، قومی پیشرفت اور خوشحالی کا احساس کیا جا سکے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اب یہ اکیلے مسلح افواج کا کام نہیں رہا، گلوبلائزیشن اور رابطہ سازی کے اس دور میں قومی سلامتی ہر چیز کا احاطہ کرنے والا جامع تصور بن گیا ہے جہاں قومی طاقت کے مختلف امور کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی ماحول بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv