تازہ تر ین

مذاکرات کامیاب،دھرنا کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم دھرنا ختم شہداءکی تدفین کا اعلان

 وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور دھرنا منتظمین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جسکے بعد منتظمین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا، شہداء کی آج تدفین ہوگی۔

حکومت کا شہدا کمیٹی سے تحریری معاہدہ ہوگیا، حکومت نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، وزیراعلیٰ رات 12بجے مذاکرات کیلئے پہنچے، منتظمین کے مطالبات منظور کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کئے۔

شہداء کمیٹی کے مطالبے پر جے آئی ٹی بنے گی جس میں دو شہداء کے لواحقین اور دو حکومتی نمائندے شامل ہونگے، اسکی ہر ماہ میٹنگ ہوا کریگی،وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور انکے ادارے ملکر سیکورٹی پلان بنائینگے۔

واقعہ سے متعلق ہائی لیول کمیشن بنا دیا ہے جسکی نگرانی صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کرینگے، معاہدہ کے تحت شہداء کے شرعی وارث کو صوبائی حکومت ملازمت دیگی، جبکہ علی زیدینے اپنی وزاررت کی طرف سے شہداء کے بچوں کیے تعلیم کیلئے اسکالر شپ کا بھی اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ دھرنا شرکاء کا مشکور ہوں کہ ہماری بات مانی اور شہداء کی تدفین کی حامی بھری۔حکومت کیساتھ مذاکرات کے بعد کراچی، لاہور سمیت دیگر شہروں میں دیے جانے والے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 3جنوری کو مچ کے علاقے گشتری میں 10کانکنوں کو قتل کرنے کے لرزہ خیز واقعہ کے بعد شہداء کے لواحقین اور ہزارہ برادری کی خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ چھ روز سے مغربی بائی پاس پر میتوں کے ہمراہ دھرنا دیئے بیٹھے تھے۔

اس دوران وفاقی وزراء اور صوبائی حکومتی ٹیم نے دھرنا ختم کرنے کیلئے دھرنا منتظمین سے مذاکرات کئے جو ناکام ہوئے جبکہ دھرنا کے شرکاء نے وزیراعظم کے کوئٹہ آنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

ہفتہ کی شب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، معاون خصوصی زلفی بخاری، صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو، صوبائی مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ، رکن اسمبلی قادر علی نائل، مبین خلجی، چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر، آئی جی پولیس، کمشنر و ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت دیگر نے رات 12بجے دھرنا منتظمین سے مذاکرات کیلئے پہنچے۔

جہاں حکومتی ٹیم اور دھرنا شرکاء کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر منتظمین نے مطالبات پیش کئے جسے وزیراعلیٰ سمیت حکومتی ٹیم نے منظور کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کئے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی نے دھرنا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حکومت اور شہداءکمیٹی کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 22 سال سے بے گناہوں کو شہید کیا جارہا ہے ہزارہ برادری کے ساتھ جاری ظلم کو ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شہداء کمیٹی کے مطالبے پر جے آئی ٹی بنائی جائے گی جس میں دو ممبر شہداء اور دو حکومتی نمائندے شامل ہوں گے جس کی ہر ماہ میٹنگ ہوگی جبکہ وفاقی حکومت اور اس کے ادارے اور صوبائی حکومت اور اس کے ادارے مل کر سیکورٹی پلان بنائیں گے تاکہ دہشت گردی کے واقعہ سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔

انہوں نے شہداء کمیٹی کے نادرا، پاسپورٹ اور امیگریشن کے مطالبے سے متعلق کہا کہ اس ضمن میں بھی ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اس بابت صورتحال کا جائزہ لے گی۔

انہوں نے کہا کہ مچ واقعہ کے شہداء لواحقین کے شرعی وارث کو صوبائی حکومت ملازمت دے گی ۔ اس موقع پر علی زیدی نے اپنی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کی طرف سے شہداء کے بچوں کے تعلیم کیلئے اسکالر شپ کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ سے متعلق ہائی لیول کمیشن بنا دیا ہے جس کی نگرانی صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا شرکاء کا مشکور ہوں جنہوں نے ہماری بات مانی اور شہداء کی تدفین کی حامی بھری۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ہم سب کا شہر ہے اس کی ترقی اور تحفظ ہم سب کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نظام میں انصاف نہ ہو اس میں برکت نہیں ہوتی کوشش ہے کہ احساس محرومی کریں۔ ملک شہر اور قوموں کی تقدیر بدلنے کیلئے ہمیں فیصلے کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آہستہ آہستہ بہتری کی طرف بڑھ رہی ہیں تمام چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے ۔سانح مچ ہزارہ برادری کا ہی نہیں ہم سب کا ہے جس پر ہم سب سوگوار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم کہ کیا وجہ تھی مگر وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف بھی یہاں آئیں گے اور آپ سے ملیں گے ۔ ہمیں کسی سانحہ کا انتظار نہیں بلکہ ویسے بھی اپنے عوام سے ملتے رہنا چاہئے۔

انہوں نے دھرناء منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین نے انصاف کیلئے احتجاج کیا ۔ آپ نے ہماری بات مان کر ہمیں اور بلوچستان کو عزت دی۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ جیسے ہی شہداء کی تدفین ہوگی وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آئینگے۔

قبل ازیں سانحہ مچ شہدا کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کا شہداء کی تدفین کا مطالبہ مسترد کردیا اور کہا ہے کہ دھرنا جاری رہے گا‘وزیر اعظم کی آمد تک تدفین نہیں کریں گے۔

عمران خان کہہ رہے ہیں کہ بلیک میل کیاجارہا ہے‘ہم کیسے بلیک میل کرسکتے ہیں کیاہم سیاسی ہیں‘شہداءکمیٹی کے ممبر آغارضانے اعلان کیاکہ وزیراعظم نہ آئے تو لاشوں کے ساتھ اسلام آباد میں لانگ مارچ کرینگےاوردھرنا دیں گے ۔

دوسری جانب مچ سانحے کے متاثرین کے مطالبات کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا‘کراچی، لاہور، اسلام آباد ، ملتان ، حیدرآباد، سکھر، سرگودھا، مظفر گڑھ سمیت ملک کے کئی شہروں میں دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں۔

اسلام آباد کے چائنا چوک اور لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے مظاہرین دھرنا د یئے بیٹھے ہیں‘حیدرآباد میں نیشنل ہائی وے بائی پاس پر دھرنا جاری ر ہے‘ سکھر میں قومی شاہراہ پر دھرنے سے سندھ پنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کواپنے بیان میں فوکل پرسن شہدا کمیٹی ارباب لیاقت کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کاایک ہی مطالبہ ہے کہ عمران خان دھرنے میں پہنچیں۔

وزیراعظم دھرنے میں کیوں نہیں آرہے،ہم کیسے مان لیں کہ تدفین کے بعد وزیراعظم آئیں گے، ویسے تو عمران خان یو ٹرن میں بھی مشہور ہیں،دھرنا جاری رہے گا اور تدفین بھی نہیں کریں گے، آپ کہتے ہیں بعد میں آؤں گاپہلے کیوں نہیں آتے ۔

عمران خان کہہ رہے ہیں کہ بلیک میل کیاجارہا ہے، ہم کیسے بلیک میل کرسکتے ہیں کیاہم سیاسی ہیں،ہم بلاول یامریم نوازہیں جوبلیک میل کریں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv