تازہ تر ین

ٹرمپ نے ہارنے کی صورت میں نتائج کو چیلنج کرنے کی دھمکی دیدی

سوئنگ ریاستوں کے نتائج کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے‘پولنگ مکمل ہوتے ہی قانونی ٹیم سے مشاورت شروع کریں گے.امریکی صدر کی صحافیوں سے گفتگو

واشنگٹن(ویب ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے نتائج پر پہلے ہی ہارنے کی صورت میں نتائج پر قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے جبکہ انتخابی رجحانات ظاہر کررہے ہیں کہ امریکی صدر ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن سے پیچھے ہیں.

واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے سرکاری اعداد و شمار موصول ہونے سے قبل انتخابات کی رات کامیابی کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ دو سوئنگ ریاستوں (جہاں ووٹرز کا ملا جلا رجحان پایا جاتا ہے) نیوڈا اور پینسلوینیا میں ووٹوں کی گنتی میں ممکنہ طور پر فراڈاور غلط استعمال کا امکان ہے، ان دونوں ریاستوں کے موجودہ گورنرز ڈیموکریٹس ہیں.

امریکی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں یہ خوفناک چیز ہے کہ انتخاب کے بعد بھی بیلٹس اکٹھا کیے جاسکیں گے مذکورہ فیصلے کے تحت ریاست پینسلوینیا میں انتخابات کے 3 روز بعد تک بیلٹس کی گنتی کی جاسکتی ہے. امریکی صدر نے کہا کہ جیسے ہی انتخابات مکمل ہوں گے اسی رات ہم اپنے وکلا سے رابطہ کریں گے 3نومبرکو ہونے والے انتخابات کے لیے امریکی صدارتی امیدواروں نے اتوار کے روز اپنی مہم انتخابی مہم کے حتمی مرحلے کا آغاز کیا تھا.جس کے لیے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت مقابلے والی 2 ریاستوں میں میدان سجایا جبکہ ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے اہم ریاست پینسلوینیا میں 2 ریلیوں میں ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی واضح رہے کہ تقریباً 6 کروڑ امریکی شہری قبل از انتخابات ووٹ دے چکے ہیں جنہیں کچھ ریاستوں میں گننے میں کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں، یعنی ہوسکتا ہے منگل کی روز انتخابات کے بعد رات تک جیتنے والے کا اعلان نہیں ہوسکے.شمالی کیرولینا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ انصاف نہیں ہے کہ ہمیں انتخابات کے بعد (کامیابی کے اعلان کے لیے) اتنا طویل انتظار کرنا پڑے‘کچھ امریکی ریاستوں بشمول پینسلوینیا میں انتخابی دن تک ڈاک کے ذریعے ووٹ کا عمل شروع نہیں ہوتا جس سے انتخابی عمل سست روی کا شکار ہوتا ہے. امریکی صدر بغیر کسی ثبوت کے متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اور امریکی انتخابات میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ ایک پرانا طریقہ کار ہے، جیسا کہ 2016 میں ہر 4 میں سے ایک بیلٹ اس طریقے سے کاسٹ کیا گیا تھا.ایک جانب عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران ڈیموکریس ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کو محفوظ قرار دے رہے ہیں تو دوسری جانب امریکی صدر اور ریپبلکنز حامی انتخابی دن لوگوں کے خود ڈاکے گئے ووٹ کے نتائج پر انحصار کیے ہوئے ہی 27 سے 29 اکتوبر تک کیے گئے ایک پول کے مطابق جو بائیڈن کو 43 کے مقابلے 51 فیصد سے برتری حاصل ہے تاہم فلوریڈا، شمالی کیرولینا اور ایریزونا میں دوڑ اوپر نیچے ہوسکتے ہیںامریکی انتخابی پروجیکٹ کے مطابق 9 کروڑ 22 لاکھ ووٹ قبل از انتخاب ڈالے جاچکے ہیں جو ووٹرز کا 40 فیصد ہے.



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv