تازہ تر ین

جسٹس فائزعیسیٰ کوقتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں،اہلیہ کی درخواست

سپریم کورٹ پاکستان کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ان کے شوہر جوسپریم کورٹ کے جج ہیں، انہیں قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔سٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایک ویڈیو ہے جو پولیس کو فراہم کررہی ہیں۔ اس میں ایک شخص کہتا ہے کہ جو شخص بھی بدعنوانی میں ملوث ہے، چاہے وہ فائز عیسیٰ ہو، اسے فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کردیا جائے۔ دائر کی گئی ایف آئی آر کے ساتھ یو ایس بی میں وی ویڈیو بھی موجود ہےاور وہ تصدیق نہیں کرسکتیں کہ یہ اس کا اصلی نام ہے۔

سرینا عیسیٰ نے کہا ہے کہ بہت سے طاقت ور لوگ میرے شوہر سے ناخوش ہیں۔ ہم جن حالات کا سامنا کررہے ہیں، ان میں اس ویڈیو کو قتل کی دھمکی سمجھتی ہوں۔ میرے شوہر کے خلاف کسی عبدالوحید ڈوگر نے درخواست جمع کروائی تھی۔ میرے شوہر نے سوال کیا کہ عبدالوحید ڈوگر کون ہے لیکن اس سوال کا جواب حکومت نے اب تک نہیں دیا۔ وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے مرزا شہزاد اکبر نے عبدالوحید ڈوگر سے ملاقات کی تھی۔ اس لیے ان سے پوچھا جائے کہ وہ شخص کون ہے جسے طاقت ور لوگ استعمال کررہے ہیں۔ اس بارے میں ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی رابطہ کیا جائے جو یقیناً اس کے بارے میں جانتے ہوں گے۔

سرینا عیسیٰ نے شک ظاہر کیا کہ جن لوگوں نے صحافی احمد نورانی پر حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، وہی ان کے شوہر کو ختم کرنے کی خواہش رکھنے والے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی عبدالوحید ڈوگر نے احمد نورانی کے بارے میں جھوٹ بولا تھا اور اس شخص کی وجہ سے پولیس نے آج تک اصل ذمے داروں کو نہیں پکڑا۔

انہوں نے شک ظاہر کیا ہے کہ صحافی احمد نورانی پر حملہ کرنے والے ہی ان کے شوہر کو ختم کرنے کی خواہش رکھنے والے ہیں۔

سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ان کے والد علیل ہیں اور وہ ایک عرصے کے بعد آج پہلی بار گھر سے باہر نکلی ہیں۔ وہ اپنے شوہر کو کھونا نہیں چاہتیں۔ سپریم کورٹ کے جج کو قتل کی دھمکی دینا سنگین نوعیت کی دہشت گردی ہے۔ پولیس کا فرض ہے کہ وہ اس میں ملوث لوگوں کو ڈھونڈیں اور گرفتار کریں۔ انہوں نے پولیس سے درخواست کی کہ فوری طور پر مقدمہ درج کرکے اس کی نقل فراہم کی جائے۔

پولیس کا مؤقف

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کی جانب سے دی گئی درخواست پر پولیس نے مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ یہ دھمکی اور معاملہ انٹرنیٹسے جڑا ہے، لہذاٰ اس معاملے پر پولیس تفتیش کی مجاز نہیں۔ یہ درخواست، تمام مواد اور یو ایس بی متعلق ادارے ایف آئی اے سائیبر ونگ کو بھیجوائیجا رہی ہے

۔دھمکی والی ویڈیو میں کیا ہے؟

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کو موصول دھمکی آمیز ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی ہے۔ انٹرنیٹ صارفین کے مطابق اس ویڈیو میں موجود شخص آغا افتخار الدین مرزا راول پنڈی کا رہائشی اور ایک مدرسے کا منتظم ہے۔

ویڈیو کی آڈیو کالیٹی اتنی اچھی نہیں تاہم یہ ضرور سنا جا سکتا ہے کہ اس نے ویڈیو میں جسٹس فائز عیسیٰ کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا نام بھی لیا گیا ہے۔ ویڈیو بنانے والے شخص نے پاکستان کے سابق صدر اور وزیراعظم کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا ہے۔ اس مذکورہ شخص کا ویڈیو میں یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں چین کا طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہیے کہ جو شخص مالی بدعنوانی میں پکڑا جائے، چاہے فائز عیسیٰ ہو، نواز شریف یا زرداری، اسے فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کردیا جائے۔

ویڈیو میں صحافی حامد میر اور محمد مالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ میڈیا میں ایسے لوگ ہیں جنہیں بات کرنے کی تمیز نہیں۔ مولانا کو ان سے معافی نہیں مانگنی چاہیے تھی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv