تازہ تر ین

سرحدی جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے ذمہ دار نہیں. چینی دفتر خارجہ

بھارتی فوجیوں نے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی اور ہمارے علاقے میں آکر لڑائی شروع کی جس میں بھارتی فوجی مارے گئے. ترجمان

یجنگ/نئی دہلی(ویب ڈیسک) چین نے کہا ہے کہ اسے وادی گلوان میں ہونے والی سرحدی جھڑپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور بھارتی فوجیوں نے سرحدی پروٹوکول کی خلاف وزری کی تھی‘پیر کی شب لداخ میں ہونے والی اس جھڑپ میں 20 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ چین کی جانب سے تاحال جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گ

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاﺅ لیجیان نے کہا ہے کہ وادی گلوان پر خودمختاری ہمیشہ سے چین کی ہی رہی ہے بھارتی فوجیوں نے سرحدی معاملات پر ہمارے پروٹوکول اور کمانڈرز کی سطح کے مذاکرات پر طے شدہ اتفاقِ رائے کی سنگین خلاف ورزیاں کیں‘ترجمان نے کہا کہ چین مزید تنازعات نہیں چاہتا‘ صورتحال اب مستحکم اور قابو میں ہے. ادھر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پریشان کن اور تکلیف دہ نقصان ہے اور قوم سرحد پر مارے جانے والے فوجیوں کی بہادری اور قربانی کبھی فراموش نہیں کرے گی انہوں نے کہاکہ اس مشکل وقت میں قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے.ادھر چینی فوج کے ایک ترجمان نے انڈیا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو قابو میں رکھے چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان چینگ شویلی کا بیان پی ایل اے کے مصدقہ ویبو اکاﺅنٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے اس بیان میں چانگ نے کہا کہ بھارت سختی کے ساتھ اپنے فوجیوں کو روکے اور تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت کے صحیح راستے پر آگے بڑھے.چینگ نے کہابھارتی فوجیوں نے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی اور پھر سے ایک بار ایل اے سی کو عبور کیا دانستہ طور پر چینی فوجیوں کو اکسایا اور ان پر حملہ کیا اس کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے مابین آمنے سامنے کا تصادم ہوا اور یہی بات اموات کی وجہ بنی میں مطالبہ کرتا ہوں کہ بھارت اپنی فوجیوں کو سختی کے ساتھ روکے اور تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرے.منگل کی صبح بتایا گیا تھا کہ پیر کی شب چینی فوج کے ساتھ وادی گلوان میں ہونے والی سرحدی جھڑپ میں بھارتی فوج کے ایک افسر سمیت تین فوجی ہلاک ہوئے ہیں تاہم منگل کی شب بھارتی فوج نے کہا کہ جھڑپ میں شدید زخمی ہونے والے فوجیوں میں سے مزید 17 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں اور ہلاک شدگان کی کل تعداد 20 ہو گئی ہے. چین اور بھارت کی متنازع سرحد پر کسی جھڑپ میں ہلاکت کا کم از کم 45 برس میں یہ پہلا واقعہ ہے بھارتی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ جھڑپ پیر کی شب متنازع وادی گلوان کے علاقے میں ہوئی تھی جہاں فریقین کی افواج کی پسپائی کا عمل جاری تھا.اس سے پہلے بھارتی فوج کی جانب سے دیے گئے بیان کے مطابق اس واقعے کے بعد بھارت اور چین کے سینیئر فوجی حکام وادی گلوان میں ملاقات کر رہے تھے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے وادی گلوان لداخ میں بھارت اور چین کی سرحدی لائن کا علاقہ ہے اس علاقے میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی نے حالیہ دنوں میں ایک بار پھر سر اٹھایا ہے اور اس تناﺅ کو 1999 میں بھارت کے روایتی حریف پاکستان کے ساتھ کارگل میں ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی کشیدگی کہا جا رہا ہے.اس سے قبل 2017 میں بھارت اور چین کی افواج ڈوکلام کے مقام پر آمنے سامنے آئی تھیں لیکن گذشتہ ایک ماہ کے دوران مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ سمیت بھارت اور چین کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے مختلف مقامات پر دونوں جانب سے افواج کی موجودگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا. ماضی قریب میں بھارت اور چین کے درمیان اس علاقے میں چار جھڑپیں ہوئی ہیں لیکن کسی میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا لداخ میں پینگونگ ٹیسو، گالوان وادی اور دیمچوک کے مقامات پر دونوں افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی جبکہ مشرق میں سکم کے پاس بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے ہیں.مئی میں بیجنگ میں چین کے سرکاری میڈیا میں کہا گیا تھا کہ مغربی سیکٹر کی گلوان وادی میں بھارت کے ذریعے یکطرفہ اور غیر قانونی تعمیرات کے ذریعے موجودہ صورتحال کو بدلنے کی کوشش کے بعد پیپلز لبریشن آرمی نے اپنا کنٹرول سخت کر دیا ہے‘مشرقی لداخ میں پینگونگ سو جھیل کے نزدیک پانچ اور چھ مئی کو چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی.



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv