تازہ تر ین

امریکی کمپنی کی کوروناکے علاج کے لیے منظور ہونے والی دوا ‘کی قیمت کیسے طے ہوگی؟ نیا پنڈورا با کس کھل گیا

وا شنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی کمپنی گیلیڈ کو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے حال ہی میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے منظور ہونے والی دوا ‘رمڈیسیویر’ کی قیمت طے کرنے کا ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔گیلیڈ نے چند سال قبل 2003 میں ہیپاٹائٹس سی کے علاج کی دوا ‘سووالدی’ بھی تیار کی تھی لیکن اس نے ایک گولی کی قیمت 1000 ڈالر (موجودہ ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانی روپے) رکھی تھی جس کی وجہ سے اسے بدنامی اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔اگرچہ سووالدی دوا کے نتائج اس وقت ہیپاٹائٹس سی کے دستیاب دیگر علاج کی نسبت کافی بہتر تھے مگر انتہائی زیادہ قیمت کی وجہ سے اس وقت ایک نئی بحث شروع ہوئی تھی اور لوگوں سے مطالبہ کیا تھا کہ دواو¿ں کی مناسب قیمتیں رکھنے کی پالیسی پر عمل ہونا چاہیے۔لیکن اب دنیا بھر میں 40 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 2 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں لینے والے موجودہ کورونا وائرس کی وجہ سے یہ بحث کافی حد تک پس پشت چلی گئی ہے کیونکہ یہ بات ضروری سمجھی جا رہی ہے دوا ساز کمپنیاں تحقیق کر کے اس عالمی وبا کی ویکسین تیار کریں۔نیامریکی کمپنی گیلیڈ اب ایک مرتبہ پھر سے سب کی نظروں میں ہے کیونکہ اب تک کے نتائج کے مطابق اس کی اینٹی وائرل دوا ‘رمڈیسیویر’ کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔وال اسٹریٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اگلے برس تک ‘رمڈیسیویر’ کی فروخت سے 75 کروڑ ڈالر یا اس سے بھی زیادہ کما سکتی ہے جب کہ 2022 میں اس دوا کی فروخت سے ہونے والی آمدن ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گی۔فارما سوٹیکل انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گیلیڈ اور دیگر کمپنیوں کو اس وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت کے عالمی بحران کو منافع کے لیے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا ہوگا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv