تازہ تر ین

نیلم کے 3دیہات برفانی تودے میں دب گئے ،14لاشیں نکال لیں،درجنوں لاپتہ ،سینکڑوں زخمی ،جاں بحق افراد کی تعداد 111ہو گئی

اسلام آباد، مظفرآباد، نیلم، پشاور، کوئٹہ (نمائندگان خبریں) پاکستان اور آزادکشمیر میں سردی کی حالیہ لہر کے دوران برفباری، بارشوں اور برفانی تودے گرنے سے مرنے والوں کی تعداد 111 تک پہنچ گئی ہے۔حکام کے مطابق تاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور شدید موسم کی وجہ سے ان کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ 76 ہلاکتیں آزادکشمیر میں ہوئی ہیں جبکہ بلوچستان میں 20 اور خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں دو، دو افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔مختلف واقعات میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 90 ہے جبکہ 213 رہائشی مکانات تباہ ہوئے ہیں۔کشمیر کے سیکرٹری سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی شاہد محی الدین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے 73 وادی نیلم ہوئیں جبکہ سندھنوٹی، کوٹلی اور راولاکوٹ میں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برفانی تودوں سے متاثرہ کچھ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں بدھ کو امدادی کارروائیوں کا آغاز ہوا ہے اس لیے خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔حکام کے مطابق نیلم میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان وادی سرگن میں ہوا ہے جہاں تین دیہات پر برفانی تودے گرے۔شاردہ کے تحصیلدار یاسر بخاری نے بتایا کہ وادی میں ان تودوں کی زد میں آ کر 39 سے زیادہ افراد جاںبحق ہوئے جبکہ دو تاحال لاپتہ ہیں۔ برفباری سے اپر نیلم ، لوات، ہلمت، تا بٹ، تیجیاں، ماناتھ، اور سرگن کے علاقوں میں لوگ زیادہ متاثر ہوئے۔ زیادہ نقصان سرگن کے علاقوں سرگن سیری، اور سرگن بگوال میں ہوا جہاں برفانی تودے گرنے سے لوگ ہلاک ہوئے۔ یہ علاقہ نوری ٹاپ اور ناران کے ساتھ لگتا ہے۔ سرگن کے علاقوں میں پاکستان فوج کے جوان مقامی افراد کے ہمراہ امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ضلع نیلم کے ڈپٹی کمشنر شاہد محمود نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ نیلم کے متعدد دیہات شدید برفباری سے متاثر ہوئے ہیں ان کا زمینی رابطہ دارالحکومت مظفرآباد اور دیگر علاقوں سے بدستور منقطع ہے۔شدید برفباری کے باعث نیلم ویلی روڈ، باغ سے چیکر اور لسڈانا روڈز، لیپا ویلی روڈ اور دیگر مرکزی شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں متعدد مقامات پر ٹریفک کے لیے بند ہیں۔انھوں نے بتایا کہ برفانی تودے گرنے سے وادی نیلم کے ان علاقوں میں کم از کم 97 مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں جبکہ 63 کے قریب مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے بتایا کہ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 52 گھرانے شدید متاثر ہوئے ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق صوبہ بلوچستان میں مسلسل برفباری اور بارش کے باعث چھتیں گرنے اور دیگر واقعات میں اب تک 20 افراد جاںبحق ہو چکے ہیں جبکہ 23 زخمی ہیں۔ جاں بحق ہونے والے 20 افراد میں 12 خواتین اور سات بچے بھی شامل ہیں۔وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں طویل عرصے بعد ایک بڑے علاقے میں برفباری ہوئی ہے۔ بلوچستان کے جن اضلاع کے مختلف علاقوں میں برفباری ہوئی تھی ان میں قلات، مستونگ، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، زیارت، ہرنائی پشین اور قلعہ عبد اللہ شامل ہیں۔ان سات اضلاع میں شدید برفباری کی وجہ سے سنو ایمرجنسی کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ انہی اضلاع کے مختلف علاقوں میں شاہراہیں اور دیگر رابطہ سڑکیں بند ہیں۔بلوچستان میں جن علاقوں میں سب سے زیادہ برفباری ہوئی ہے ان میں کان مہترزئی کا علاقہ بھی شامل ہے۔ کوئٹہ سے اندازا شمال مشرق میں سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس علاقے کا شمار سرد ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔برفباری کی وجہ سے اس علاقے میں تین سو کے قریب افراد پھنس گئے تھے جنھیں اب نکال لیا گیا ہے۔برفباری میں وقفے کے دوران مختلف شاہراہوں اور رابطہ سٹرکوں کو ہلکی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم پھسلن کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔ شمالی علاقے گلگت بلتستان کے بلتستان ڈویژن کے چاروں اضلاع سکردو، کھرمنگ ،گنگچھے اور ضلع شگر میں ہفتے کے روز سے مسلسل برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ شدید برف باری کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے اور وہاں کے لوگ گھروں کو محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلتستان ڈویژن کے ہیڈکوارٹر سکردو سے باقی اضلاع کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے اور ایسے میں عوام کو سخت مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے۔سکردو میں شدید برفباری کے باعث بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے، سکردو شہر میں تمام کارباری مراکز بھی 80 فیصد کے قریب بند ہیں جس کے باعث لوگوں کی اشیائے ضروریہ تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔بلتستان کے چاروں اضلاع کے سرکاری دفتروں میں ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔بلتستان میں رواں برس سردی کی شدت میں کافی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، سکردو شہر میں درجہ حرارت منفی 21 تک ریکارڈ کیا گیا جبکہ بالائی علاقوں میں پارہ نقطہ انجماد سے منفی 28 تک گر گیا ہے جو کہ گزشتہ 30 برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے برف باری کے باعث بند شاہراہوں کو برف باری کا سلسلہ رکنے کے بعد کھولنے کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایت بھی جاری کر دی ہیں۔شدید برف باری اور خراب موسم کے باعث سکردو اور اسلام آباد کے درمیان پی آئی اے کی پرواز بھی کئی روز سے معطل ہے۔ وادی نیلم میں ایک اور برفانی تودہ گرنے سے ڈہکی چکناڑ میں 3 دیہات دب گئے، امدادی ٹیموں نے 14 لاشوں کو نکال لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق برفانی تودے میں درجنوں افراد کے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔گلگت بلتستان کے ضلع استور میں برف باری پھر شروع ہو گئی ہے، ایک مکان پر برفانی تودہ گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہو گئے۔برفانی تودہ گرنے کا واقعہ استور کے علاقے قمری تھلی میں پیش آیا جہاں واقع ایک مکان پر برفانی تودہ گرنے سے 2 بچے جاں بحق اور 2 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ادھر غذر میں برف باری تھم جانے کے بعد برفانی تودے گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ شدید برف باری کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ مری میں شدید برفباری کے باعث پک اپ وین نالے میں گر نے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق مری دیول کے مقام پر پک اپ وین برساتی نالے میں گری جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے، ریسکیو اہلکاروں نے جاں بحق افراد کی لاشیں پانی سے نکال لی ہیں اور دیگر افراد کی تلاش کے لیے امدادی ٹیمیں آپریشن کررہی ہیں۔ گریس ویلی میں ڈھکی چکناڑ میں برفانی گلیشئر سے10 مکانات دب گئے،9 افراد جاں بحق14 شدید زخمی، دورافتادہ علاقہ اور رستوں کی بندش کے باعث ریسکیو کاکام شروع نہ ہو سکا۔ تھانہ پولیس تحصیل شاردہ کے ایس ایچ او محمد یعقوب کے مطابق ڈھکی چکناڑ میں برفانی تودے گرنے سے بڑی تعداد میں مکانات بھاری برف کے نیچے دب گئے ہیں۔ ڈھکی چکناڑ میں 15 فٹ سے زائد برف ہے گریس ویلی سے دس کلومیٹر مشرق کی طرف گاﺅں ایل او سی پر واقع ہے پیدل راستے بھی بند ہیں۔ خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی رسائی بھی نہیں ہو سکی ہے ۔ ابتدائی معلومات کے مطابق9افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میںخواتین اور بچے بھی شامل ہیں14افراد زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد بھی نہیں مل سکی ہے متعدد افراد گھروں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعدادمیں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے مزید دو دن موسم کی خرابی کی وجہ سے ریسکیو میں رکاوٹ رہے گی لیکن پولیس اور فوج کے اہلکار جان کی پروا کئے بغیر امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv