تازہ تر ین

قومی اسمبلی ،گیس کی لوڈشیڈنگ پر اپوزیشن کا احتجاج ،عمر ایوب سے تلخ کلامی

اسلام آ باد ( آ ئی این پی ) قومی اسمبلی میں گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی پر اپوزیشن ارکان نے شدید ج کیا، وزیر توانائی عمر ایوب خان اور اپوزیشن ارکان کی تلخ کلامی ہوئی، اپوزیشن ارکان نے جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگائے، انہوں نے مطالبہ کیاکہ جھوٹے وعدے کے بجائے گیس فراہم کی جائے،ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے وزیر توانائی سے استفسار کیا کہ میرے حلقہ میں گیس نہیں ہے، شکایات آرہی ہیں یہاں سے گیس پیدا ہوتی ہے لوگوں کو کیوں نہیں مل رہی وضاحت کریں، پاکستان تحریک انصاف کے رکن جنید اکبر نے بات کرنے کے لئے فلور نہ ملنے پر کھڑے ہو کر احتجا ج کیا اور کہا ہم یہا ں کس لئے آتے ہیں اگر موقع نہیں دیا جاتا ،انہوں نے کاغذات پھاڑ کر پھینک دئیے جبکہ وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ موجودہ گیس بحران کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں ہیں،انہوں نے اپنے دور حکومت کے دوران گیس کے تلاش کے منصوبوں پر کوئی کام نہیں کیا اور مہنگی درآمدی گیس پر انحصار بڑھایا،گزشتہ دونوں حکومتوں نے گیس کی پیداوار پر کام نہیں کیا اس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں، رواں سال تاریخ سازسردی پڑی ہے، سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی میں مسائل ایک ماہ تک حل کر لیں گے،بعض علاقوں میں گیس چوری کی وجہ سے گیس کے پریشر میں کمی آئی ہے، سوئی سدرن کو احکامات دیئے ہیں کہ بلوچستان میں پائپ لائن تبدیل کریں ،سوئی سدرن کا ریونیو بلوچستان 6 ارب کا ہے ، 12 ارب کی گیس ضائع ہو رہی ہے ۔ لوگوں کو بل ادا کرنے کے لئے مہم چلا رہے ہیں ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں توجہ دلاﺅ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی طلب زیادہ ہے ۔ طلب اور سپلائی میں فرق بڑھتا جا رہا ہے ۔ گزشتہ دونوں حکومتوں نے گیس کی پیداوار پر کام نہیں کیا اس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں ۔ درآمدی گیس پر انہوں نے انحصار کیا ۔ گزشتہ 12 ماہ میں 8بلاکس گیس کی تلاش کے لئے دیئے ہیں 18 بلاکس کی نیلامی مزید کرنے جا رہے ہیں ۔ اس وقت تک گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد زیادہ گیس سسٹم میں لائی ہے ۔ رواں سال تاریخ سازسردی پڑی ہے سی این جی سیکٹر ایک ماہ تک قدرتی فلو میں آئے گی۔ موسم کی شدت کی وجہ سے مقامی صارفین کو ترجیح دی ۔ بعض علاقوں میں گیس چوری کی وجہ سے گیس کے پریشر میں کمی آئی ہے ۔ سندھ حکومت معاملہ پر سیاست نہ کرتی تو وہاں کے صارفین کو مشکلات نہ آتی ۔ اس وقت 1950 فی ایم ایم بی ٹی یو مقامی صارفین کو ایل این جی گیس منتقل کی ہے ۔ آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے گیس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ دسمبر میں 500 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی نیٹ ورک میں ڈالی ہے ۔ گیس بحران کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں ہیں۔ عمران خان کی حکومت نے آکر لوڈ شیڈنگ ختم کی ۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کر سکتا ۔ اپوزیشن ے ان کی تقریر کے دوران جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگائے ۔ عمر ایوب نے کہا کہ گیس کی طلب اور سپلائی کے فرق میں کمی پر کام کر رہے ہیں ۔سید محمود شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں گیس نہیں آرہی ہے ۔ ڈیڑھ لاکھ کے بل آرہے ہیں ۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میرے حلقہ میں گیس نہیں ہے شکایات آرہی ہیں یہاں سے گیس پیدا ہوتی ہے لوگوں کو کیوں نہیں مل رہی وضاحت کریں عمر ایوب نے کہا کہ سوئی سدرن کو احکامات دیئے ہیں کہ سوئی میں پائپ لائن تبدیل کریں ۔ سوئی سدرن کا ریونیو بلوچستان 6 ارب کا ہے ۔ 12 ارب کی گیس ضائع ہو رہی ہے ۔ لوگوں کو بل ادا کرنے کے لئے مہم چلا رہے ہیں ۔ گزشتہ حکومتوں نے گیس پیدا کرنے والے اضلاع کو گیس نہیں دی ۔ سندھ حکومت گیس پائپ لائن بچھانے کے لئے اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ سندھ کا گیس کا حصہ اس کا حق ہے ۔ وزیر آئین کو عزت دیں ۔ صوبوں کو لڑانے کی بات نہ کریں ۔ سندھ 2500 ایم سی ایف ڈی مل رہی ہے ۔ وزیر سیاسی بیانات دے رہے ہیں ۔ جو حشر بلوچستان کا ہے وہ سندھ کا نہ کریں غلط بیانی نہ کریں اور دیوار سے نہ لگائیں ۔ عمر ایوب نے کہا کہ وسائل پر پورے پاکستان کا یکساں ہے ۔ سندھ کے ارکان نے احتجاج کیا ۔ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے اجلاس ملتوی کرنے کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن جنید اکبر نے بات کرنے کے لئے فلور نہ ملنے پر کھڑے ہو کر احتجا ج کیا اور کہا ہم یہا ں کس لئے آتے ہیں اگر موقع نہیں دیا جاتا ،انہوں نے کاغذات پھاڑ کر پھینک دئیے۔ قومی اسمبلی میں حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ نیکٹا کی مالی تحقیقات کی سخت پالیسی کی وجہ سے ڈیڑھ سال میں دہشتگردوں کے منجمد اور ضبط کئے گئے فنڈز میں 10ہزار فیصد اضافہ ہوا،دہشتگردوں کی مالی معاونت میں جرم ثابت ہونے کے عمل میں 480فیصد،مالیاتی تحقیقات میں 540 فیصد اضافہ ہوا،پنجاب اور سندھ میں11لاکھ 42ہزار 736 لوگوں کے پاس نادرا کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ لائسنس ہیں،گزشتہ تین سالوں کے دوران نادرا نے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی فیس کی مد میں 47ارب 33کروڑ سے زائدرقم وصول کی جبکہ تین سالوں کے دوران نادرا کے ملازمین کو تنخواہ اور مراعات کی مد میں 43ارب13روپے ادا کئے گئے،کچھ لوگوں نے جان اللہ کو حسین کی طرح دینی ہے اور کچھ لوگوں نے شمر اور فرعون کی طرح۔ان خیالات کا اظہارقومی اسمبلی میں وزیرمملکت شہریار آفریدی اوروزارت داخلہ کی جانب سے ارکان کے سوالوں کے تحریری جواب میں کیا۔رکن چوہدری حامد حمید کے سوال کے جواب میں وزارت بین الصوبائی رابطہ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے بیرون ملک دوروں پر گزشتہ سال کے مقابلے میں انتظامی بیرون ملک سفری اخراجات میں 6۔5 ملین روپے اضافہ ہوا ہے_رکن شمس النساء کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیاکہ نیکٹا کی جانب سے 2018میں دہشت گردی سے متعلق 664 انٹیلی جنس رپورٹس جاری کی گئیں جبکہ 25 نومبر 2019تک 559 انٹیلی جنس رپورٹس جاری کی گئیں،نیکٹا ہیلپ لائن 1717 پر اوسطا روزانہ 1900 کالز وصول کی جاتی ہیں ،2019 میں ہیلپ لائن پر 597 قابل کارروائی ٹیلی فون کالز موصول ہوئیں،جن پر 21 مقدمات درج کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے پالیسی ترتیب دی ہے،جس کے نتیجے میں جون 2018 سے ملک میں مالیاتی تحقیقات اور مقدمات میں540فیصد غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ،گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت میں جرم ثابت ہونے کے عمل میں 480 فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران دہشت گردوں کے منجمند اور ضبط کئے گئے فنڈز میں 10ہزار فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے خواجہ آصف کے موقف کی حمایت کردی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان پاکستان مسلم (ن) کے خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا تھا کہ اگر اجلاس بلانے سے پہلے سب کو آگاہ کیا جائے تو بہتر رہے گا۔جس پر مراد سعید نے کہا کہ پارلیمنٹ چلانا ہے تو سب کو اجلاس کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے ہم ان کی بات سے اتفاق کرتے ہیں۔مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اسمبلی اجلاس میں آنے کا کہا تھا ہم اس پر بھی قائم ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک وقت تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہر بدھ کو خود سوالوں کے جواب دینے آنا تھا، مگر اب بالکل بھی نہیں آتے۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم پچھلے سال میں شاید ہی اسمبلی میں آئے ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہاﺅس قانون و قاعدے کے مطابق چلے گا تو ہاﺅس کا وقار بلند ہوگا، حکومت کو بھی فائدہ ہوگا۔خواجہ آصف نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک دم اجلاس بلالیا جس کا کوئی نوٹس نہیں تھا۔رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ ایوان کو قاعدے و قانون کے مطابق چلا جائے۔انہوںنے کہاکہ میڈیا پر رپورٹ ہوا ہے کہ ایک سال ہوا وزیراعظم ایوان میں ہی نہیں آئے،اجلاس کو قانون قائدے کے مطابق چلنا چاہیے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv