تازہ تر ین

ملکی معیشیت مستحکم کرنے میں کا میاب ہو گئے ،جلد مشکل دن گزر جائینگے،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیرِ اعظم عمران خان نے اشیائے خورودونوش میں ملاوٹ پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملاوٹ کے مرتکب عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، ایسے افراد محض چندسکوں کے عوض عوام کی زندگیوں اور صحت کے ساتھ کھیل رہے ہیں ایسے عناصر کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے ، ملاوٹ کے خاتمے کےلئے ہر ممکنہ کوشش کی جائے اور جدید ٹیکنالوجی کو برو¿ے کار لایا جائے، وہ ہر ہفتے اس حوالے ے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش رفت کا جائزہ لیں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلا س میں شہری علاقوں میں دودھ میں 44.2فیصد اور دیہی علاقوں میں 50.5فیصد پانی اور کیمیکل کی ملاوٹ کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ بدھ کو یہاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک بھر میں اشیائے ضروریہ (آٹا، چاول، گھی، چینی، دالیں، سبزی وغیرہ) کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، معاون ِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان، وفاقی سیکرٹری صاحبان، پنجاب، خیبرپختونخواہ اور سندھ کے چیف سیکرٹری صاحبان و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ۔ اجلاس میں وفاقی حکومت میں رائج ”درست دام“اپلیکیشن کے نظام کو صوبوں کے بڑے شہروں میں متعارف کرانے میں پیش رفت، دودھ، ملاوٹ، خوردنی تیل، گوشت، مصالحوں، دالوں، چائے کی پتی و دیگر کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کے خلاف کریک ڈاو¿ن، اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد پر نظر رکھنے اور مستقبل کی ضروریات کے مدنظر تخمینوں کے حوالے سے خصوصی سیل کے قیام،اجناس کی براہ راست فروخت اور کسانوں کی سہولت کے لئے تحصیل کی سطح پر ”کسان مارکیٹ“کے قیام کے حوالے سے پیش رفت اور شہری اور دیہی علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ جیسے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان سے مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہی نے بھی ملاقات کی۔ ملکی اور پنجاب کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور ق لیگ رہنما مونس الہی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا بھی شریک تھے۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں پنجاب کے سیاسی معاملات پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے مونس الہی سے گفتگو میں حکومتی معاملات میں ق لیگ کے مثبت کردار اور تعاون کی تعریف کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں نیا سال ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا۔ ایئریونیورسٹی ساو¿تھ کیمپس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی کا ایک دور تھا جب مشرق وسطیٰ سے لوگ پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے، لیکن پھر ماضی میں ہم نے تعلیم کے شعبے پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ہم جدید دور میں وہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکے جو کر سکتے تھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے مستفید ہونا ضروری ہے، مصنوعی انٹیلی جنس سے انقلاب آنے والا ہے جس کے لئے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا معیار بڑھانا انتہائی ناگزیر ہے، محدود وسائل کے باوجود تعلیم کو ترجیح دینا ہوگی، ہم نے اداروں کومضبوط کرنا ہے ہمارا ہدف سسٹم کو ٹھیک کر کے میرٹ سسٹم لانا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ برے دن آزمائش کے لیے آتے ہیں اور آزمائشوں سے نکل کر قومیں مٹتی نہیں مضبوط بن کرابھرتی ہیں، انشا اللہ پاکستان برے دنوں سے جلد نکل جائے گا، تعلیم کے شعبے میں درپیش مالی رکاوٹیں عارضی ہیں، پچھلا سال بڑا مشکل سال تھا ہماری عوام کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا لیکن اب معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے اور ہم ملک کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، 2020 ترقی اور خوشحالی کا سال ہے۔ بڑے انسان کےخواب بھی بڑے ہوتے ہیں لیکن ہم بڑی سوچ سوچنے سے ڈرتے ہیں، انسان جو چیز تصور کر سکتا ہے وہ اسے بنا بھی سکتا ہے، اگر پاکستان کے نوجوانوں کو مواقع ملیں تو یہ بہت تیزی سے ترقی کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی مشکلات پر قابو پالیا گیا ہے، 2020 خوشحالی اور ترقی کا سال ہوگا۔ماضی کے حکمرانوں کا پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کا ویژ ن تھا جو بہت چھوٹا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ برے وقت میں اللہ تعالیٰ ایک قوم کوآزماتا ہے اور جیسے ہی قوم بُرے وقت کی آزمائش سے نکلتی ہے تو اور مضبوط ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے، ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کوجب مواقع ملتے ہیں تو بڑی تیز ی سے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ پاکستان کا نظام ٹھیک کرکے میرٹ لے کرآنا ہے، تعلیم کو وہ توجہ دینی ہے جو ماضی میں نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں ہماری یونیورسٹیاں عالمی معیار کی تھیں ، مڈل ایسٹ سے بچے ادھر پڑھنے آیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے اس طرف توجہ نہیں دی جس کے بعد ہمارا تعلیمی معیارگرتا گیا۔انہوں نے کہا کہ بڑے انسانوں کا ویژن بڑا ہوتا ہے ، ایک انسان کا جتنا بڑا خواب ہو ، اتنا بڑا انسان بنتا ہے ، اسی طرح قوموں کا ویژن ہوتا ہے ، ماضی میں جب ہمارے حکمران کہتے تھے کہ ہم نے ایشین ٹائیگر بننا ہے تو وہ چھوٹا سا ویژن ہے میرا ویژن اس بھی بڑا ہے ، میں یہ کہتا تھا کہ ہم نے ریاست مدینہ کا ماڈل بنانا ہے کہ وہ چھوٹی سے قوم جوعرب تھے جن کو کوئی پوچھتا نہیں تھا۔ وہ اٹھے کھڑے ہوئے اوردنیا کی دو بڑی سپر پاورز کو روند ڈالا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv