تازہ تر ین

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیر اعظم کا اختیار ،اعتراض نہیں ہونا چاہئے،سراج الحق

لاہور(انٹرویو :جواد فیضی)چینل فائیو کے پروگرام ”فورتھ پلر“ میں گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تحریک انصاف اور طاہر القادری نے کنٹینر سجایا ہم نہ تب گئے اور نہ مولانا کے کنٹینر پر گئے۔ہمیں فکر تھی اور ہمارا موقف یہی تھا کہ اسلام آباد کو قبرستان بنانے کی بجائے مذاکرات کرنے چاہئیںکیونکہ
باقی صفحہ 4بقیہ نمبر 11

مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔ پاکستان کے ماضی کا تجربہ ہے کہ سیاستدانوں کی لڑائی کا نتیجہ پرویز مشرف اور ضیا الحق کی صورت میں نکلتا ہے۔ تحریک انصاف کوئی نئی چیز نہیں ،پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کا دوسرا چہرہ ہے۔ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک پی ٹی آئی میں ہوں یا پیپلزپارٹی میں کوئی فرق نہیں مگر مولانا چاہتے تھے کہ وہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو اکٹھا کریں۔ موجودہ الیکشن کے بعد دینی جماعتوں کا اکٹھ ہونا چاہئے تھا کیونکہ سیاسی جماعتوں کو بارہا موقع مل چکا ہے۔ پاکستان میں متبادل نظام اسلامی نظام ہی ہونا چاہئے جو سود سے پاک ہو۔سیاسی جماعتوں سے کہا کہ عمران خان وزیراعظم نہ ہو تو پھر کون ہو، پہلے اس بات پر آپس میں متفق ہو جائیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ ہمیں گذشتہ اور موجودہ انتخابات پر اعتراض ہے، پاکستان میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔ جماعت اسلامی اپوزیشن کا حصہ ہے مگر دھرنے کا فیصلہ صرف مولانا فضل الرحمان کا تھا۔ہم نے کوشش کی کہ دھرنے کے شرکاءکے راستے میں رکاوٹیں نہ آئیں اورحکومت انہیں سہولتیں دے مگر حکومت باقی وعدوں کی طرح کھانا اور بستر فراہم کرنے کے وعدے سے بھی مکر گئی۔ تحریک انصاف نے عوام کو سبز باغ دکھائے کوئی وعدہ پورا نہیں کیاجس پر میں نے کہا کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔وزیرخزانہ نے اعلان کیا ہے کہ 20لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں، مہنگائی 3کی بجائے 15فیصد، شرح سود5.7کی بجائے 13.7تک پہنچ گیا ہے جو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ گنا پاکستان میں اگتا ہے مگر چینی کی قیمتیں بڑھ گئیں، ٹماٹر سیاسی ہوگیا اور دال ماش بدمعاش بن گئی ہے۔ موجودہ حکومت میں برکت نہیں ہے، حکومت ریاست مدینہ کی اصطلاح کی بے حرمتی نہ کرے۔قوم کی مدینہ سے عقیدت ہے ، حکومت نے مدینہ جانا مشکل کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان کے تصوف اور اولیائے کرام کی بات کرنے کے حوالے سے سوال پر سراج الحق نے کہا ہے کہ 70سال کی عمر میں سیکھنا مشکل کام ہے۔ وزیراعظم نہ کسی چیز کو سنجیدگی سے سنتے ہیں نہ عمل کرتے ہیں ، وہ صرف وقت گزار رہے ہیں۔ وزیراعظم نے 70سالہ گندگی کے ڈھیر میں اور اضافہ کردیا۔قوم کی سوچ تبدیل کرکے حقیقت پسندی کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی سیاست اور جمہوریت ظلم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار کی غلام ہے جنہوں نے 72سال سیاسی جماعتوں کو یرغمال بنایا۔جو پارٹی بدنام ہوجاتی ہے وہ نئے ایجنڈے اور نام سے دوبارہ لوگوں کے سروں پر چڑھ جاتے ہیں، نیا پاکستان کا نعرہ لگانے والے بھی وہی کام کر رہے ہیں۔ ہمارے خلوص اور دیانتداری کیوجہ سے عمران خان کہتے تھے کہ تبدیلی کی چابی جماعت اسلامی کے وزراءہیں۔ ہم نے کلین اور گرین پشاور کا نقشہ پیش کیا۔ ہمارا خیال تھا کہ مرکز میں حکومت ملنے پر عمران خان کچھ کر کے دکھائیں گے مگر ہر دن عام آدمی کی مشکلات بڑھ رہی ہیںجس پر افسوس ہے۔ این آر او کے سوال پر انہوں نے کہاکہ مجھ سے ہمیشہ نواز شریف، زرداری، مریم ، بلاول جیسے بادشاہوں اور شہزادوں کے متعلق سوال ہوتا ہے ، غریب آدمی ، اسکے روزگار، صاف پانی، بچوں کی تعلیم و علاج کاکوئی نہیں پوچھتا۔ ان بادشاہوں کے بارے سوچنے والے بہت ہیں، مگر غریب طبقہ قریب المرگ ہے۔ ہزارہ ایکسپریس وے کے افتتاح کے موقع پر چین اور عالمی دنیا سی پیک اور پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے وزیراعظم کی تقریر کے منتظر تھے مگر انہوں نے دو دن کے آرام کے بعد عدلیہ پر اعتراض کیا اور سیاسی لیڈروں کی نقلیں اتاریں، انہیں اپنے عہدے کا احترام کرنا چاہئے تھا۔عمران خان قوم آپکو 15ماہ سے برداشت کر رہی ہے ، کیسے قوم کو بے صبر کہتے ہیں۔پاکستانی قوم حقیقی تبدیلی چاہتی ہے تو آپشن صرف جماعت اسلامی ہے۔ قوم خالص دودھ اور دوائی چاہتی ہے تو دیانتدار کو ووٹ دیں۔ قوم سے اب کوئی چیز چھپنی نہیں چاہئے تمام معاملات رات کے اندھیروں سے نکل کر دن کی روشنی میں حل کیے جائیں۔ حکومت عوامی امنگوں پر پورا نہیں اتر رہی تو قبل از وقت انتخابات وقت کی ضرورت ہیں۔ مولانا کی اے پی سی میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی ہی ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کے لوگ ایک ہی د ر کے ملنگ ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت میرٹ پر ہونی چاہئیں۔ تحریک انصاف کے نظریاتی کارکن کہتے ہیں کہ فنڈنگ میں گڑ بڑ ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جماعت اسلامی سمیت سب کا آڈٹ ہونا چاہئے۔ پاکستان میں ہر حکومت اپنی مرضی کا چیف جسٹس، الیکشن کمشنر اور آرمی چیف چاہتی ہے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کا اختیار ہے، کوئی انہونی نہیں۔ وزیراعظم کے اختیار کو استعمال کرنے پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے،معاملے کو متنازعہ بنانے سے ملک کو فائدہ نہیں ہوگا۔ علامہ اقبال کے افکار و پیغام معاشرے نے زندہ رکھے ہیں ، حکومتوں نے کبھی اس پر کوشش نہیں کی۔جماعت اسلامی خواتین کو عزت و وقار کیساتھ ہر میدان میں کردار اداکرنے کی حامی ہے۔ سعودی عرب میں 27لاکھ سے زائد پاکستانی ہیں، سعودی عرب کیساتھ تنازعہ نہیں چاہتے تاکہ ان مزدوروں کو پریشانی نہ ہو۔ وزیراعظم کے کہنے پر سعودی عرب سے ایک ماموں کے بیٹے کامران کے علاوہ کوئی پاکستانی قیدی رہا نہیں ہوا۔ سی پیک سے امریکہ کے پیٹ میں مروڑ اٹھتا ہے ، وہ اسی کا ذکر کرتا ہے۔ پاکستان کو کسیکا غلام یا دم چھلا نہیں بننا چاہئے، ہمیں چین اور امریکہ کیساتھ اپنے مفادات کا تحفظ یقینی بنانا چاہئے۔ کشمیر کے بارے میں حکومت کی پالیسی ہے کہ ہماری کوئی پالیسی ہی نہ ہو۔ کوئی حادثہ ہوگا تو حکومت صرف مذمتی بیان دیدے گی۔ کشمیر کے حوالے سے اصلاحات مودی کے منشور کا حصہ تھی، اور وہ اسمیں کامیاب ہوا۔ جماعت اسلامی نے 5اگست کے بعد اپنی تمام سرگرمیاں چھوڑ کر کشمیر پر فوکس کیا ، یہ واقعہ سقوط ڈھاکہ اورسقوط غرناطہ جیسا ہے ، جس نے ہمارے کشمیرکو ہضم کیا اور اب چبا رہی ہے۔ ہماری حکومت نے مسئلہ کشمیر پر ایک بار بھی سیاسی جماعتوں کو ایک موقف پر اکٹھا نہیں کیا۔وزیراعظم نے کشمیر جلسہ میں اداکاروں اور فنکاروں کو بلایا گیا مگر اپنے بچے قربان کرنے والے شہداءکے وارثین اور سیاسی قیادت کونہیں بلایا جو حیران کن ہے۔ عمران خان نے کشمیر پر لائحہ عمل کی بجائے صرف ایک فتویٰ دیا کہ جو ایل او سی کی جانب جائے گا وہ غدار پاکستان ہوگا۔ 112دن سے لوگ کٹ مر رہے ہیں، 18ہزار سے زائد نوجوان اور کشمیری قیادت گرفتا ر ہے۔24ہزار سے زائد بچیوں کیساتھ عصمت دری کے واقعات ہو چکے، ایک قبر میں 80لاکھ کشمیری دفن ہیں۔ جماعت اسلامی نے حکومت کو مشورے دیے مگر شاید گونگی بہری حکومت شاید امریکہ کی جانب دیکھ رہی ہے۔ بھارت امریکہ کا معاشی ساتھی ہے جو لداخ میں چین کے مقابلے میں امریکہ کے لیے معاشی اڈہ بنارہا ہے۔ مودی نے نئے بھارتی نقشے میں مظفر آباد اور گلگت بلتستان کو بھی شامل کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ میں پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ نہیں دوں گا۔ جماعت اسلامی نے زندگی اور موت کے اس مسئلے پرآزاد کشمیر سمیت قوم کو 22دسمبر کو اسلام آباد بلایا ہے۔فیصلہ کرنا وزیراعظم اور توپ چلانا آرمی چیف کا کام ہے مگر جماعت اسلامی اپنا تاریخی فرض ادا کرے گی۔ اسمیں کوئی شک نہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی مائیں بہنیں صبح و شام پاک فوج کے انتظار میں ہیںکہ پاکستان اپنا فرض ضرور پورا کرے گا۔ مگراسلام آباد صرف امریکہ کی جانب دیکھ رہا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv