تازہ تر ین

نیب کے کیسوں کو اعلی عدالتوں نے کبھی رد نہیں کیا ،یہ پلس پوائنٹ ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے جو کچھ کہا ہے اس میں بڑا وزن ہے اور اس طرح وہ کچھ باتیں سامنے آئی ہیں اس کے نتیجے میں آنے والے دور کا نقشہ نظر آ رہا ہے۔ باوجود کئی طرف سے یہ بیان سامنے آتے رہتے یں کہ نیب یہ نہیں کرتا وہ نہیں کرتا نیب کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش کرتا ہے بار بار اور واضح طور پر اس بات کا اصرار کرنا کہ جناب ہم جو بھی کر رہے ہیں میرٹ پر کر رہے ہیں اور اگر نہیں ہے تو پھر آپ ثابت کریں۔ اب تک جتنے بھی اعتراضات آئے ہیں کوئی شخص جو ملزم ہوتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ عدالت میں یہ خرابی ہے میں یہ سمجھتا ہوں اب تک نیب کی پروسیڈنگ کے بارے میں اس قسم کی سامنے نہیں آئی جو اگلی عدالتوں میں اس کو ختم کر دیا جائے۔ میرا خیال ہے کہ بہت ساری کمزوریوں کے باوجود یہ ایک پلس پوائنٹ نیب کے پاس ہے۔ بنیادی طور پر جتنے حقائق سامنے آ رہے ہیں ان کی موجودگی میں رفتہ رفتہ صورت حال واضح ہوتی جا رہی ہے۔ چنانچہ گزشتہ دنوں چیئرمین نیب کے حوالہ سے جو کنٹرورسی چلی آپ یہ دیکھیں بالآخر ہوا یہ کہ چونکہ افواہیں ہوتی ہیں اس میں کوئی سولڈ بات نہیں ہوتی اب بھی جو اعتراضات ہیں اگر اس میں کوئی جاندار اعتراض ہو تو پھر اگلی عدالت میں چیلنج نہ ہو جائے۔ جتنی بھی کارروائیاں اب تک نیب نے کی ہیں بعد میں اعلیٰ عدالتوں میں ان کی تصدیق ہوئی ہے کس اعلیٰ عدالت سے وہ ختم نہیں ہوئی۔ آج شہباز شریف کی نیب میں پیشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عبوری ضمانت کے بغیر نیب کے سامنے پیش ہوں گے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ اس حوالے سے کسی بڑے دھماکے کی اُمید نہیں ہے چیزیں سیدھے طریقے سے چل رہی ہیں اور چلتی رہیں گی۔ رانا ثناءاللہ کے حوالہ سے شہریار آفریدی کی پریس کانفرنس جس میں انہوں نے کہا کہ تمام ثبوت موجود ہیں ویڈیوز موجود ہیں لیکن عدالت میں پیش کیا جائے گا ابھی انہیں سامنے نہیں لایا جا سکتا۔ اگر یہ چیزیں سامنے آ جاتی ہیں تو بہت سارے اور لوگوں کے غائب ہو جانے کا خدشہ ہے ضیا شاہد نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس والے یہ کہہ رہے ہیں ہمارے پاس ساری فوٹیج موجود ہے ریکارڈنگ موجود ہے ہر قسم کی گواہیاں موجود ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان چیزوں کو اوپن نہیں کر سکتے جس سے کچھ اور لوگ بھی اوپن ہو جائیں گے ان کو صیغہ راز میں رکھنا ضروری ہے اب آپ دیکھئے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ بات ان کی صحیح ہو لیکن ہو سکتا ہے کہ اس مسئلے کو بنیاد بنا کر یہ کہہ سکتا ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اس لئے چھپا رہے ہیں بہر حال انہیں ایک وقت متعین کر کے یہ کہنا چاہئے وقت آنے پر کوئی لفظ نہیں ہوتا وقت آنے پر وقت دیا جاتا ہے آپ کہہ دیں گے کہ ہم دو ہفتے کے اندر یا تین ہفتے کے اندر ساری کی ساری مواد کے سامنے لا کر کھڑا کر دیں گے تا کہ یہ بات ختم ہو کیونکہ میں آج بھی اسلام آباد میں تھا اور میں نے تقریباً ہر جگہ یہی بحث ہوتے سنی کہ رانا ثناءاللہ بے گناہ یا رانا ثناءاللہ گناہ گار ہے دونوں نقطہ نظر سامنے آ رہے ہیں۔ بے گناہی والے لوگ اتنے زورشور سے کہہ رہے تھے کہ یہ جس طرح پولیس جس طرح گدھی چوری پر مقدمہ کروا دیتی ہے سیاستدانوں پر یہ بھی ایک گدھی چوری کا مقدمہ ہے۔ یہ بات درست ہے کہ ان کے ساتھ اور بہت سے نام سامنے آ سکتے ہیں اس لئے بھی آپ کو یاد ہو گا کہ ایک زمانے میں جب میاں نوازشریف تھے ان کے عزیز نے رانا ثناءاللہ کے خلاف پریس کانفرنس کی تھی اور یہ بات کھل کر کہی تھی کہ قتل اور منشیات سمگلنگ سمیت ہر جرم میں رانا صاحب برابر کے شریک تھے ہیں اور انہوں نے اس کے ثبوت بھی دیئے تھے چونکہ نوازشریف اور شہبازشریف کی ان کو حمایت حاصل تھی رانا صاحب کو اس لئے ان کو کوئی بال بیکا نہ ہو سکا۔ بالآخر اس قسم کے معاملات ہیں کہ اگر ایک آدمی ڈیرہ بھی چلاتا ہے وہ ملزموں کو بھی پناہ دیتا ہے مبینہ طور پر کہا جاتا ہے کہ انہوں نے لوگوں کے بارے میں کہا گیا کہ وہ فلاں فلاں کے قتل میں ملوث ہے۔ صحیح تھے یا غلط تھے الزامات یہ تو اب تحقیقات سے پتہ چلے گا لگتا ہے کہ جتنی ساری باتیں رانا ثناءاللہ صاحب کے بارے میں آتی رہی ہیں خود رانا صاحب کے لئے بہتر ہو گا کہ کوشش کریں کہ وہ ان الزامات کو سامنے آنے دیں اور ان کی تردید نہ ہو سکے تو تصدیق بھی نہ ہو سکے۔ وہ کم از کم بری الذمہ ہو جائیں۔ کسی کے بھی ساتھ انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہئے کہ اگر نواز دور میں علی امین گنڈا پور کے خلاف مبینہ طور پر شراب رکھنے کی جو کارروائی تھی وہ درست نہیں تھی اس لئے رانا ثناءاللہ کے خلاف بھی جو آج کارروائی ہوئی ہے وہ درست نہیں ہے ہر کیس کی نوعیت دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہے البتہ ایک منصفانہ نقطہ نظر سے رانا ثناءاللہ اگر اتنی ان کے پریس کانفرنس ہوتی تھیں نوازشریف اور شہبازشریف ان کو بڑا مقام اور اہمیت دیتے تھے کوئی خوبی تو ان میں ہو گی۔ ایک طرف ان پر الزام لگتے تھے، طاہر القادری کی جماعت کی طرف سے دوسری طرف ان پر الزام لگتے تھے وہ کالعدم مذہبی تنظیموں کے ساتھ ان کے مراسم ہیں یعنی میرا متنازع معاملات رانا صاحب کے تھے شاید پنجاب میں ایسی کوئی شخصیت نہیں تھی۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔ رانا ثناءاللہ صاحب کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہئے اور ان کو فیئر اینڈ فری موقع پر ملنا چاہئے اپنے دفاع کا۔ البتہ اس کوشش کے باوجود استغاثہ اپنے الزامات ثابت کر سکتا ہے جیسے وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اتنی دیر سے ان کے پیچھے ہیں اور ہم فوٹیج اور ایک ایک چیز بنا چکے ہیں۔ رانا ثناءاللہ نے دو ہفتے پہلے کہا کہ میں حیران ہوں مجھے گرفتار کیوں کیا گیا کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ دن رات ان کی نگرانی تو ہو رہی تھی۔ جب چیزیں سامنے آئیں گی تو پھر پتہ چلے گا کہ درست ہے یا نہیں۔ اپوزیشن کی حکومت کے خلاف تقاریر یا حکومت کے لوگوں کی اپوزیشن کے لوگوں کے خلاف تقاریر یا اس کے برعکس الزامات کو میادہ اہمیت نہیں دیتا۔ یہ ایک سسٹم ہے ہمارا جس کی دو انتہائیں ہیں وہ ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ لڑتی جھگڑتی رہتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک طرف جو واقعہ بنتا ہے تو میاں نوازشریف کی ملاقات کا تو ظاہر سیاستدان کسی بھی چیز سے اپنے مطلب کی چیز نکالتا ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ شہباز شریف نوازشریف کی خیر خیریت دریافت کرنے جائیں اور تقریر نہ ہو اور تقریر ہو تو ان کے دوچار ان کے قریبی ساتھی جوشیلے، پرجوش نہ موجود ہوں۔ اور پھر عمران خان کی حکومت پر سخت الزامات نہ لگائیں لہٰذا اس کو معمول کا حصہ سمجھ کر قبول کرنا چاہئے۔ نوازشریف کریلے گوشت کیوں کھاتے ہیں۔ ہم لوگ خواہ مخواہ فضولیات میں پڑ رہے ہیں اپنے رویوں میں، میں ان کو دوست ہی سمجھتا ہوں۔ میں ان کی عزت ہی کرتا ہوں میری دل سے خواہش ہونی چاہئے کہ خدا کرے وہ صحت یاب ہوں جتنی زیادہ سے زیادہ سہولتیں ان کو قانون کے دائرے میں رہ کر وہ ان کو ملتی رہیں اس میں ایسی کیا بات ہے کہ وہ چیمہ کھاتے ہیں کیا کریلے گوشت کھانا منع ہے۔ کہاں لکھا ہے کہ ان کو کریلے گوشت نہیں کھانا چاہئے۔
نوازشریف کو جیل میں قانون کے دائرے میں تمام طبی سہولتیں ملنی چاہئیں جیل میں انہیں کریلے گوشت بھنڈی گوشت یا بھنا قیمہ فراہم کی جانے والی باتیں غیر اہم ہیں۔ اہم بات ان کا علاج ہے۔ ان کو بھی بیرون ملک سے علاج کرانے کی ضد چھوڑ دینی چاہئے۔
سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہونے والے بلاول کے لئے رتو ڈیرو کے غریب بچے کیسے اہم ہو سکتے ہیں ان کے لئے تو یہایشو ہی نہیں ہو گا اس لئے تو اس پر بات بھی نہیں کرتے۔ اپوزیشن کے پاس بجٹ ایک بہترین ایشو تھا کہ اس پر عوام کو متحرک کرتے تاہم انہوں نے اپنی فکریں بہت ہیں زرداری کو کیوں پکڑا، نواز کو جیل میں کیوں ڈالا۔ ان پیٹ بھرے لوگوں کے مسائل کچھ اور ہیں ان کو عام آدمی کے مسائل سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے۔ انہی وجوہات کے باعث ہی تو یہ لوگ حکومت کے خلاف عوام کو متحرک کرنے میں ناکام ہیں۔ ہماری اپوزیشن کی مثال فرانس کی اس ملکہ کی سی ہے جسے بتایا گیا کہ عوام اس لئے شور مچا رہے ہیں کہ روٹی نہیں ہے تو اس نے جواب میں کہا کہ پھر یہ کیک کیوں نہیں کھا لیتے۔ ملک کے بھاری قرضوں کے حوالے سے ریسرچ سیمینارز، ایجوکیشنل سیمینار ہونے چاہئیں جس پر اس ایشو پر بات کی جائے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور اس چنگل سے نکلنے کے لئے سفارشات سامنے آئیں۔ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ اہم ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں بیرون ممالک کے ساتھ جو اہم ایشوز پر باتیں ہوتی ہیں، مختلف معاملات ہوتے ہیں ان کا پیچھا نہیں کیا جاتا جس کی مثال پچھلے دنوں میں سعودی عرب کے چند اعلانات ہوئے کوئی فالو اپ سامنے نہ ہوا اس طرح قطر اور چین کی طرف سے اہم اعلانات کئے گئے تھے ان کی بھی کوئی بات سامنے نہیں آئی، صرف ایم او یو سائن ہوتے ہیں عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا نااہلی کا یہ عالم ہے کہ کتنے منصوبے بنائے جاتے ہیں لیکن ان پر عمل ایک فیصد بھی نہیں ہوتا۔ ہمارے نااہل حکمران ملک کو اس نہج تک لے آئے ہیں کہ آج بیرون ملک سے ادھار ملنا بھی ایک اعزاز کی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس بات پر حکام اکڑتے دکھائی دیتے ہیں کہ ادھار کی قسط مل گئی ہے۔
پانی ملک کا اہم اور سنگین مسئلہ ہے جس پر موجودہ حکومت جو بڑے بڑے دعوے کرتی اور پچھلوں پر تنقید کرتی تھی کچھ کرتی نظر نہیں آتی پانی کی قلت اور گندے پانی کے باعث پھیلتی ہیپاٹائٹس اور دیگر مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں جن کی تفصیلات دیکھ کر ڈر لگتا ہے۔ عمران خان اپنی تقاریر میں پینے کے صاف پانی بارے بڑی باتیں کرتے تھے آجج اسے اپنی ترجیحات میں شامل کیوں نہیں کرتے۔ اب تو دنیا میں پانی کو بچانے اور صاف کرنے کے حوالے سے جدید ترین ٹیکنالوجی اور طریقے سامنے آ چکے ہیں ان سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا جاتا۔ وزیراعظم اس اہم ایشو کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھیں۔ حکومت کا ہاﺅسنگ کا منصوبہ بڑا زبردست تھا اس سے معاشی حوالے سے بہت بہتری آ سکتی تھی تاہم اس پر بھی خاموشی ہے اور کہیں بھی کوئی کام ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv