تازہ تر ین

پاکستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ، دنیا فائدہ اٹھائے: کینڈین ہائی کمشنر کی چینل ۵ کے پروگرام ’ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد (انٹر ویو :ملک منظور احمد ،تصاویر :نکلس جان ) پاکستان میں کینیڈا کی ہائی کمشنر وینڈی گلمور نے کہا ہے کہ پاکستان کو مختلف گروپس کی جانب سے دہشت گردی کا سامنا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمسائیوں کی سرزمین پاکستان کے خلاف اور پا کستان کی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔پاکستانی حکومت فاٹف کی گرے لسٹ میں آنے کی وجوہات کے خلاف کاروائی کر رہی ہے جو کہ مثبت اقدام ہے۔ پاکستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ،افغان امن عمل میں خواتین کے حقوق کا بھی تحفظ ہونا چاہیے۔ پاکستان میں بے پناہ کاروباری مواقع موجود ہیںلیکن کاروباری ماحول میں بیوروکریسی کی ریڈ ٹیپ اور ریگولیٹرز کی من مانیوں کی وجہ سے مشکلات بھی درپیش ہیں۔سی پیک پا کستان اور چین کے درمیان ایک دو طرفہ منصوبہ ہے اگر اس پراجیکٹ میں کینڈین کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئے تو وہ ضرور سرمایہ کاری کریں گی۔پاکستان سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بہت صلاحیت رکھتا ہے اورپاکستان میں سیا حت کے فروغ کے لیے موجودہ حکومت کے اقدامات قا بل تحسین ہیں پاکستان اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم 1 ارب کینیڈین ڈالر ہے جس میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔پاکستان اور کینیڈا دونوں ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہیں اور اس حوالے سے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وینڈی گلمور نے کہاکہ میرا پاکستان میں ابھی تک قیام کا تجربہ اچھا رہا پا کستان کے عوام بہت مہمان نواز اور محبت کرنے والے ہیں میں کافی لوگوں سے مل رہی ہوں پا کستان میں بطور غیرملکی ہونے کے عوام کی طرف سے اتنا اچھا رسپانس دیکھ اچھا محسوس ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں پاکستان اور کینیڈا کے درمیان تجارتی حجم سے مطمئن نہیں ہوں ،پاکستان اور کینیڈا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے لیکن اس میں بہت اضافے کی گنجائش ہے میری پوری کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں مزید اضا فہ کیا جائے اس حوالے سے پا کستان میں کینڈین کمیشن اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری بطور ہائی کمشنر پا کستان میںاولین ترجیح پا کستان میں موجود کینڈین شہریوں کی مدد ،قونصلر سروسز تک ان کی رسائی اور ان کی حفاظت یقینی بنانا ہے میری پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں مقیم کینڈین شہریوں کو تمام تر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ پا کستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پا کستان میں کاروبار کے لیے ماحول میں مشکلات موجود ہیں ،بیو روکریسی ،ریگولیٹرز سمیت کئی شعبے ہیں جن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے میں نے حال میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کا دورہ کیا اور میں وہاں پر اس محکمے کی کارکردگی دیکھ کر بہت متاثر ہوئی یہ ادارہ پا کستان میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے اچھا کام کر رہا ہے کئی کینیڈین کمپنیاں پا کستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کینڈین سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی کئی کینڈین کمپنیاں کام کر رہی ہیں جس میں توانا ئی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنی جے ایس ایم پاور اور اس کے علاوہ سوفٹ ویئر کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔جہاں بھی ان کمپنیوں کو کو ہماری مدد کی ضرورت پڑتی ہے یہ ہم سے مدد مانگتیں ہیں اور ہم ان کی مدد کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کینیڈا بہت طویل عرصے سے پاکستان میں مختلف ترقیاتی اور فلاحی کاموں میں مدد فراہم کر رہا ہے 70ئ کی دہائی سے کینیڈا مختلف شعبوں میں پاکستان کو سپورٹ فراہم کر رہا ہے 82ئ سے کینیڈا آغا خان رورل پروگرام کو بھی سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔کینیڈا کا بین الاقوامی امدادی پروگرام ایک feministپروگرام ہے جس کے تحت خواتین کی ترقی اور فلاح بہبود کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔اس کے ساتھ کینیڈا یواین ایچ سی آر کے تحت ایک ڈیبٹ تعلیمی پروگرام پر بھی کام کر رہا ہے جس کے تحت اگر کوئی ملک کینیڈا کا مقروض ہو تو اس ملک کو قرض واپس کرنے کی بجائے تعلیم کے شعبے اس رقم کو خرچ کرنے کا کہا جاتا ہے۔کینیڈا براہ راست کسی بھی ملک کے طلبا ئ کو اسکالر شپس نہیں دیتا بلکہ ایک پروگرام اور کچھ غیر سرکاری تنظیموں کے زیر انتظام طلبائ کو کینیڈا میں تعلیم کے لیے اسکالر شپس فراہم کی جاتیں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میںکینیڈین سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ کسی رنگ نسل ، مذہب یا صنف کی بنیاد پر کسی بھی شخص کے ساتھ کوئی تفریق نہیں برتی جانی چاہیے،پاکستان میں اقلیتوں کی آزادی کے حوالے سے ماضی میں کچھ مسائل رہے ہیں۔حکومت نے اس حوالے سے مثبت اقدامات بھی کیے اور اس حوالے سے صورتحال میں بہتری آئی ہے لیکن اس مسئلہ پر مزید کام کرنے بھی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پا کستان اور کینیڈا کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہونا چاہیے کینیڈا کے کنولا سیڈ کی پاکستان میں مانگ بڑھ رہی ہے اور اس کی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے ہمارے کنولا سیڈ اعلیٰ کوالٹی کے ہیں اور ان میں اومیگا 3فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ان سیڈز کو کرش کرکے کو کنگ آئل بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان معاشی تعاون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان میں کاروباری مواقع نظر آرہے ہیں موجودہ حکومت نے بیلنس آف پیمنٹ ،کرنسی کو مستحکم کرنے ،اور پا کستان کے فاٹف کی گرے لسٹ میں شامل ہونے کی وجوہات کے خلاف بہت سے مثبت قدم اٹھائے ہیں امید ہے مستقبل میں اس حوالے مزید بہتری آئیگی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں بطور سفیر اس بات پر تبصرہ نہیں کر سکتی کہ موجودہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف اقدامات موثر ہیں یا نہیں لیکن دہشت گردی کا خاتمہ بہت ضروری ہے حکو مت پا کستان اس حوالے سے جو بھی قدم اٹھائے گی کینیڈا بطور ریاست ان کی حمایت کرے گا۔کینیڈا بھی دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کے تحت بھی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں خاص طور پر منشیات اور جرائم کے خاتمے کے حوالے کام کیا جا رہا ہے پو لیس کو تربیت اور سازو سامان کی فراہمی بھی کی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے ہم اس کے خاتمے کی کو ششیں کر رہے ہیں ،ہم نفرت انگیز تقاریر ،اور نفرت کے پرچار جو کہ بعد تشدد کا باعث بن جاتا ہے کے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں ہمارے پاس چارٹر آف رائٹس اینڈ فریڈمز موجود ہے جس کے تحت کسی بھی رنگ ،نسل ،مذہب ،لسانیت ،یا پھر صنفی بنیادوں پر کسی کے ساتھ تفریق نہیں کی جا سکتی ہے۔ہم بطور ریاست ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ہم سفید قوم پرستی کی بھی مذمت کرتے ہیں ہم ان تمام خطرات سے آگاہ ہیں جو کہ ہمارے معاشرے کے لیے نقصان کا باعث ہوں اور تمام خطرات کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی بھی کی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پا کستان نے 70ئ کی دہائی سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے جس کے باعث پاکستان کو معاشی سمیت کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے ساتھ کئی بیرونی گروپس نے بھی پا کستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے جس کے باعث پاکستان کو بھاری جانی اور مالی قیمت ادا کرنی پڑی ہے یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ کوئی بھی گروپ پا کستان کی سرزمین سے ہمسایہ ممالک و نشانہ نہ بنائے اور اسی طرح پا کستان کے پڑوسی ملکوں کی زمین پاکستان کے خلاف بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ افغان امن عمل کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ونڈی گلمور نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ افغان امن عمل کے نتیجے میں افغانستان میں امن آئے گا ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ امن عمل میں خواتین کے حقوق کا بھی خصوصی طور پر خیال رکھاجانا چاہیے پا کستان کا افغان امن عمل کے حوالے سے کردار اہم ہے پا کستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے افغانستان میں امن کا قیام خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔ کینیڈا کے پاکستان کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات مسلسل بڑھ رہے ہیں لیکن ابھی مستقبل قریب میں دونوں ممالک کی سیاسی لیڈرشپ کے درمیان اعلیٰ سطح پر کسی ملاقات کا امکان نہیں ہے کیونکہ کینیڈا میں ابھی عام انتخابات کافی قریب ہیں اورالیکشن پراسیس شروع ہو چکا ہے لیکن کینیڈا میں ماضی میں میں جو بھی حکومتیں رہیں ہیں سب نے پا کستان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہیں اور مستقبل کی حکومت بھی پا کستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہی رکھے گی۔ سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پا کستان اور چین دونوں ہمسایہ ممالک ہیں اور دونوں ملکوں کے تاریخی اور بہت ہی گہرے تعلقات ہیں ،اگر کینیڈین کمپنیوں کو سی پیک میں مواقع ملیں گے تو وہ اس منصوبے میں سرمایہ کاری کریں گی اور ہم ان کی مدد بھی کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی حفاظت ضروری ہے کینڈا میں وٹرز کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے اس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے پاکستان میں بھی ایک کامیاب الیکشن کا انعقاد ہوا ہے پر امن انتقال اقتدار بہت اہمیت کا حامل ہے اور جمہوریت ہی ایک ایسا نظام ہے جس میں اقتدار کا پر امن انتقال ممکن ہے ہم جمہوری عمل میں مزید خواتین کی شمولیت کے خواہاں ہیں اس سے اس عمل میں مزید بہتری آئے گی۔کینیڈا کی کابینہ میں 50فیصد خواتین کو نمائندگی حاصل ہے لیکن ابھی ہماری پارلیمان میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے ہماری کوشش ہے کہ پارلیمنٹ میں بھی 50فیصد خواتین ہوں کینیڈا کا پارلیمانی نظام اس حوالے سے پاکستان سے مختلف ہے ہمارے ہاں خواتین کے لیے پاکستان کی طرح ریزرو سیٹیں مختص نہیں کی جاتیں خواتین براہ راست انتخاب کے ذریعے ہی پارلیمان کا حصہ بنتیں ہیں۔سیاست میں حصہ لینے والی خواتین کو کئی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ہمیں خواتین کو مختلف سہولیات جن میںان کے بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر سمیت اسی طرح کی مختلف سہولیات شامل ہیں فراہم کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں کینیڈا کی سفیر نے کہا کہ پا کستان ماحو لیاتی آلودگی سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں 7 ویں نمبر پر ہے کینیڈا بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہے ہمارے بھی شمالی علاقوں میں گلیشیئر دوگنی رفتار سے پگھل رہے ہیں اور ان علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی بھی کروائی جا رہی ہے پا کستان کے کئی علاقے قحط کا شکار ہیں ہمیں اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے عوام میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور ایسے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے جن سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے فصلوں اور لوگوں پر اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ پا کستان میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات مثبت ہیں پا کستان سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بہت صلاحیت رکھتا ہے پا کستان کے پاس پہاڑ ہیں سمندر ہیں ہر طرح کی خوبصورتی ہے ،کینیڈا کی طرح 4موسم بھی ہیں سب کچھ ہے لیکن سیاحت کے فروغ کے لیے سیکورٹی بہت ضروری ہے حالیہ دنوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پیش آئے ہیں جو کہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہیں ہم کینیڈا کے شہریوں کو اس حوالے سے ایڈوائس جاری کر رہے ہیں اور صورتحال کو بہت ہی غور سے دیکھ رہے ہیں۔پا کستان میں مقامی سیاحت تیزی سے بڑھ رہی ہے جو کہ اچھی بات ہے مقامی سیاحت کے بڑھنے سے ہی وہ انفراسٹرکچر بنے گا جو ہ بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی جانب راغب کر سکے گا ،میں نے پا کستان میں لاہور ،کراچی ،فیصل آباد ،گلگت ہنزہ ،روہتاس قلعہ ،اورکرتار پور بارڈر سمیت کئی علاقوں کا دورہ کیا ہے اور میں نے ان علا قوں کا دورہ کرے انجوائے کیا ہے ،لاہور کی والڈ سٹی کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اس کی بحالی اور تزین و آرائش کے اقدامات بھی مثبت ہیں۔کینیڈا میں اس خطے کے کھانے اور موسیقی بہت مقبول ہے اور کینڈین لوگ اس خطے کی ان چیزوں کو بہت سراہتے ہیں پا کستان میں بھی کینیڈا کے ایک نیٹو nativeگروپ ریڈ نے پا کستان کا دورہ کیا تھا اس طرح کے ثقافتی تبالے جاری رہنے چاہیے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔کینیڈا میں 4سے 5لاکھ تک پاکستانی رہائش پذیر ہیں اسی طرح پاکستان میں 60ہزار تک کینیڈین شہری بھی رہتے ہیں دو ملکوں کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے کی کی بنیادیں تو پا کستان اور کینیڈا کے درمیان پہلے سے موجود ہیں اور بہت مضبوط ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں پاکستان کی حکومت اور اور عوام کی جانب سے مہمان نوازی پر بہت شکر گزار ہوں ،میں مستقبل میں بلوچستان کا دورہ بھی کرنا چاہوں گی پا کستان میں سفارت کاروں پر سفری پابندیوں کاخاتمہ ہونا چاہیے اور سفارت کاروں کے لیے سفر کرنے کے لیے حکومت کی جا نب سے این او سی کی شرط بھی ختم کی جانی چاہیے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv