تازہ تر ین

پاکستان میں الیکشن کمیشن کا کردار اب تک طے نہیں ہوسکا: اظہر صدیق ، سیاستدانوںکو ریاست 10گنا زیادہ رقم دیکر اثاثے ضبط کرلے: میاں حبیب ، وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ مجرموں کو میڈیا اور اسمبلی میں نہیں آنا چاہیے تو قانون بنوائیں : ضمیر آفاقی ، الیکشن کمیشن کے فارم کے تحت اثاثوں کی مالیت مکمل چیک ہونی چاہیے: ناصر اقبال، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاراظہر صدیق نے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکشن کمیشن کا کردار اب تک طے نہیں ہوسکا۔ بھارتی الیکشن کمیشن سارا سال کام کرتا ہے اوراثاثوں کی مالیت جیسے معاملات پر خوداصل مالیت کا حساب لگواتے ہیں۔ نواز شریف 45کروڑ کی صرف گھڑی پہنتے ہیں ، مریم کے جوتے ، کپڑوں کی قیمت پر عوام حیران رہ جائیں۔ پاکستان الیکشن کمیشن سیاستدانوں کے اثاثوں کی مالیت پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے۔ سیاستدان پارلیمنٹ میں اثاثوں پر جھوٹ بولتے ہیں اور جب ان پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے۔آصف زرداری کے بے نامی اکا?نٹس میں ٹھیکے داروں کے پیسے تھے جن سے بکرے ذبح ہوئے اور سالگرہ منائی جاتی رہی۔ الیکشن کمیشن کو عمران خان سمیت سیاستدانوں کے جتنے اثاثے بتائے ہیں انکی سکروٹنی کی جائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ رانا ثنا اللہ ، زرداری اور کرپٹ لوگوں کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ، ریاست انکے ساتھ جو مرضی سلوک کرے، زرداری کیسے انٹرویو دیتے پھرتے ہیں۔ حکومت عوامی مسائل اور مہنگائی کا حل کرے۔پروڈکشن آرڈرز سے پاکستانی سیاست میں ہمیشہ نقصان ہوئے ہیں۔قتل کے ملزموں اور دہشتگردوں کو کرپشن آرڈر پر نہیں لایا جاسکتا۔پروڈکشن آرڈر قانون کیساتھ کھلواڑ ہے۔ میزبان کالم نگار میاں حبیب کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے بعد آنیوالے دنوں میں مزید کرپٹ سیاسی رہنما گرفتار ہونے والے ہیں جسکی وجہ سے ملکی سیاست میں گرما گرمی ہے۔ سیاستدان اپنے اثاثوں کی مالیت جیسے دکھاتے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ان بیچارے غریبوں کو جیب سے پیسے دئیے جائیںتاکہ اپنا خرچہ چلا سکیں۔ سیاستدانوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت جتنی بتائی ہے ریاست اس سے 10گنا زیادہ رقم دے کر انکے اثاثے ضبط کرے۔ تجزیہ کار ناصر اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ایک طرف دو ہزار کے موبائل پرٹیکس لیتے ہیں مگر انکو ملنے والے اربوںکھربوں کے تحفے کسی ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے۔ ہمارے ادارے سچائی جانتے ہوئے بھی بے بس ہیں۔ صدیق الفاروق نے بے خیالی میں کہہ دیا کہ رائیونڈ میں 36لاکھ کا صرف کچن کا خرچہ ہے تو ان کو شٹ اپ کال ملی کہ یہ کیا بیان دیا۔ عوام سیاستدانوں کی کروڑوں کی گاڑیوں ، گھڑیوں اور کھربوں کے لائف اسٹائل کو دیکھتے ہوئے انکے جھوٹ پر ہنستے ہیں۔ الیکشن کمیشن فارم کے تحت اثاثوں کی مالیت کا مکمل چیک ہونا چاہیئے اور جھوٹ بولنے والوں کو نااہل کرنا چاہیئے ورنہ اس مذاق کو بند کر دیا جائے۔ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے ہیروئن برآمد کر کے انہیں ہیرو بنا دیا گیا ہے۔ مقروض ملک کا کروڑوں روپیہ پروڈکشن آرڈر کے تحت عیاشی کرنے والوں پر خرچ ہوتا ہے۔ جیلوں سے سیاست کی جاتی ہے یہ ڈرامہ بند ہونا چاہیئے۔ عام آدمی عدالتوں میں انصاف لینے جاتا ہے مگر اسے انصاف کی بجائے فیصلہ تھما دیا جاتا ہے۔ ملک کو نوچنے اور ڈبونے والے سیاستدانوں کو جیلوں میں سیون اسٹار سہولیات میسر ہیں۔ جیل کی دیوار کے اندر ایک اور جیل ہے، ارباب اقتدار کو جیلوں میں نرم گوشے اور چند ٹکو کی خاطرسہولیات دئیے جانے کا کلچر بدلنا ہوگا۔ جیل کے قوائد کے مطابق سیاستدانوں کو سزا ملے تو عوام کا پیسہ عوام کے پاس آجائےگا۔ تجزیہ کار ضمیر آفاقی نے کہا کہ پاکستانی سیاستدانوں کے کردار عوام کی نظر میں بالکل اچھے نہیں۔ جھوٹے سیاستدانوں کو عوام کی نمائندگی کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیئے۔ سیاستدانوں کے اثاثے کم ہوتے ہیں بڑھتے نہیں۔عام آدمی کے لیے ہی تمام قوانین ہیں۔ وزیراعظم کی خواہش تھی کہ میںرانا ثنا اللہ کو مونچھوں سے پکڑ کر اندر کروں گا۔ وزیراعظم اگر سمجھتے ہیں کہ مجرموں کو میڈیا اور اسمبلی میں نہیں آنا چاہیئے تو پارلیمنٹ سے قانون سازی کروائیں۔ جیل قوانین میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv