تازہ تر ین

بلال بھٹو کا پی ٹی ایم کی حمایت کرنا پہلی بڑی سیاسی غلطی ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بڑے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ پختون موومنٹ انڈیا سے پیسے لے رہی ہے اور اس بنیاد پر پاک آرمی کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کر رہی ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ ان کو پکڑ لیا گیا ہے لیکن ان کے جو ترجمان تھے وہ بھاگنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور بہت ہی ٹرننگ پوائنٹ آیا ہے بلاول بھٹو صاحب کے بارے میں پہلے ایسی کوئی بھی شکایت نہیں تھی لیکن اب بلاول بھٹو نے بھی ان کی واضح طور پر حمایت کی ہے۔ میرے خیال میں یہ بلاول کی پہلی بڑی سیاسی غلطی ہے۔ مسلم لیگ ن کے حلقوں نے بھی ان کی حمایت کی اس سے لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اور بلاول بھٹو کے قریبی ساتھی جو ہیں وہ یقینا کسی نہ کسی طریقے سے واضح طور پر نظر آ رہا ہے جو انڈیا کنکشن جو ہے وہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں بھی سرایت کرتا جا رہا ہے۔ آگے چل کر زیادہ واضح طور پر پتہ چلے گا فی الحال تو ان کی طرف سے پختون موومنٹ کی یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ بلاول بھٹو کو دوبارہ سوچنا چاہئے کہ ایک ایسی جماعت جس کے بارے میں واضح طور پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ کہہ دیا ہے کہ یہ پاک فوجکے خلاف جو ان کا بیانیہ ہے وہ قبول نہیں کیا جا سکتا اور یہ کہ ان کو بھارت سے براہ راست پیسے مل رہے ہیں اور ان کے پاس ثبوت بھی موجود ہیں اس کے بعد بلاول بھٹو پھر بھی ان کی حمایت کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بلاول بھٹو صاحب پاک فوج کے خلاف یہ جو بیانیہ ہے پختون موومنٹ کا کہ پاکستان کی فوج میں یہ رجحان پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ بڑی افسوسناک بات ہے۔ یہ ساری باتیں افسوسناک ہیں کیونکہ ہم یہ توقع نہیں کرتے تھے پاکستان پیپلزپارٹی سے سیاسی معاملات میں اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن پاکستان پیپلزپارٹی نے کبھی پاک فوج کے خلاف کوئی لائن نہیں لی تھی اور کبھی انہوں نے ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی نہیں کی تھی جو فوج میں غلط فہمیاں پھیلاتے ہوں اب اس ایک معاملے میں بڑی واضح طور پر دلیل نظر آتی ہے کہ جب ایک بات ثابت ہو گئی پختون موومنٹ کے بارے میں پیسے انڈین حکومت دے رہی ہے تو ہماری سیاسی جماعتوں کو سوچ سمجھ کر اس کی حمایت کرنی چاہئے۔چینی نائب صدر پاکستان کے دورے پر ہیں اس دورے کو بڑا اہم سمجھا جا رہا ہے مجھے خود چینی نائب صدر کے کھانے پر جانا تھا مگر مجھے پتہ چلا کر وہاں پیدل بہت چلنا پڑے گا۔ میری کمر میں تکلیف ہے اس لئے پیدل چلنے سے کرتا ہوں اس لئے میں نہیں جا سکا جس کا مجھے افسوس ہے میرے لئے یہ ایک سعادت ہوتی کہ میں چینی نائب صدر کے کھانے میں شامل ہوتا جس کا مجھے دعوت نامہ بھی آیا ہوا تھا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ عوام کے جذبات کا تعلق ہے چین سے پاکستانی عوام کو بڑی گہری وابستگی ہے لوگ بہت کھل کر چین کے ساتھ اپنی ایسوسی ایشن کو ڈویلپ کرتے ہیں اس کو ہمیشہ یہ تصور کرتے ہیں چین پاکستان کا بہترین دوست ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ چینی نائب صدر کی لاہور میں آمد اور تاریخی مقامات دیکھنا اور پھر گزشتہ رات کھانے کی دعوت، اس معاملے میں گورنر پنجاب چودھری سرور صاحب نے بڑا اچھا اہتمام کیا تھا۔ یہ افطار کا افطار تھا اور ڈنر تھا جس طرح شہباز شریف صاحب ایک دن پہلے لندن میں دوپہر کے کھانے پر لوگوں کو بلا لیا اور بہت سارے اخبار نویسوں نے اس پر بہت ب±را منایا کہ پاکستانیوں کی اکثریت جو ہے جو روزہ رکھتی ہے اور جو لوگ کسی وجہ سے نہیں بھی رکھ سکتے طبی بنیادوں پر یا کسی اور جگہ سے وہ کم از کم اس کا احترام ضرور کرتے ہیں۔ دوپہر کے وقت اگر لنچ پر انہوں نے لوگوں کو بلایا اور لوگوں کو کھانا بھی کھلایا تو یہ بات کوئی اچھی نہیں لگی۔نوازشریف کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ انہوں نے نیب کی ٹیم کو کہا ہے کہ وہ لیگل ایڈوائزر سے پوچھ کر جواب دیں گے۔ معلوم ہوتا ہے کہ 40 سے زائد بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال جس میں مریم نواز اور شہباز شریف بھی سرفہرست ہیں شہباز شریف کے صاحبزادگان بھی اس میں شامل ہیں اور سارا خاندان بلٹ پروف گاڑیاں منگوائی گئی تھیں کہ سارک ممالک کے سربراہوں کے لئے پاکستان میں منگوائی گئی تھیں بعد میں شاہی خاندان نے ان کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ظاہر ہے کہ یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے اور ظاہر ہے کہ ایک جس طریقے سرکاری گاڑیوں کا استعمال کیا ہے خاص طور پر بلٹ پروف گاڑیوں کا اس پر جو تحقیقات ہو رہی ہے تو اس کے جو ثبوت جمع کئے گئے ہیں وہ کافی خطرناک ہیں۔ مریم نواز کو ن لیگ میں نائب صدر کا جو عہدہ دیا گیا ہے اس کے خلاف درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی گئی ہے وہ تو پہلے ہی نااہل ہیں اس پر گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ یہ معاملہ چونکہ عدالت میں ہے لہٰذا فیصلہ کرنا عدالت ہی کا کام ہے تاہم ایک بات بالکل واضح ہے کہ یہ خاندان بالکل سرکاری املاک اور سرکاری چیزوں کو اس طرح استعمال کرتا رہا ہے جیسے وہ ان کے بلا شرکت غیرے مالک ہوں۔ اور یہ صورت حال کوئی زیادہ حوش آئند نہیں ہے اور جس طرح سے جو بھی جواب دیں لیکن میں نہیں سمجھتا کہ وہ کوئی معقول جواب، قانونی جواب ان کے پاس ہو گا کہ وہ کیوں ایسا کرتےے رہے اور کس بنیاد پر ان کو حق حاصل تھا کہ اپنے بھائی بھتیجوں بیٹوں بچوں کو بلٹ پروف گاڑیاں دیں۔ جو سارک ممالک کے سربراہوں، غیر ملکی مہمانوں سے منگوائی گئی تھیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ن لیگ میں کوئی گروپنگ تو دکھائی نہیں دے رہی وہ سب ایک ہی ہیں۔ اب چونکہ ان کے خلاف مختلف قسم کی تحقیقات شروع ہیں اب گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس معاملے میں ایک طرف سے جو دبا? ہے اس کا سارے جواب وہ ہیں۔ مفرور اسحق ڈار کے حوالے سے اہم پیش رفت سننے میں آ رہی ہے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اسحق ڈار کی حوالگی کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط ہو گئے ہیں اور دوسری جانب برطانیہ میں مسلم لیگ ن کی تنظیم سازی جو ان کے حوالے کر دی گئی ہے ضیا شاہد نے کہا کہ وہ پاکستان لائے جا سکتے ہیں یا نہیں میں اس پر اظہار خیال نہیں کر سکتا البتہ حکومت پاکستان کوشش کر رہی ہے برطانوی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے لیکن ان کی کوشش ہو گی جو اسحق ڈار کو اور دوسرے لوگوں کو جو یک طرفہ طور پر وہاں چلے گئے ہیں اور واپس آنے کا نام نہیں لیتے اگر وہ قانون کو مطلوب ہیں تو ان کو کہا جائے کہ وہ واپس آ کر اپنے مقدمات کا سامنا کریں۔ اگر ایم او یو پر دستخط ہو گئے تو اس سے بڑا فرق پڑے گا چونکہ الطاف حسین سے شروع ہو کر بے تحاشا لوگوں تک ایسے لوگ ہیں جو کسی نہ کسی شکل میں قانون کو پاکستان میں مطلوب ہیں اور کوئی وجہ نہیں کہ ان کو پاکستان میں لایا جائے تو پھر ان کے خلاف بڑے تگڑے کیس چل سکتے ہیں۔شہباز شریف کے لندن اجلاکیلئے ہوٹل میں بکنگ کرائی گئی رمضان کے باوجود دوپہر کا کھانا بھی پروگرام میں شامل تھا، دبا? کے باعث کھانا منسوخ کر دیا گیا تاہم اس پر بڑا اعتراض سامنے آیا۔ معاملہ وقتی طور پر دب گیا تاہم اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ہماری ملی اور مذہبی اقدار کے خلاف ہے۔ رمضان کے دوران مسلمانوں کو دوپہر کے کھانے پر بلانا نامناسب بات تھی جس کو مذہبی حلقے معاف نہیں کریں گے۔خبریں اور چینل ۵ نے ملک کے حالات کے پیش نظر ڈالر کے ایشو پر کھل کر اظہار خیال کیا اور مہم چلائی، عوام کے دل میں جو احساسات تھے انہیں زبان دی کہ پاکستانی بنو پاکستانی اشیائ خریدو ڈالر کو خریدنے اور جمع کرنے تا تا کہ اس سے پیسے کرائے جا سکیں کے خلاف ہم نے کمپین شروع کی جس کے خاطر خواہ اثرات سامنے آئے۔ دو تین دن میں ڈالر کے ایشو کو کافی حد تک قابوپا لیا گیا ہے جس پر تمام پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس وقت ڈالر عملاً عملدرآمد کا ہے تاہم مارکیٹ میں 150 روپے کا ہے۔ اگر یہ مہم جاری رہی کہ ڈالر اپنی اصل قیمت 145 پر واپس آ جائے گا۔ دو ماہ میں مالی حالات بہتر ہو جائیں تو خوش آئند ہو گا۔ پاکستان کو ادھار پر تیل ملنے سے بڑی بچت ہو گی۔ اس پیسے کو مختلف ترقیاتی سکیموں پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔ پانچ سیکٹرز میں گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے۔ غریب لوگوں کے لئے پناہ گاہیں تعمیر کرنا اچھا اقدام ہے، کسانوں کو مالی امداد دی جا رہی ہے جو بہت عمدہ سکیم ہے۔ ملک کو مالی خسارے کا سامنا ہے مہنگائی اور بیروزگاری ہے تاہم تعمیراتی منصوبے سمیت مختلف منصوبوں پر عملدرآمد سے لوگوں کو بڑی تعداد میں روزگار ملے گا، مہنگائی پر بھی قابو پانا ممکن ہو گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv