لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار باسط خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی لیبر پالیسی بھٹو دور میں بنائی گئی جس کے بعد سے یکم مئی منایا جاتا ہے۔ بدقسمتی ہے کہ یکم مئی کو سرمایہ دار چھٹی کرکے انجوائے کرتا ہے اور مزدور دہاڑی نہ لگنے کے باعث بھوکا سوتا ہے۔ آج تک مزدوروں کی اصل تعداد کا ڈیٹا ہی اکٹھا نہیں کیا گیا۔ مزدور طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جانی چاہئے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا پاک فوج کا بہترین اقدام ہے‘ پاک فوج وطن اور قوم کیلئے جانیں دے رہی ہے اور سیاستدان منی لانڈرنگ بچانے پر لگے ہیں۔ افغان حکومت کی مدد کے بغیر دہشتگرد دراندازی نہیں کر سکتے۔ تحریک انصاف نے کم عمری شادی کا بل بغیر تیاری کے پیش کرکے خود کو مذاق بنوایا۔ کم عمر میں شادی کے باعث بڑی تعداد میں بچیوں کی اموات ہوتی ہیں۔ آبادی میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے تحریک انصاف کے وزراءکی زہنیت پر افسوس ہوا کون سا وزیر ہے جو اپنی تیرہ یا سولہ سال کی بچی کی شادی کرنے کو تیار ہو گا بات زمینی حقائق پر کرنی چاہئے‘ تعلیم اور صحت پر مختص کیا جانے والا حکومتی فنڈ شرمناک حد تک کم ہے۔ سینئر صحافی کالم نگار اعجاز حفیظ خان نے کہاکہ افسوسناک حقیقت ہے کہ آج تک کوئی لیبر لاءنہیں بنا‘ مزدوروں سے 12سے 16گھنٹے کام لیا جا رہا ہے۔ مزدور تنظیمیں زیادہ تر ایک سیاسی جماعت کی ہیں ایک کالعدم تنظیم بھی مزدور یونین چلاتی ہے۔ پاک افغان سرحد پر جس دن باڑ مکمل ہو گئی دہشتگردی 90فیصد کم ہو جائے گی۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں مزدور کی نشست پر سرمایہ دار بیٹھا ہے۔ حکومت کی کم عمر شادی بل کی تیاری میں نہیں تھی اور اپوزیشن تو غم نواز غم زرداری لئے بیٹھی ہے اسے بھی اس موضوع پر بات کرنا چاہئے تھی۔ کوئٹہ میں صحت کی سہولیات تو چھوڑیں یہاں لاہور میں ہسپتالوں کے باہر مریض تڑپ تڑپ کر جان دیتے دیکھے ہیں۔
تجزیہ کار ناصر اقبال خان نے کہاکہ مزدور کی قسمت اور قیمت آج بھی سرمایہ کار کے ہاتھ میں ہے۔ صرف بھٹو دور میں مزدور رہنما پارلیمنٹ میں پہنچے تھے۔ آج سرمایہ کاروں نے تو ایمپائر کھڑی کر لی ہیں اور مزدور پر جانکنی کا عالم ہے۔ بے رحم اشرافیہ کا ایک وقت کا کھانا مزدور کی پورے ماہ کی کمائی سے زیادہ مہنگا ہے۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردی ڈی جی آئی ایس پی آر کی دبنگ پریس کانفرنس کا ردعمل ہے۔ دہشتگردی کے پیچھے امریکہ اور بھارت کھڑے ہیں۔ کم عمر شادی کے معاملے پر اجتماد کرنا ضروری ہے۔ حکومت خود کو تماشا بنا رہی ہے انہیں پہلے آپس میں بحث کرکے معاملے کو آگے لانا چاہئے۔ اسد عمر تو عوام کو جوابدہ تھے شیخ حفیظ تو صرف آئی ایم ایف کو جوابدہ ہیں ان سے عوامی کارروائی کی امید نہیں کی جا سکتی۔ کوئٹہ میں مریض کی سٹریچر کے بجائے چادر پر گھسیٹنے کا معاملہ افسوسناک ہے تاہم یہاں پورا سچ نہیں بتایا جاتا۔
تجزیہ کار کاشف شبیر نے کہاکہ 70ءکی دہائی میں بھی سرمایہ دارانہ نظام بڑا مضبوط تھا جس کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو نے ایک مضبوط اور بڑا اقدام اٹھایا۔ سامراج اور استعماری طاقتیں نہیں چاہتی کہ پاک فوج سرحد پر باڑ لگے۔ پاکستان نے بہت افغانستان کو سپورٹ کیا آج بھی لاکھوں افغان پناہ گزین یہاں ہیں۔ افغان حکومت کی آشیرباد کے بغیر 60‘ 70دہشتگرد دراندازی کرکے حملہ نہیں کر سکتے۔ حکومت کی معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا۔