تازہ تر ین

وزیراعظم کے دورہ ایران سے بلوچستان میں دہشتگردی خاتمہ میں مدد ملے گی : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے وزیراعظم عمرانخان کے دورہ ایران کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دورہ میں شاہ محمود قریشی ساتھ نہیں گئے کہا گیا کہ وہ کسی کانفرنس میں شرکت کے لئے جا رہے ہیں۔ ایران کے دورہ سے ایک روز پہلے بہت بھرپور الزام لگایا کہ یہ جو کوسٹل ہائی وے پر 14 قتل ہوئے ہیں اس کے لئے ایران سے دہشت گرد آئے تھے اور اس میں افغانستان کا بھی دخل ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات ہے کہ بنیادی طور پر شاید اس پروگرام میں اتنے بڑے زبردست طریقے سے ایک ایران ملک پر الزام عائد کرنا جس میں ایک دن بعد آپ کا وزیراعظم جا رہا ہے اس سے لگتا ہے کہ جو بنیادی ایشو اس وقت دو طرفہ تحقیقات میں جو دہشت گردی کے خلاف مل کر جدوجہد کرنا ہے اور یہی بات عمران خان نے اپنی گفتگو میں کہی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ ایک بجا طور پر یہ دونوں ملکوں نے قرار دیا کہ وہ ایک دوسرے کی سرزمین کو دہشت گردی کے لئے اور دہشت گردوں کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ اور یہ بھی طے پایا کہ مشترکہ بارڈر کی کوئی فورس تیار کی جائے گی جو دہشتگردی کو روکے گی میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایران سے وقتاً فوقتاً پہلے بھی اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں اور اس مرحلے پر اس دورے کا بنیادی نقطہ چند تجارتی معاہدے پر دستخط نہیں تھا بلکہ مشترکہ جدوجہد تھی کہ دہشت گردی کے خلاف مل کر کوشش کی جائے۔ ایرانی حکومت نے تو کبھی دہشتگردی کی حمایت نہیں انہوں نے ہمیشہ کھل کر کہا ہے کہ ہم اس کے خلاف ہیں لیکن افغانستان کی حکومت پر ہماری طرف سے جتنے الزامات عائد کئے گئے اور جس طرح سے کہا جاتا ہے کہ افغانستان کی حکومت خاص طور پر اشرف غنی کے دور سے ہی مسلسل اس قسم کے الزامات پاکستان پر عائد کر رہی ہے کہ ایک طرف تو یہ لگتا ہے افغانستان کے حکومت حود امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ بن رہی ہے دوسرا یہ کہا جاتا ہے کہ خود افغانستان کی حکومت جو ہے وہ درپردہ طور پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے یا اور یہ ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ یہ توقع رکھنا تو شاید دور از بحث افغانستان اس اتحاد میں یا اس یقین دہانی میں شریک ہو گا لیکن افعانستان کے علاوہ ایران اور پاکستان کے درمیان جو مفاہمت کی یادداشت جس پر اب دستخط بھی ہوئے ہیں اس پر یہ لگتا ہے کہ پاکستان اور ایران یقینا مل کر دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کریں گے میں نے دو مرتبہ ایران کا دورہ کیا ایک طرف شیخ رشید ساتھ تھے۔ آج سپریم کورٹ نے اس امر کو مسترد کر دیا ہے کہ ایف آئی اے کی رپورٹ جو تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ اصغر خاں کو اب داخل دفتر کر دیا جائے کیونکہ مزید تحقیقات نہیں ہو سکتی لیکن سپریم کورٹ نے سختی کے ساتھ یہ آرڈر کئے ہیں کہ آپ تحقیق کریں اور کھوج لگائیں اور جو پیسے کی تقسیم کے جو واقعات تھے ان کے ثبوت تلاش کریں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں ملکوں کے حق میں یہ بات جاتی ہے کیونکہ ایران اور پاکستان پڑوسی ملک ہیں اور بہت سارے سے معاملات میں جڑے ہوئے ہیں دونوں ملک اپنے ہاں پائی جانے والی دہشت گردی کا سدباب کریں اور ان فورسز کو پکڑنے اور کچلنے میں ایک مکمل طور پر بھرپور مدد کریں۔ چینی سفیر کے بیان کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ چائنا کا دورہ شروع ہونے میں وزیراعظم کا کچھ وقت ہے اس سے پہلے چین کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان ایک خوش آئند بات ہے۔ ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم پاکستان کی تیل اور گیس کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھیں گے۔
کراچی کے 9 ماہ کی بچی نشوہ جس کو ہسپتال میں غلط انجکشن لگایا گیا تھا وہ بچی جانبر نہ ہو سکی۔ ضیا شاہد نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا مسئلہ ہے بلاول بھٹو صاحب بڑی زبردست گفتگو کرتے ہیں اور بہت پرجوش تقریر ہی کرتے ہیں قومی اسمبلی میں اور اسمبلی کے باہر بھی لیکن وہ کبھی یہ نہیں بتاتے کہ صوبائی حکومت کا جو نقطہ نظر ہے اور اس کا جو طرز عمل ہے وہ ہسپتالوں سے واضح ہے کس طرح کی ہسپتالوں کی لاپروائی ہے۔ پھر پولیس کی ہوائی فائرنگ سے کس طرح بچے اور بچیاں قتل ہو رہے ہیں اس ضمن میں وہ کبھی کوئی بات نہیں کرتے۔ مجال ہے کہ اس بات کا نوٹس لیتے ہوں۔ پیپلزپارٹی کے سربراہ ہیں اور پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت ہے ان کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے اپنے صوبے کو اور اپنی صوبائی حکومت کو سنبھالیں جو ہتھ چھٹ پولیس ہے اس کی زیادتیوں سے لوگ حیرت زدہ ہیں کس طرح کی یہ پولیس ہے کہ پاکستان کے اپنے ہی شہریوں کے جان و مال کی حفاطت کرنے کی بجائے ان کا بیڑا غرق کر رہی ہے اسی طرح سے ہسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کی بجائے ہسپتالوں کا بالعموم طرز عمل وہ ایک اتنا عوام دشمن رویہ ہے کہ جس کو پیپلزپارٹی کے سربراہ جناب بلاول بھٹو صاحب کو یہ درخواست کروں گا کہ وہ اس معاملہ میں بطور خاص دلچسپی لیں اور اس صوبے میں جہاں ان کی حکومت ہے وزیراعلیٰ ان کا ہے کم از کم اس میں نظم و نسق کی بگڑی صورتحال کی صلاح کریں۔ بلاول بھٹو پر فرض عائد ہوتا ہے کہ سندھ میں صوبائی حکومت میں حکومت ہونے کے حوالہ سے صوبے کے ہسپتالوں کا جائزہ لیں اور سندھ میں جا بجا بیٹھی پولیس جس طرح شہریوں کے خونن سے ہاتھ رنگ رہی ہے اس کو روکیں۔ وہ نوجوان ہیں ذہین ہیں وہ اس بات کا ازخود نوٹس لیں۔ پانی کے مسئلے کو دیکھیں، لاءاینڈ آرڈر کے مسئلے کو دیکھیں ہسپتالوں کی تباہ ہوتی ہوئی صورت حال کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کس طریقے سے پولیس عوام کے جان و مال سے کھیل رہی ہے۔ آج پہلی بار سنا کہ دارالصحت ہسپتال کسی سیاسی شخصیت کے بھائی کا ہے۔ آج کے دن تک کسی اخبار یا میڈیا نے یہ خبر نہیں دی کہ یہ ہسپتال کس کا ہے۔ کیا کراچی کے اخبارات اور میڈیا کا یہ فرض نہیں کہ ان حقائق کو سامنے لائے۔ اگر یہ ایسا نہیں کر سکتے تو یہ شعبہ چھوڑ دیں۔
بلاول بھٹو حکومت پر تنقید ضرور کریں مگر یہ بھی بتائیں کہ سندھ میں صحت، تعلیم، پانی، ٹریفک و دیگر مسائل پر صوبائی حکومت نے کیا کیا ہے بلاول کو اگر یہ کہنے کا حق ہے کہ وزیراعظم نالائق ہیں تو پھر عوام کو بھی یہ کہنے کا پورا حق ہے کہ سندھ حکومت نالائق ہے جو اپنے فرائض کی بجا آوری میں مکمل طور پر ناکام اور نااہل ثابت ہوئی ہے۔ کراچی کے ہسپتال میں انسانوں سے جو سلوک ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے۔ بلاول ان معاملات بارے سچ کیوں نہیں بولتے۔
سری لنکا میں ہونے والی دہشتگردی افسوسناک ہے تاہم کسی انتہا پسند تنظیم جس نے اپنے نام کے ساتھ اسلام لگا رکھا ہو کے کہے کو دین اسلام سے جوڑنا غلط ہے، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ بیگناہ افراد کے خون سے ہاتھ رنگنا کسی بھی مذہب میں جائز نہیں ہے۔ اسلام میں تو اس کی قطعی گنجائش نہیں ہے کہ یہ توامن سلامتی اور محبت کا دیا ہے جو رواداری اور انسانیت کی تلقین کرتا ہے۔ اگر کوئی دہشتگرد اسلام کا نام استعمال کرتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv