تازہ تر ین

خبریں ہمیشہ کسان کیساتھ کھڑا ہے ، کسان میلہ زراعت کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا ، مجھے فخر ہے کہ ”کسان ٹائم“ کے نام پر پی ٹی وی پر کئی سال تک پروگرام کرتا رہا، روایتی پنجابی رقص‘ لڈی اور سمی‘ معروف گلوکارہ حمیرا ارشد سمیت وسیب فنکار پرفارم کرینگے: کہنہ مشق صحافی ضیا شاہد کا ”سنوایف ایم 89.4“کو انٹرویو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں میڈیا گروپ کے زیراہتمام ملتان کے قلعہ قاسم باغ سٹیڈیم میں خصوصی ”کسان میلہ“کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ کسان میلہ اپریل کی 26،27اور 28تاریخ کو منعقد ہو گا۔ اس حوالے سے ایف ایم 89.4 پر وسیبی اسٹائل پروگرام کے میزبان سجاد کھوکھر نے چیف ایگزیکٹو خبریں گروپ ضیا شاہد سے خصوصی گفتگو کی۔ جو ہم سوالاً جواباً قارئین کی نذر کر رہے ہیں۔
میزبان: جس شخصیت سے ہم بات کرنے جا رہے ہیں وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ صحافت کے بے تاج بادشاہ اور پاکستان میں صحافت کا نیا انداز و جہت متعارف کرانے میں انکا بڑا نام ہے۔ آپ روزنامہ جنگ اور نوائے وقت میں بڑے عہدوں پر رہے۔ روزنامہ پاکستان کا آغاز کیا اور روزنامہ خبریں اور نیا اخبارکی شکل میں نئے جذبے سے صحافتی میدان میں آئے۔ انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار زمیندار اورکسان بھائیوں کے لئے پی ٹی وی ورلڈ پر باقاعدہ ”کسان ٹائم“ پروگرام کا آغاز کیا، اس پروگرام سے ملنے والی معلومات پر عمل کرتے ہوئے کسان اور زمیندار بھائیوں نے زراعت کے شعبے کو نئی ترقیوں پر پہنچایا۔ پاکستان میں زرعی ترقی میں بڑا کردار ادا کیا۔ معزز مہمان خبریں گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد ہمارے ساتھ موجود ہیں۔
السلام علیکم۔
ضیا شاہد: وعلیکم اسلام
میزبان: سنو ایف ایم کو وقت دینے کا شکریہ، خبریں میڈیا گروپ اور آپکے جنوبی پنجاب پر احسانات ساری زندگی نہیں اتارے جا سکتے۔ خبریں میڈیا گروپ کا زرعی ترقی میں بڑا کردار ہے؟
ضیا شاہد: خبریں میں میں نے سمجھا کہ پاکستان کے لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی زراعت ہے۔ لہذا جب تک زراعت میں ترقی نہیں ہوگی، پھلے پھولے گی نہیں، زراعت کے نئے گوشے متعارت نہیں کروائے جائیں گے، زراعت اور کھیتی باڑی کی نئی تیکنیک لوگوں کو نہیں بتائی جائے گی ، تب تک زراعت پھل پھول نہیں سکتی۔ مجھے فخر ہے اور اللہ نے مجھے یہ سعادت بخشی کہ پاکستان ٹیلی ویژن پر سب سے پہلے روزانہ ایک گھنٹہ دوپہر ایک سے دو بجے تک میں کئی سال پروگرام کرتا رہا جسکا نام ”کسان ٹائم“تھا ۔ کسان ٹائم کے پروگرام میں خود بناتا تھا اور تمام انتظامات خبریں کے ذریعے ہوتے تھے۔ پروگرام میں تربیت یافتہ اناﺅنسر اور مذاکراتی پینل میں زرعی سائنسدان مختلف وقتوں میں آکر زراعت کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کرتے تھے۔ مجھے اب بھی یہ منظر نہیں بھولتا جب میں نے پہلی مرتبہ پاکستان میں” سپرنکلز تھیوری“(یعنی اگر پانی کم ہو تو فوارے سے آبپاشی کی جاتی ہے)کی شکل دکھائی اور بتایا کہ یہ سسٹم کس طرح سے کام کرتا ہے اور کس طرح سے کم سے کم پانی سے فصلوں کو سیراب کیا جاسکتا ہے۔
میزبان: پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خبریں اخبار میں زرعی صفحہ جاری کرنے کا پس منظر کیا تھا؟
ضیا شاہد:میں سمجھتا ہوں کہ ہم گاﺅں سے شہروں میں آئے ، میںہمیشہ یہ دیکھتا تھا کہ جب کبھی میں گاﺅں میں جاتا تو لوگ پوچھتے تھے کہ آپ نے بہت کام کیا ، آپ صحافی بھی بن گئے لیکن آپ نے زراعت کے لیے کیا کیا؟لوگ پوچھتے تھے کہ اس ملک میں اچھا گانے والے کو بھی ایوارڈ مل جاتا ہے، اچھا تبلہ بجانے والے کو مل جاتا ہے اور اگر کسی ایوارڈ یا انعام واکرام سے نوازا نہیں جاتا تووہ کسان کو نہیں نوازا جاتا، جو دھرتی کا سینہ چیر کر اس میں سے فصل اگاتا ہے۔ میں نے سب سے پہلے پاکستان میں فصلوں کے ایوارڈز شروع کیے۔ اس سال بھی برسوں کی روایت جاری ہو گی تاہم اٹھارویں ترمیم کے بعد جب سے زراعت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا ہے تب سے ایوارڈ ز کا سلسلہ رکا ہوا تھا، جب میں نے آخری زرعی میلہ کروایا اور کسان ایوارڈز سے دئیے تو یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے ۔
میزبان : خبریں ہمارے کسانوں کا پسندیدہ اخبار ہے، اس بار بھی خبریں میڈیا گروپ پاکستان کا سب سے بڑا کسان میلہ ایڈ کو اور ایف ٹی کے اشتراک سے کرنے جارہا ہے ۔ہم آپکے ساتھ میلے کے آفیشل ریڈیو پارٹنر ہیں ۔ اس کسان میلے کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
ضیا شاہد: یہ کسان میلہ پاکستان میں زراعت کی ترقی کے لیے نیا سنگ میل ثابت ہوگا ۔ کئی سالوں کے تعطل کے بعد زیادہ گندم اگانے والے کو ایوارڈ دیا جائے گا۔ زیادہ چاول ، زیادہ کپاس اور فی ایکڑ زیادہ گنا کاشت کرنے والے کو ایوارڈ دیا جائے گا۔ اسکے علاوہ ایک خصوصی ایوارڈ ملتان کی مناسبت سے پھلوں کے بادشاہ آم کی پیداوار کرنے والے کاشتکاروں کے لیے ایوارڈ ہوگا۔ اس میلے میں پہلی مرتبہ مختلف ادارے اپنے شورومز بنائیں گے، نمائشیں اور اسٹالز لگائیں گے ۔ زراعت سے متعلق جتنے بھی شعبے ہیں اس میلے کے ذریعے انہیں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے گا۔ خبریں پاکستان کے آٹھ شہروں سے شائع ہوتا ہے۔ سندھی اخبار خبرون اور دوپہر کا اخبار نیا اخبار بھی شائع کرتا ہے۔ ہم انگریزی اخبار دی پوسٹ بھی شائع کرتے تھے جو میرے مرحوم بیٹے عدنان شاہد کی وفات کیوجہ سے بند کرنا پڑا۔ دی پوسٹ بہت خوبصورت اخبار تھا اور میں اسکے آغاز کے لیے دوبارہ کوشش کررہا ہوں۔ مجھے صدر پاکستان نے ایک دفعہ نہیں تین دفعہ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا ہے۔ پہلا ایوارڈ بطور چیف ایڈیٹر خبریں مجھے پرویز مشرف نے دیا اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا ۔ دوسرا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ محمد نواز شریف نے بطور وزیراعظم پاکستان مجھے دیا ۔ تیسرا ایوارڈ پچھلے دنوں صدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے دیا ہے۔ اللہ کا فضل ہے کہ اس نے مجھے اس مختصر سی زندگی میں صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا۔ یہ ایوارڈز دیتے وقت تعارف میں کہا گیا تھا کہ خبریں اخبار شائع کرنے والے ادارے نے پاکستان میں سب سے زیادہ زبانوں میں اخبارات شائع کیے۔ یعنی سندھی، پنجابی، اردو، انگریزی اور شام کا اخبار۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس لحاظ سے ہمارا کسان میلہ 26‘ 27اور 28اپریل تین دن ہوگا۔ میلے کا آغاز گورنر پنجاب کی افتتاحی تقریر سے ہوگا۔ اسکے علاوہ پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدارکے ہاتھوں سے میلے کے آخری دن ایوارڈز کی تقریب انجام پائے گی۔ ان دونوں قد آور شخصیات کی موجودگی سے کسان میلے کی شان دوبالا ہوجائے گی۔
میزبان : سر آپکی ساری زندگی صحافت برائے خدمت کے اصول پر گزری، آپکے بہت سارے بچے اس وقت پاکستان کے مختلف اداروں میں سربراہوں کی حیثیت سے اہم ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ۔ آپکی صحافتی زندگی کے آغازکے جائزے کے حوالے سے آپ کیا کہیں گے؟
ضیا شاہد: روزنامہ جنگ سے میں نے صحافت کا آغاز کیا لیکن اس سے قبل میں مختلف اداروں میں چھوٹے چھوٹے فرائض ادا کرتا رہا ۔ نوائے وقت کراچی کا ریذیڈنٹ ایڈیٹر رہا ،بعد ازاں پاکستان اخبار نکالا اور پھر خبریں شروع کیا ۔ خبریں کیساتھ شام کا اخبار نیا اخبار نکالا۔ اسکے ساتھ دی پوسٹ انگریزی ، پنجابی کا روزنامہ خبراں اور سندھی میں روزنامہ خبرون نکالا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ سفر جاری و ساری ہے ۔ ہمارا مقصد جدید خطوط پر کسان کی تعلیم و تربیت اور معلومات کی فراہمی ہے تاکہ لوگ جدید زرعی ٹیکنالوجی سے واقف ہو سکیں ۔ ہمارے زرعی سائنسدان لوگوں کو نت نئے تجربات سے آگاہ کر سکیں۔ مختلف بینک جو اپنے زرعی شعبوں کے ذریعے جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں اسکا احوال بتا سکیں۔ اسی طرح سے سیڈ کارپوریشن ،کھاد بنانے والے ادارے ،پرائیویٹ سیکٹر میں کرم کش ادویات بنانے والے ادارے اپنی مصنوعات لوگوں کے سامنے پیش کر سکیں ۔ نئی سے نئی مصنوعات اور تیکنیک سے آگاہی کے لیے کسان میلے کا انعقاد ازبس ضروری ہے۔
میزبان : ضیا صاحب سے درخواست کریں گے کہ سنو ایف ایم ایک گھنٹہ کے لیے آپکی خدمت میں حاضر ہو کر تفصیلی انٹرویو کرنا چاہتا ہے ۔ تاکہ ہمارے سننے والے وسیب کے لوگ آپکی خدمات کو یاد رکھیں۔ ہم نئی نسل کے لیے آپکی خدمات پر گفتگو کرنا چاہیں گے ۔ ہمارے سامعین کے لیے اس وقت آپ کیا پیغام دیں گے؟
ضیا شاہد : اس میلے کے ذریعے ہم کسانوںکی مصنوعات، کسانوں کے مسائل،نئی تیکنیک، کسانوں کے لیے مختص اداروں ، زرعی ادویات اور تھیوریز پر نہ صرف روشنی ڈالیں گے بلکہ ساتھ ساتھ لوگوں کو عوامی تفریح سے بھی روشناس کریں گے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ میلے میں رات کے وقت دنگل ہوگا ، جو ہماری دیہاتی زندگی میں دلچسپ مقابلہ ہوتا ہے۔اسکے ساتھ گیت گانے، پنجابی رقص لڈی ، سمی وغیرہ پیش کرنے کے لیے ایک ٹیم بنا کر کلچر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ لوگ دن کے وقت نمائش دیکھ سکیں گے اور رات کے وقت تفریح کر سکیں گے۔ پروگرام میں حمیرا ارشد سمیت وسیب کے فنکار و گلوکار پرفارم کریں گے۔
جناب ضیا شاہد ۔ آپکا بہت شکریہ
ضیا شاہد: بہت شکریہ



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv