تازہ تر ین

نواز شریف کی ضمانت ،شہباز کا نام ای سی ایل سے نکلنا ،ن لیگ کے لئے بڑا ریلیف :معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے سامنے کسی چون و چراں کی گنجائش نہیں ہوتی تاہم لگتا یہ ہے کہ آصف زرداری کی مشکلات کا دور شروع ہونے والا ہے۔ ایک طرف سے نوازشریف کے لئے ایک آسانی پیدا ہوئی ہے لگتا ہے وہ آصف زرداری کے لئے مشکلات کا دور شروع ہو گیا ہے۔ طبی بنیادوں پر نوازشریف کی ضمانت پر رہائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ اسی پروگرام میں ایس ایم ظفر صاحب سے بات ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے جو ہوتے ہیں وہ ان کے لئے بھی اس فیصلے کو جو ہفتے کے لئے انہوں نے سزا معطھل کی ہے اس کے بعد یہ کہا ہے کہ اگر وہ مزید بڑھوانا چاہیں تو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ان کو رجوع کرنا پڑے گا اب لگتا ہے جو سہولت نوازشریف کو ملی ہے اس سہولت کی بنیاد پر ایک تو یہ کہہ دیا کہ پاکستان سے باہر نہیں جا سکتا گویا جناب نوازشریف صاحب کی یہ خواہش کہ وہ مرضی کے ڈاکٹر کے پاس علاج کے لئے جا سکیں گے لندن میں شاید وہ تو پوری نہ ہو البتہ اگر وہ چاہیں تو اپنے ڈاکٹر یہاں پاکستان میں بلا سکتے ہیں ظاہر ہے وہ فیس دیں وہ یہاں آ جائیں گے اور پیسے ان کے پاس کافی ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ ایس ایم ظفر صاحب نے مجھے بریف کیا کہ یہ فیصلہ نظیر نہیں مل سکتا کسی دوسرے قیدی کے لئے جو جیل میں بند ہے اور اس بنیاد پر وہ ریلیف مانگنا چاہے کہ جس طرح کہ نوازشریف صاحب کو ریلیف ملا تھا میری بھی طبیعت خراب ہے مجھے بھی ریلیف دیا جائے یہ فیصلہ جو عدالت کا ہے، دوسرے فیصلے کے لئے مثال نہیں بن سکتا تیسری اور آخری بات یہ تھی کہ اس بارے میں یہ بات ظاہر ہے کہ جتنے بھی اور قانونی ماہرین سے رائے لیں گے صرف اس کی ایک چھوٹی سی مثال ملتی ہے جب سندھ میں ڈاکٹر عاصم کو جو زرداری صاحب کے دوست تھے ان کو جب ریلیف ملا اس وقت وہ قیدی نہیں تھے ان کے اوپر کیس چل رہا تھا اس دوران میں ان کو ریلیف ملا تھا صحت کی بنیاد پر۔ اب صورتحال یہ ہے کہ نوازشریف صاحب قیدی ہیں لہٰدا ان کو ASASPECINCASE صحت کی بنیاد پر ریلیف دیا گیا۔ بادی نظر میں شاید یہ بھی مثال ہے۔ نوازشریف کو 6 ہفتوں کا ریلیف مل گیا دوسرے بھائی کا نام ای سی ایل سے نام نکال دیا گیا میں سمجھتا ہوں کہ دونوں کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ دونوں کے حامیوں کو بھی اللہ کی بارگاہ میں جھک جانا چاہئے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی خصوصی مدد ان دونوں کو ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز نے اور جو وکلا حضرات ہیں خاص طور پر خواجہ حارث صاحب بالخصوص کوئی ثابت نہیں کر سکے کہ نوازشریف کو واقعی کوئی جان کا خطرہ ہے برطانوی ڈاکٹر کے خط کے بارے میں تو خود عدالت نے کہا کہ اس خط پر یقین نہیںکیا جا سکتا وہ ایک پرائیویٹ ڈاکٹر کا ایک پرائیویٹ شہری کے نام خط ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خود جج صاحب کا بھی یہ کہنا تھا کہ ذہنی دباﺅ تو آج کل ہر شخص کو ہے لیکن ذہنی دباﺅ کی بنیاد پر عدالتوں سے ریلیف ملتے نہیں دیکھا۔
مہاتیر محمد کے دورہ کے حوالہ سے کابینہ کو اعتماد میں لینے پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بہت اچھا دورہ رہا ہے ایک دوست ملک کی طرف سے، وہ دراصل ایک سکالر ہیں اسلامی دنیا کے وہ مسلم دنیا کے آئیڈیل تصور کئے جاتے ہیں خود عمران خان بھی ان سے متاثر رہے ہیں پہلے بھی ان سے رابطہ کر چکے ہیں ان کی موجودگی اور خاص طور پر کرپشن خاتمہ کے سلسلے میں ان کے تجربات خاص طور پر ان کی طرف سے یہ کہنا کہ ہمارے تجربات سے آپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ یہ ایک طرح سے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تعلقات کا نیا باب مکمل رہا ہے۔ بہت سے ممالک کے سربراہ پاکستان آئیں گے لیکن مہاتیر محمد، مہاتیر محمد ہے۔ جنرل (ر) اعجاز اعوان صاحب نے ٹھیک کہا ہو گا کہ بھارت نے کوشش کی ہو گی کہ مہاتیر محمد یوم پاکستان کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک نہ ہوں۔ یہ ان کی جرا¿ت ہے اور جذبہ ایمانی ہے اور ہرگز کس بات کو کسی خطرے کو سامنے نہ رکھتے ہوئے آنے کا جو فیصلہ کیا تھا اس پر وہ کاربند رہے اور ان کا دورہ خوش اسلوبی سے ختم ہوا۔
ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستان کی سیاست میں بڑا مقام حاصل ہے انہوں نے ہمیشہ قومی سطح کی سیاست کی۔ تعلق سندھ سے تھا تاہم انہیں سب سے زیادہ ووٹ پنجاب سے ملے، بینظیر بھٹو کو بھی پنجاب میں زبردست پذیرائی حاصل تھی اور انہوں نے بھی پنجاب سے ہی سب سے زیادہ ووٹ لئے۔ بلاول بھٹو نے ایک بڑی تحریک کو سندھ تک محدود کر دیا حالانکہ بھٹو کے شیدائی ملک بھرھ میں موجود ہیں۔ کراچی سے لاڑکانہ تک بلاول بھٹو کتنا ہی زبردست ٹرین مارچ کر لیں پھر بھی اس کی حیثیت تو دو شہروں تک ہی شمار ہو گی اس سے بہتر تھا کہ بلاول کراچی سے اسلام آباد تک مارچ کرتے تو دو صوبوں سے گزر کر دارالحکومت تک پہنچتے بلاول لانگ مارچ کریں تو جنوبی پنجاب سے انہیں اچھا ردعمل ملے گا تاہم وسطی اور شمالی پنجاب میں لوگ اسی طرح ساتھ نہیں ہوں گے برسوں سے پی پی صرف سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے لاہور میں تو یہ صورتحال ہے کہ ان کے امیدوار کو پانچ چھ سو ووٹ سے زیادہ نہیں ملتے۔
فیصل آباد میں بااثر مالکن کا ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس کو دیکھ کر انسان دہل جاتا ہے۔ پولیس اور دیگر ادارے کرپشن کے باعث مفلوج ہو چکے ہیں انہیں کسی مظلوم کی چیخیں سنائی نہیں دیتی حتیٰ کہ محلے دار بھی ڈھیٹ بن کر خاموش رہتے ہیں اور کوئی نہیں پوچھتا کہ کیوں ایسا ظلم ہو رہا ہے۔ کرپٹ پولیس صرف اس وقت حرکت میں ااتی ہے جب اوپر سے حکم آتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv