تازہ تر ین

پاک فضائیہ کا منہ تور جواب ، شاہینوں نے بھارت کا غرور خاک ملا دیا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بھارت کا رویہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ جب آگے سے بات نہ کرے تو چڑھائی کرتے رہو جب آگے سے جواب ملے تو ایک دم بیٹھ جاﺅ اور صلح صفائی کی باتیں کرنے لگو۔ آج وہ سشما سوراج جو ان کی وزیرخارجہ ہیں۔ وزیرخارجہ تو ہیں وہ مودی کی مگر نریندر موودی کی زبان آپ دیکھ چکے ہیں۔ ضیا شاہد نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے سوال کیا کہ پچھلے چند روز سے جو پاک بھارت کے درمیانن جو تناﺅ جاری ہے اس کے جواب میں سب سے پہلے نظر اٹھتی ہے وہ یہ طیاروں کی جنگ ہے یہ اور پہلے دن دو طیارے ہمارے علاقے میں بھیجنے کی کوشش کی اور انہوں نے کہا کہ ہم نے وہاں 350 آدمی بھی مار دیئے ہیں اور پھر فضل الرحمن خلیل جو ہیں ان کو ختم کر دیا ہے جو مولانا مسعود اظہر کے بہنوئی ہیں دونوں باتیں غلط ثابت ہوئیں اور فضل الرحمن خلیل صاحب کو تو رات میں نے ٹیلی ویںن پر پیش کیا اور ان سے بات چیت بھی کی۔ لیکن یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے کہ جس قسم کی جنگیں آج کل ہوتی ہیں اس کا تو سب سے بڑا نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر دونوں ملک ایٹمی ملک ہوں تو کسی بھی وقت ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے آپ ایٹمی سائنسدان رہے ہیں آپ نے اپنی نگرانی میں پہلا جو تجربہ ہوا تھا چاغی کا اس کو کامیاب بنایا تھا اور یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیا آپ یہ فرمایئے کہ موجودہ صورت حال میں یہ جو طیاروں کی کھچا کھچ ہے اس کے نتیجے میں کہیں کوئی ایٹمی جنگن تو نہیں چھڑ جائے گی۔
ضیا شاہد نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے پوچھا کہ ایک طرف تو پاکستان کی حکومت یہ کہہ رہی ہے ہم نے جو ایک پائلٹ گرفتار کر لئے ہیں ان کو اچھے انداز سے رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے بھی انٹرویو میں کہا ہے کہ جس طرح سے میرا ساتھ سلوک ہوا ہے اس طرح سے میں انڈیا کے لوگوں کو وہاں کے اداروں کو کہ اگر کوئی جنگی قیدی آپ کے پاس آئے تو اس کی اسی طرح عزت و احترام سے رکھا جائے۔ لیکن جہاں پاکستان نے اس بات کا اہتمام کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم جوابی حملے میں کوئی ایسا کام کر سکتے تھے جس میں جانی نقصان ہو لیکن ہم نے خاص طور پر اس بات کا خیال رکھا کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو لیکن آج ہی نکیال سیکٹر میں زمینی فوجیں جو ہیں انڈیا کی اس نے جو گولہ باری کی ہے جس سے 6 پاکستانی شہری شہید ہو گئے ہیں کیا یہ جو بین الاقوامی اصول ہیں اور جو امن اور صلح کا پیغام ہے اس کا اطلاق صرف پاکستان پر ہی ہوتا ہے کہ ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم لڑائی میں کسی قسم کی کش مکش میں بھی ہم ان کا جانی نقصان نہیں چاہتے لیکن وہ آج بھی ہمارے پاکستانی شہریوں کو ہلاکت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ایٹمی جنگ ہوئی تو 90 فیصد آبادی ختم ہو سکتی ہے اتنے بڑے پیمانے پر خطرے کے باوجود پوری دنیا میں خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ ہو یا سلامتی کونسل اس کا موثر ترین ادارہ اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اوراس خطرے کو کوئی بھی محسوس نہیں کر رہا کہ کہیں یہ جنگ بڑھ کر ایٹمی جنگ میں نہ تبدیل ہو جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ سشما سوراج کو اندازہ ہو گیا ہے کہ ہم شرارت کریں گے تو جواب آئے گا۔ بنیادی طور پر یہ جو پاکستان کا جواب گیا ہے اس سے بہت سارے ذہنوں میں یہ خیال پیدا ہوا ہو گا کہ اوہو یہ تو آگے سے بولتے ہیں اور ان کا خیال تھا کہ ہمارے لوگ یوں ٹہلتے ہوئے وہاں چلے جائیں گے اور پھر ایک دو طیارے جو ہیں تین تین سو چار چار سو آدمی مار کر واپس آ جائیں گے یہ باتیں ان کے خواب و خیال میں رہیں اور عمل میں آ سکے۔
ضیا شاہد نے وائس ایئرمارشل (ر) عمر فاروق سے سوال کیا کہ یہ جو تین دن سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جو تناﺅ چل رہا ہے جس کا انجام اس بات پر ہوا ہے کہ بھارتی پائلٹ زخمی ہوا ہے اور دوسرا گرفتار ہوا اور دو گرفتار اپنے ملک کے نام یہ پیغام دے رہا ہے جس طرح سے مجھے عزت اور احترام سے جنگی قیدی کا سٹیٹس دیا گیا ہے اسی طرح اگر وہاں موقع آئے تو ہمارے لوگوںکو بھی یہی طرز عمل اختیار کرنا چاہئے لیکن یہ بات اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ آج ہی پاکستان کو یہ کہہ رہا ہے اپنے بیانات میں نقطہ نظر پیش کر رہا ہے کہ کوئی جانی نقصان ہو اس بات کا بڑا خیال رکھا ورنہ لڑائی میں تو پھر ہر قسم کا معاملہ چل جاتا ہے لیکن نکیال سیکٹر سے ہی بھارت کے فوجیوں کے توپخانے سے جو گولہ باری ہوئی ہے جو فائرنگ ہوئی ہے وہاں سے اس سے 6 پاکستانی شہری شہید ہو گئے ہیں۔ کیا جو بین الاقوامی قوانین اور اخلاقیات ہے اس کا اطلاق صرف پاکستان پر ہوتا ہے یا اس کا کوئی اطلاق انڈیا کے اداروں پر بھی ہوتا ہے یا نہیں۔
ہمارے شاہین ہمیشہ بھارت کو تگنی کا ناچ نچاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا۔ بھارت کو ایک بڑا ملک ہونے کا زعم ہے اس کا خیال ہے کہ پاکستان کو بھی خطے کے دیگر چھوٹے ممالک سری لنکا، مالدیپ، نیپال، بھوٹان وغیرہ کی طرح ہی دبا کر رکھے تاہم اس نے ہمیشہ اس کوشش میں منہ کی کھائی ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوئے۔ یہ اتھارٹی اس وقت بنائی گئی جب ایٹمی دھماکے کئے گئے تھے اس کا مقصد یہ تھا کہ جب کبھی ضرورت پڑے تو ایٹمی ہتھیار استعمال کئے جا سکیں۔ بھارت کو بیوقوفی چھوڑ کر سنجیدگی سے سمجھنا چاہئے کہ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کوئی فلم بنانے کے لئے نہیں کئے تھے۔ بھارت نے اپنی پہلی دراندازی کے بعد دعویٰ کیا کہ 300 بندے مار دیئے جن میں مولانا فضل الرحمن خلیل بھی شامل تھے۔ چینل ۵ نے بھارت کے دعوے کو جھوٹ ثابت کرتے ہوئے فضل الرحمن خلیل سے لائیو انٹرویو کیا جس پر مبارکباد کے فونوں کا تانتا بندھ گیا۔ فضل الرحمن خلیل نے انٹرویو میں بھارت کے جھوٹ کو آشکار کیا۔ اب پھر اس طرح ایف 16 طیارہ گرانے کا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جو سرا سر جھوٹ ہے پاکستان نے بھارت کے جو دو طیارے گرائے ان کا ملبہ اور پائلٹ میڈیا پر دکھائے گئے جبکہ مقابلہ میں بھارت ایف 16 ملبہ نہ دکھا سکا کیونکہ جھوٹ بول رہا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv