تازہ تر ین

سانحہ مال روڈ میں شہید ہونے والے شہید کیپٹن (ر) مبین کی بیٹی کی سوشل میڈیا پر تحریر نے سب کو آبدیدہ کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک) : سانحہ مال روڈ میں شہید ہونے والے کیپٹن (ر) مبین کی صاحبزادی حبہ مبین نے اپنے والد کی یاد میں سوشل میڈیا پر ایک تحریر شئیر کی جس نے سب کو آبدیدہ کر دیا۔ حبہ مبین نے لکھا کہ میں یہ تحریر بہت بوجھل دل کے ساتھ لکھ رہی ہوں ، لیکن مجھے علم ہے کہ اس کے باوجود چیزیں آسان اور میرا درد کم نہیں ہو گا۔میں اس وجہ سے لکھ رہی ہوں کہ آپ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ آپ کو گزرے ایک سال ہو گیا ہے، چیزیں کافی حد تک بہتر بھی ہو گئی ہیں۔ گھر پر سب ٹھیک ہے میں اور ابیر اچھی پرفارمنس دے رہے ہیں جبکہ دعا ابھی بھی پہلے جیسی ہے اور پورے گھر میں گھومتی پھرتی اور اودھم مچاتی ہے۔ حبہ نے لکھا کہ طحہٰ بالکل آپ کے جیسا ہے۔ جب کچھ غلط ہوتا ہے تو بالکل آپ ہی کی طرح غصہ کرتا ہے۔ہم ہر روز ا±س کے اندر آپ کو دیکھتے ہیں۔ طحہٰ آپ کو ہر روز بہت یاد کرتا ہے ، وہ یہ سمجھتا ہے کہ آپ کام پر ہیں اور بعض اوقات کہتا ہے کہ آپ آسمان پر ستارہ بن گئے ہیں۔ حبہ نے لکھا کہ دادی اماں مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ جلد ٹھیک نہیں ہوں گی۔ آپ ا±ن کے اکلوتے بیٹھے تھے، وہ ہر وقت آپ ہی کی بات کرتی ہیں اور انہوں نے کمرے میں آپ کی بڑی سے تصویر بھی لگا رکھی ہے۔ا±ن کا ہر وقت آپ کے بارے میں بات کرنا ا±ن کو احساس دلاتا ہے کہ آپ اب بھی ا±ن کے آس پاس ہیں۔حبہ نے اپنی فیس ب±ک پوسٹ میں لکھا کہ امی جان بھی اندر سے ٹوٹ چکی ہیں لیکن وہ ظاہر نہیں ہونے دیتیں۔ کیونکہ انہوں نے دادی ماں کو بھی حوصلہ دینا ہوتا ہے۔ میں جانتی ہوں کہ وہ رات کو بہت روتی ہیں لیکن وہ ہم سب کے سامنے بے حد مضبوط رہتی ہیں۔ انہوں نے ہم سب کو آپس میں ایسے جوڑے رکھا ہے جیسے آپ چاہتے تھے۔اب وہ ایک نئی شخصیت بن چکی ہیں لیکن بہت مضبوط بھی ہو گئی ہیں۔ اپنے شہید والد کیپٹن (ر) مبین کے نام لکھی اس تحریر میں حبہ نے مزید کہا کہ آپ کو ہر کوئی یاد کرتا ہے۔ آپ کا ہر کسی کی زندگی میں ایک مضبوط کردار تھا، آپ کا جانا تاحال ناقابل یقین ہے اور آپ مجھے اس بات پر یقین کرنے کی ا±مید بھی نہ رکھیں ، مجھے ا±مید ہے کہ آپ مجھے مجبور بھی نہیں کریں گے۔میں آپ کے لیے خوش ہوں، آپ نے وہ حاصل کیا جس کے لیے آپ سخت محنت کر رہے تھے۔ اگر اس دنیا میں ہمارے علاوہ کوئی اور ایسی چیز تھی جس سے آپ محبت کرتے تھے تو وہ آپ کا فرض تھا۔ آپ اپنے حلف پر سچے ثابت ہوئے جو آپ نے پاک فوج میں شمولیت کے وقت ا±ٹھایا تھا۔ آپ نے ملک کی سب سے بہترین خدمت کی اور اپنے محکمے میں وہ مقام حاصل کیا جس کے آپ حقدار تھے۔آپ نے شہادت کا مرتبہ حاصل کیا جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ میں یہ جانتی ہوں کہ آپ ہمیں چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے، آپ کیسے جا سکتے تھے لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ لوگ ٹھیک کہتے ہیں۔ اللہ اپنے جن بندوں سے محبت کرتا ہے ا±نہیں جلدی اپنے پاس ب±لا لیتا ہے۔ بطور چھوٹی بچی آپ کو ڈیوٹی پر جاتے دیکھنا میرے لیے بہت مشکل ہوتا تھا، مجھے یاد ہے جب میں آپ کو یونیفارم پہن کر اپنی اسٹک ا±ٹھاتے اور آپ کو خدا حافظ کہہ کر جاتے ہوئے دیکھتی تھی تو مجھے عجیب سا ڈر لگا ریتا تھا کہ پتہ نہیں آپ واپس آئیں گے یا نہیں، کہیں آپ کے ساتھ کچھ ب±را نہ ہو جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔بہت عرصہ نہیں ہوا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ آپ ا±س کام پر گئے تھے جو آپ کا نہیں تھا۔ وہاں پر بہت سے دوسرے اہلکار بھی تھے جو مذاکرات کر سکتے تھے، لیکن آپ وہاں خود گئے کیونکہ آپ دوسروں سے مختلف تھے۔ آپ وہ سب کرنا چاہتے تھے جس سے دوسروں کی تکالیف میں کمی ہوں۔ مجھے ابھی تک مناواں حملہ یاد ہے جب میں گھر میں آپ کی باحفاظت واپسی کے لیے دعائیں کر رہی تھی، اور آپ نے وہ کر دکھایا۔آپ کی گھر واپسی پر میں بے حد خوش تھی۔ لیکن جب کبھی میں سوچتی تھی کہ میں آپ کو کبھی نہیں دیکھ سکوں گی تو آپ لوٹ آتے تھے، میرے لیے یہ ماننا اب ممکن ہو گیا ہے کہ آپ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ یہ افسوس ک±ن ہے کہ میں نے اپنے والد کو کھو دیا۔ مجھے یہ بات افسردہ کر دیتی ہے کہ میری کامیابی دیکھنے کے لیے آپ میرے پاس ، میرے ساتھ نہیں ہیں۔ لیکن آپ نے شہادت قبول کرتے ہوئے کئی زندگیاں بچائیں ، کئی بچوں کو یتیم ہونے سے بچا لیا، انہیں مشکل وقت سے گزرنے سے بچا لیا۔یہ بات مجھے بے حد مضبوط کرتی ہے۔ آپ ایک اچھے انسان تھے اور ایک بہترین باپ بھی۔ میں بہت ا±ساد ہوں بابا اور آپ کو بہت یاد کرتی ہوں۔ ہم سب کرتے ہیں، آپ کی طرح ملک سے ہم سب کا پیار روز بروز بڑھ رہا ہے۔ مجھے آپ کی بیٹی ہونے پر فخر ہے۔ میں جانتی ہوں کہ خدا اپنے بندوں پر بہت زیادہ مہربان ہے اور اس پر اس کی بساط سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا،وہ ہمارا امتحان لے رہا ہے اور سب سے بڑھ کر آپ فوت نہیں ہوئے بلکہ آپ شہید ہوئے ہیں اور آپ نے جام شہادت نوش کیا ہے۔
حبہ نے اپنی تحریر میں مزید لکھا کہ بابا میں آپ کا حصہ ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے۔ سب لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں مضبوط ہوں لیکن میں نہیں ہوں، میں کچھ بھی ہو سکتی ہوں لیکن مضبوط نہیں۔ میں یہ جان کر کیسے مضبوط ہو سکتی ہوں کہ وہ شخص جسے مجھ سے سب سے زیادہ محبت تھی، جو سب سے زیادہ میرا خیال رکھتا تھا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔ میں اپنا درد اور ا±داسی چھ±پاتی ہوں ، میرے چہرے پر م±سکراہٹ ہوتی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں مضبوط اعصاب کی مالک ہوں۔
آپ کی شہادت کے بعد میں آپ کے جس بھی دوست سے ملی انہوں نے مجھے بتایا کہ آغا خان یونیورسٹی میں میرے داخلے کی خبر آپ نے بے حد خوشی سے ا±ن کو فون کر کے سنائی تھی۔ میں خوش ہوں کہ میں نے آپ کی شہادت سے قبل آپ کو خوشی دی،میں آپ کو واپس لانے کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہوں لیکن میں چاہ کر بھی ایسا ممکن نہیں بنا سکتی۔ سب کو ایک دن اس دنیا سے رخصت ہونا ہے، لیکن آپ ہمیں بہت جلدی چھوڑ کر چلے گئے بابا اور یہ چیز مجھے بے حد تکلیف دیتی ہے کہ آپ اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
کاش کہ میں آپ کو ایک بار دیکھ سکوں۔ لیکن مجھے پتہ ہے کہ آپ مجھے دیکھ رہے ہیں اور آپ مجھے ہر چیز سے بچالیں گے جیسے آپ میرے ساتھ رہتے ہوئے مجھے بچایا کرتے تھے۔ ایک دن جب اس ملک میں بہتری آئے گی تو مجھے اس احساس سے بے حد خوشی ہو گی کہ اس ملک کی ترقی اور بہتری میں آپ نے بھی اپنا کردار ادا کیا تھا۔ حبہ مبین کی اس تحریر نے سوشل میڈیا صارفین کو آبدیدہ کر دیا اور ان کے اہل خانہ کے لیے نیک تمناو¿ں کا اظہار بھی کیا اور شہید کپیٹن (ر) مبین کو ان کی بہادری پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
یاد رہے کہ 13 فروری 2017ء کو لاہور میں چیئرنگ کراس پر پنجاب اسمبلی کے سامنے میڈیکل اسٹورز ایسوسی ایشن ڈرگ ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہی تھی کہ اسی دوران خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) مبین نے جام شہادت نوش کیا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv