تازہ تر ین

شرعی طور پر حج ان لوگوں پر فرض ہے جو استطاعت رکھتے ہوں ، ہر شخص پر فرض نہیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں ایک سے ایک بڑا عالم دین پایا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر ایک بات پر سب کا اتفاق ہے کہ قرآن کی جو نص ہے اور اس کا جو متعین مفہوم ہے اس سے آپ روگردانی نہیں کر سکتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ”ترجمہ: اور جس شخص کو استطاعت ہو راستے کے اخراجات ادا کرنے کی۔“ اس کا مطلب ہے کہ حج صرف ان لوگوں پر فرض ہے جن کے پاس استطاعت ہو اور ہر شخص پر فرض نہیں ہے۔ اگر آپ سرکاری خزانے سے رقم لے کر حج کے خواہش مندوں پر سب سڈی خرچ کریں ان کا حج تو آسان ہو جائے گا لیکن جن امور پر آپ بیت المال کا پیسہ خرچ کر رہے ہوں گے وہ امور پورے نہیں ہو سکیں گے مثلاً علاج معالجہ اور تعلیم اس کے علاوہ ضرورت مندوں کی حاجات، اس طرح سے آپ کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ آپ کچھ لوگوں کے اخراجات خود اپنی جیب سے دے کر یا ان کے پورے نہیں تو کچھ حصہ دے کر ان کو تو اس قابل بنا دیں کہ وہ حج کر سکیں لیکن اس حوالہ سے بہت سے دوسرے لوگ جو بیت المال کی امداد کو ترس رہے ہوں ان کو ان کے حق سے محروم کر دیں یہ کس طور پر بھی اسلام کی خدمت نہیں ہے لہٰذا پاکسشتان کے علماءکا فرض بنتا ہے کہ وہ قطع نظر اس سے کہ ان کا تعلق کس مکتب فکر سے ہے کس مسلک سے ہے ان کو اس بارے میں کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہئے۔ مولانا راغب نعیمی صاحب یہ جو بحث شروع ہوئی ہے کہ حج کے اخراجات میں سعودی عرب نے اضافہ کر دیا ہے تو ہماری اپوزیشن کے لوگ اور حکومت کے مخالفین یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس اضافے کو مسترد کرتے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سبسڈی دی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف لوگوں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس استطاعت نہیں ہے ان پر یہ حج فرض ہی نہیں ہے۔ آپ کیا فرماتے ہیں۔ کیا سبسڈی دی جا سکتی ہے کیا حج کو سستا کرنا چاہئے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ حج سے مستفید ہو سکیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ میں اپوزیشن کو عالم تین تصور نہیں کرتا۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی دین کے معاملے میں وہ ایکسپرٹ نہیں ان کی رائے نہیں چاہئے انہیں بھی چاہئے کہ وہ مختلف مفتیان کرام اور علمائے عظام سے پوچھیں اور شرعی اعتبار سے جو وہ رائے دیں ان پر عمل کیا جانا چاہئے۔ ایک لاکھ 56 ہزار کا اضافہ ہوا ہے یہ سعودی عرب کو ایڈوانس ادا کرنے پڑتے ہیں اس میں حکومت کا کوئی خاص کردار نہیں ہے۔ یہ سعودی عرب کی طرف سے بڑھایا گیا ہے۔ملائیشیا کی طرف سرمایہ کاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئےضیا شاہد نے کہا کہ ملائیشیا ایک ابھرتا ہوا ترقی پذیر ملک ہے جس کا اس علاقے میں بڑا اثرورسوخ اور تجارت میں بھی آگے ہے کسی قسم کی بھی مشترکہ تجارت کے منصوبے بنانے سے پاکستان کو بہر حال فائدہ ہو گا۔ بریانی فیسٹیول یقینا فائدہ مند ہو گا۔ اس قسم کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں۔ملائیشیا ابھرتا ہوا ترقی پذیر ملک ہے اس سے تجارت کرنے میں پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہو گا۔ بریانی فیسٹیول یا کوئی بھی ایسی تقریبات جن سے ملک کی برآمدات میں اضافہ ہو فائدہ مند ہیں 18 ویں ترمیم کی بات صرف بلاول، آصف زرداری یا چند سندھی دوست ہی کرتے ہیں اور کسی سے یہ بات نہیں سنی قومی اسمبلی سینٹ یا صوبائی اسمبلیوں میں کبھی بھی اس پر بات یا کوئی قرارداد پیش نہیں ہوئی۔ کسی نے اب تک اس ترمیم کو حتم کرنے کا مطالبہ کیا ہے نہ یہ ختم ہونے جا رہی ہے البتہ یہ جعلی اکاﺅنٹس کیس کی وجہ سے پی پی رہنماﺅں کی جانب سے پیش بندی ہو سکتی ہے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں عدالتیں بھی لمبی تاریخیں دے رہی ہیں جو سمجھ سے بالا ہیں، اس معاملہ کا حل تو یہ ہے کہ جو فیصلہ کرنا ہے کر دیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنا کام معمول کے مطابق کر رہے ہیں کسی سے ان کی کوئی غیر معمولی تعریف نہیں سنی کہ کوئی کام بھی نہ کیا ہو اور واہ واہ ہو رہی ہے۔ ساہیوال واقعہ افسوسناک ہے تاہم ایسے واقعات ملکی تاریخ میں چلتے رہتے ہیں۔ عثمان بزدار پر تنقید میں بغض برائے بغض نظر آتا ہے اپوزیشن کو ان سے بڑی شکایات ہیں تو ان کے خلاف عدم اعتماد لے آئیں کراچی میں پانی کمیاب ہو چکا ہے، غریب آدمی کیلئے پینے کا پانی حریدنا مشکل ہو چکا ہے۔ بلاول کو سب سے پہلے کراچی کی صفائی کرانی چاہئے۔ قائم علی شاہ کی جگہ مراد علی شاہ کو لانے سے کراچی کو کوئی فرق نہیں پڑا صفائی اور پانی کا مشکلات آج بھی وہیں ہیں۔ نوازشریف کے بارے میں میڈیکل بورڈ نے اگر سفارش کی ہے کہ ہسپتال داخل کرایا جائے تو انہیں ضرور ہسپتال میں داخل کرانا چاہئے اس بات کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میڈیکل بورڈ نے نوازشریف بارے جو سفارشات دی ہیں ان پر عملدرآمد کرنا چاہئے۔ افسروں کی بڑی تعداد نے غیر ملکی خواتین سے شادیاں کر رکھی ہیں مزید شادیاں کی جا رہی ہیں چھوٹے چھوٹے ملکوں کی خواتین سے شادیاں رچا رہے ہیں۔ پاکستانی خواتین انتہائی سمجھدار پڑھی لکھی ہیں ان کا آئی کیو لیول بھی ان خواتین سے بڑھ کر ہے تو ایسا کھیل ہو رہا ہے۔ خواتین وزیروں اور این جی اوز کو چاہئے کہ اس معاملے پر کام کریں اور پتہ چلائیں کہ اس رجحان میں اضافے کا باعث کیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv