تازہ تر ین

پی ٹی آئی سمیت کسی نے صدارتی نظام کی بات نہیں کی ،بلاول کے پاس معلومات ہیں تو سامنے لائیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے میں کوئی قباحت نہیں ہے، یہ ایک طرح سے بہتر ہے کہ اس سے شکوک و شبہات دور ہوں گے کیونکہ عدلیہ بیورو کریسی کے ہتھکنڈوں سے متاثر نہیں ہوتی۔ سننے میں آ رہا ہے کہ پولیس روایتی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش میں ہے۔ دہشتگردوں کو اگر گرفتار کیا جا سکتا ہو تو مارنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ سنیٹر رحمن ملک کا ایف آئی اے سے طویل تعلق رہا ہے وہ سیاست میں آنے سے پہلے اسی محکمہ میں افسر تھے اگر ان کی نگرانی میں کمیٹی ساہیوال واقعہ پر کام کرے تو بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ حکومت کی نیک نامی اسی میں ہے کہ کسی کے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔ ابھی تک ساہیوال واقعہ کے اول حقائق سامنے نہیں آ سکے کہ پولیس نے گاڑی میں موجود تمام افراد کو نہتے ہونے کے باوجود کیوں سفاکی کے ساتھ قتل کر دیا۔ بدقسمتی ہے کہ آج تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان اسمبلی صرف اپنے رہنماﺅں کا تحفظ چاہتے ہیں۔ اگر کسی سیاسی رہنما کیخلاف عدالت میں کیس چل رہا ہے تو اس کو چلنے نہیں دیتے کبھی لانگ مارچ کبھی اور دھمکیاں دی جاتی ہیں یہ سب کیا ہے کیا پاکستان میں سیاست صرف یہی رہ گئی ہے کہ مجرموں کو چھڑایا جائے۔ آصف زرداری کیخلاف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں سامنے آچکا ہے کہ اومنی گروپ کے اول مالک وہی تھے بلاول کے اکاﺅنٹس منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کئے گئے جب بھی کسی سیاسی رہنما کی جانب قانون کے ہاتھ بڑھیں تو کبھی صوبائی کارڈ استعمال کرتے ہیں کبھی 18 ویں ترمیم بارے بولتے ہیں اب صدارتی نظام کی باتیں ہو رہی ہیں جبکہ ابھی تک کسی حکومتی رہنما نے صدارتی نظام لانے کی بات نہیں کی ہے۔ بلاول بھٹو کے پاس مصدقہ معلومات ہیں تو پریس کانفرنس میں بتائیں کہ وزیراعظم کی جگہ صدر کو لایا جا رہا ہے۔ موجودہ چیف جسٹس پاکستان سابق چیف جسٹس سے زیادہ قانونی طور پر سخت ہیں کسی کو رعائت دینے والے نہیں ہیں۔ ہمارے یہاں جمہوریت کو ایک دو خاندانوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جب بھی کرپشن پر پکڑ دھکڑ ہو تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے پارلیمان اور آئین خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ یہ سب خطرے ان لوگوں کے اپنے ذہنونں کی پیداوار ہیں جو یہ اپنے خاص مقاصد کی خاطر جب چاہتے ہیں نعرے کے طور پر استعمال شروع کر دیتے ہیں۔ تحریک انصاف سمیت کسی سیاسی جماعت کویہ کہتے نہیں سنا کہ پارلیمانی نظام ختم کر کے صدارتی نظام لایا جا رہا ہے۔نیب شہبازشریف کیخلاف بیرون ملک جائیداد کا دستاویزی کیس سامنے لائی ہے یہ جائیداد الیکشن کمیشن میں جمع کرائے حلف نامے میں موجود نہیں ہے اگر نیب یہ جائیداد ثابت کرنے میں کامیاب رہی تو نااہلی کا مقدمہ ہو گا اور شہباز شریف کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔ شہباز شریف خاندان کو اس معاملہ کو سنجیدگی سے لینا چاہئے صرف یہ کہہ دینے سے کہ نیب ان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے بات نہیں بنے گی۔ ملک میں جاری سیاسی دھینگا مشتی ختم ہونی چاہئے۔ جب شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنا دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کے باقی نام کمیٹیوں میں شامل ہونا چاہئے کیونکہ جمہوری نظام چلانے سے چلتا ہے۔ اگر ہر شخص یہ کہنا شروع کر دے کہ پہلے ہمارا مطالبہ مانا جائے پھر کمیٹی میں کام کریں گے تو اس طرح پارلیمانی نظام نہیں چل سکتا۔ چوہدری نثار کی پنجاب اسمبلی سے مسلسل غیر حاضری پر آئین خاموش ہے کہ کسی کا اعلیٰ عدلیہ کے پاس رٹ کرنی چاہئے تا کہ وہ اس معاملے کو واضح کرے۔ ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ کوئی رکن اسمبلی پانچ سال تک حلف بھی نہ اٹھائے اور نشست خالی رہے۔ اس بارے عدالت سے فیصلہ لینا چاہئے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv