تازہ تر ین

میڈیا نے مشکلات میں روشنی دکھائی،صدر عارف علوی، آزاد میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے : فواد چودھری ، خود احتسابی ضروری : عارف نظامی ، بحرانی کیفیت ختم ہونی چاہیے : امتنان شاہد ،دباﺅ ختم کرنا ہو گا : جبار خٹک ، مریم اورنگزیب ، نیئر بخاری ، ارشد انصاری کا سی پی این ای کے زیر اہتمام میڈیا کنونشن سے خطاب

اسلام آباد (ملک منظور احمد‘نا صر کا ظمی‘عا صم جیلا نی ‘ مظہر شیخ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر میڈیا چوتھا ستون کا کردار ادا کرنے
میں کامیاب رہا، جمہوریت کی جدوجہد میں سب سے بڑی فوج میڈیا تھی، میڈیا کے ارتقا کا عمل آج بھی جاری ہے، آج خبر کے ذرائع بہت بڑھ گئے ہیں، بہت اندیروں اور مشکلات میں میڈیا نے روشنی دکھائی، جدید دور میں پرنٹ میڈیا کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، کہیں اخبارات سروائیو نہیں کرپا رہے،پرنٹ میڈیا کا انحصار اشتہاروں پر ہے، اخبارات ای پیپرز کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، میڈیا میں معلومات کے ذرائع جدید دور میں تبدیل ہوتے ہیں، میڈیا سے میرا پرانا تعلق ہے، جمعہ کو صدر مملکت عارف علوی نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے زیر اہتمام میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر میڈیا چوتھا ستون کا کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا، جمہوریت کی جدوجہد میں سب سے بڑی فوج میڈیا تھی، میڈیا کے ارتقا کا عمل آج بھی جاری ہے، آج خبر کے ذرائع بہت بڑھ گئے ہیں، بہت اندیروں اور مشکلات میں میڈیا نے روشنی دکھائی، جدید دور میں پرنٹ میڈیا کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، کہیں اخبارات سروائیو نہیں کرپا رہے،پرنٹ میڈیا کا انحصار اشتہاروں پر ہے، اخبارات ای پیپرز کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، میڈیا میں معلومات کے ذرائع جدید دور میں تبدیل ہوتے ہیں، میڈیا سے میرا پرانا تعلق ہے، میڈیا کی آزادی نہایت اہم ہے، میڈیا کےلئے خود احتسابی نہایت اہم ہے، میڈیا اور حکومت پر اس پر فیصلہ کرنا ہو گا کہ میڈیا خود کو ریگولیٹ کرے گا یا حکومت، کچھ میڈیا حکومتی اشتہارات پر انحصار کرتا رہا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے صدر پاکستان کی حیثیت سے حلف دیا ہے کہ غیر جانبدار رہوں گا، میڈیا پ ایک کرائسز ہے جس پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ضروری ہے، حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں، جب ملکی معیشت بہتر ہوئی تو میڈیا بھی بہتر ہو جائے گا، معاشی ترقی سے میڈیا کی ترقی بھی وابستہ ہے، میڈیا کی آزادی حساس معاملہ ہے، الیکٹرانک میڈیا کے آنے سے پرنٹ میڈیا کی اہمیت کم نہیں ہوسکتی،میڈیا خاموش ہو گا تو مجھے بھی تکلیف ہوگی، میڈیا کی خاموشی نے کراچی کے حالات خراب کئے جس سے پاکستان کا نقصان ہوا، وزیر اطلاعات میڈیا کے مسائل حل کر سکتا ہے، اپیل کرتا ہوں کہ صحت کے مسائل کو اجاگر کریں تا کہ اسے حل کر سکیں، دوسرا مسئلہ عورتوں کے حقوق کے ہیں، پاکستان کے اندر 90فیصد عورتوں کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کر دیا جاتا ہے، اس کے خلاف بھی میڈیا آواز اٹھائے، میڈیا قوم کے مسائل حل کرنے میں ہماری مدد کرے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ میڈیا کو مستحکم معاشی ماڈل بنانے کی ضرورت ہے، ہم میڈیا کی ترقی چاہتے ہیں اور میڈیا کے مسائل حل کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ اسلام آباد میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای)کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا اس وقت تک آزاد نہیں ہوسکتا جب تک اس میں حکومت کا کمرشل انٹرسٹ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ایک مستحکم معاشی ماڈل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ حکومت پر انحصار نہ کرسکیں۔ فواد چوہدری نے امریکا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں کوئی ٹرمپ کو آکر نہیں کہتا کہ نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کو پرنٹ کرنے کے لیے اشتہارات کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ 10دن میں اشتہارات کی مد میں صرف پرنٹ میڈیا کو 9کروڑ روپے جاری کئے اور ہم ایک مہینے میں پرنٹ میڈیا کو 30 سے 35 کروڑ کے اشتہارات جاری کررہے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اشتہارات کا بجٹ 86 ارب روپے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ معیشت ترقی کرے گی تو اشتہارات کا بجٹ ڈھائی ارب روپے تک جاسکتا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت سی پی این ای، پریس کلبوں کے ساتھ میڈیا کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پریس کلب اور سی پی این ای کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ میڈیا بحران کا شکار کیوں ہوا تاکہ آئندہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی میں نئی جہتوں کی بات کا مقصدکسی کی حوصلہ شکنی نہیں، تمام میڈیا کو ڈیجیٹلائز ہونا پڑےگا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بدلتے وقت کے ساتھ میڈیا کو خود میں تبدیلی لانا ضرروی ہے۔انہوں نے کہا کہ پریس کلب اور سی پی این ای کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ میڈیا بحران کا شکار کیوں ہوا تاکہ آئندہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ علاقائی اخبارات کے حوالے سے یہ ذمہ داری صوبوں کی ہے،18ویں ترمیم کے بعدوفاق صوبوں کی ذمہ داریاں کیسے اٹھائےگا۔ انہوں نے کہا کہ 58 فیصد اخراجات صوبوں کو دینے کے بعد وفاق سب کے اخراجات کیسے پورے کرے، وفاق نے سب کچھ دیکھنا ہے تواین ایف سی، 18ویں ترمیم کو دیکھنا پڑےگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کو اشتہارات دیے جانے کے باوجود لوگوں کو نوکریوں سے نکالا جارہا ہے جس کا مطلب ہے کہ کہیں تو خامی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا اشتہارات میں اس وقت ڈھائی ارب روپے سے زائد خرچ کیے جارہے ہیں اور 5 سال سے کم عرصے میں یہ اشتہارات 7 ارب تک چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اکثر چھوٹے چھوٹے کاروبار ڈیجیٹلائزڈ ہوگئے ہیں او زیادہ تر ریونیو ڈیجیٹل میڈیا میں جارہا ہے۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا بحران میں حکومت ملازمین اور اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں باہر جانے والے پیسے کو روکنا ہے، پاکستانی ہونے کے ناطے ڈالر باہر نہ جانے دینا ہمارا مفاد ہے اس لیے میڈیا کو پرو اکانومی ہونا چاہیے، میڈیا کو اپنا انٹرسٹ معیشت کے ساتھ جوڑ کررکھنا چاہیے کیونکہ میڈیا تب ہی مستحکم ہوگا جب معیشت مضبوط ہوگی۔فواد چوہدری نے کہا کہ سی پیک پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور سی پیک کو سپورٹ نہ کرنے کا مطلب خود پاں پر کلہاڑی مارنا ہے، سعودی عرب خطے میں سب سے بڑی سرمایہ کاری کرکے تیسری بڑی آئل ریفائنری لگانے جارہا ہے، میڈیا کواس مثبت معاشی اقدامات کو اجاگر کرنا چاہیے۔

اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) کونسل آف نےوز پیپر اےڈےٹرز (سی پی این ای) کے صدر عارف نظامی نے کہا ہے کہ خود احتسابی اور سےلف رےگولرائزیشن بہت ضروری ہے اس کے بغےر مےڈےا کے حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔اس وقت مےڈےا بحران کی وجہ سے کئی اخبارات بند ہو رہے ہےں دفاتر مےں تالا بندےاں ہو رہی ہیں اور ورکرز کی تنخواہوں کے مسائل پےدا ہو رہے ہےں جنرل مشرف نے پےمرا کی بنےاد رکھی لیکن اس کا بعد مےں کیا حشر ہوا پہلے اسے کیبنٹ ڈوےژن کے ماتحت کیا گےا اور اسے صرف جرمانے کرنے تک محدود رکھا گےا پیمرا کا اختےار صرف الیکٹرانک میڈیا کو کنٹرول کرنے کا ہے پرنٹ مےڈےا اس کے اختےار مےں نہیں آتا پرنٹ مےڈےا نے خود احتسابی کےلئے اپنا نظام بنانا ہے بصورت دےگر اس طرح کے بحران پےدا ہوتے رہےں گے بد قسمتی سے ہماری تنظےمےں ہیں نہ وہ آزادی صحافت کےلئے لڑ سکتی ہیں اور نہ ہی میڈیا کے اداروں کی فلاح و بہبود کےلئے کوئی کام کر رہی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے پرانا تعلق ہے کافی عرصے بعد ایک اےسی شخصےت اس عہدے پر فائز ہو ئی جو اس عہدے کے قابل اور اہل ہے ،نہ یہ ممنون ہےں نہ تارڑ اور نہ ہی فضل الٰہی ۔انہوںنے صدر مملکت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا زےادہ فوکس اخبارات کے مسائل پر ہے سی پی این ای کا رول میڈیا کی آزادی کے ساتھ ملکی اقتصادی صورتحال ،قانون کی بالا دستی اور عوام کے حقوق کی جد و جہد پر مزکور ہے پہلے ادوار مےں معےشت کی صورتحال بہتر تھی تو سرکاری اور پرائےوےٹ سیکٹر سے اشتہارات مل رہے تھے لیکن سابق ادوار مےں فےورٹ ازم تھا اور سابق حکومت اپنے من پسند اخبارات اور ٹی وی چےنلز کو اشتہارات دےکر باقی مےڈےا کا حق مارتے تھے اب ہم توقع کرتے ہےں کہ نئی حکومت کی اس بابت آزاد پالیسی ہوگی ان کا کہنا تھا کہ سابق دور حکومت کے فےورٹ آج بھی موجودہ حکومت کے فےورٹ ہیں۔ کونسل آف نےوز پیپر اےڈےٹرز (سی پی این ای) کے سےکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ پاکستان مےڈےا کنونشن 2019 میں تمام اسٹےک ہولڈر کو ایک جگہ اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے اس وقت مےڈےا بہت زےادہ دباﺅ کا شکار ہے اس وقت آزادی صحافت سے متعلق بھی دباﺅ ہے اور معاشی دباﺅ بھی ہے اور اس وقت زمےنی حقائق کو دےکھنے کے بجائے پوائنٹ سکورننگ کی جا رہی ہے سی پی این ای نے اس مسئلے کو ٹےک اپ کیا ہے کیونکہ اس کے مےڈےا پر منفی اثرات پیدا ہو رہے ہےں اس ضمن مےں صحافت کی تنظےموں مےں تعاون کا فقدان ہے سی پی این ای نے پریس فرےڈےم ، قواعد و ضوابط اور قوانےن کا جائزہ لیا آج کے کنونشن مےں صحت مند انہ ماحول مےں مختلف اےشوز کو زےر بحث لاےا گےا اور حکومت کو بھی مےڈےا بحران کے حل کےلئے کردار ادا کرنا چاہئے اور اگر مےڈےا کو ختم کیا جاتا ہے تو اگر مےڈےا مر ے گا تو معاشرہ میں مطلق العنانی آجائے گی ۔جمہوری قوتوں کا فرض ہے کہ آزاد مےڈےا کو فروغ دے کیونکہ کسی بھی جمہوری معاشرے مےں ترقی، خوشحالی اور جمہورےت کے فروغ کےلئے آزاد مےڈےا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کونسل آف نےوز پیپر اےڈےٹرز ( سی پی این ای) کے زےر اہتما م”میڈیا اور جمہورےت “ کے عنوان سے ملک گےر پاکستان مےڈےا کنونشن 2019سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومت میڈیا کی صنعت کو دیوار کے ساتھ لگانے کے لئے تمام گھٹیا حربے استعمال کررہی ہے ، میڈیا کو اپنا نقطہ نظر اپوزیشن کے ساتھ ملکر اٹھانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل وسابق چےئرمےن سینیٹ نےئر بخاری نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ریاستی امور سنبھالتے وقت تمام مسائل کے حل کے لئے اپنی پالیسیاں مرتب کرنی چاہیئے تھیں لیکن موجودہ حکومت اپنی نا اہلی اور نا تجربہ کاری کے باعث مسائل کو بڑھا رہی ہے ، میڈیا کی صنعت اس وقت بحران کا شکار ہے ، میڈیا کارکنان مالی ودیگر مسائل کاشکار ہیں جن کو حل کرنا حکومت وقت کاکام ہے پاکستان پیپلز پارٹی میڈیا کے ساتھ کھڑی ہے اور آخری وقت تک کھڑی رہے گی۔لاہور پریس کے صدر ارشد انصاری نے سی پی این ای کے عہدیداران کو سیمینار کے انعقاد کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو بچانے کے لئے یہ سیمینار میڈیا اتحاد کی پہلی کڑی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv