تازہ تر ین

امریکہ اور بھارت کو پاک چین دوستی ہضم نہیں ہو رہی : ضیا شاہد ، چیئرمین پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی اپوزیشن سے بنانا ضروری نہیں : چودھری امیر ، قونصلیٹ پر حملہ ، مقصد چینی سرمایہ کاروں کو ڈرانا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں : عبد اللہ گل ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی کے دشمنوں کی طرف سے ایک کوشش ہے اور دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہیں بالخصوص امریکہ اور اس کے حواری ہیں جن کو یہ دوستی کسی طور پر ہضم نہیں ہوتی ہے۔ چائنا سے واپسی کے بعد خود عمران خان یہ اشارہ دے رہے ہیں مجھے اس کا خطرہ تھا مجھے انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا تھا کہ اس قسم کا کوئی واقعہ ہونے والا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ چیزیں ملکوں کی تاریخوں میں لیکن جو مضبوط دوستی ہوتی ہے جو ایک باہمی مفادات پر تعمیر کی جاتی ہے ایسے ایک دو واقعات سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چین اور پاکستان کے درمیان ہمہ جہت دوستی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انشاءاللہ ہم راستے پر چلتے رہیں گے اور چین بھی اپنے راستے پر چلتا رہے گا یہ دو حملے باقاعدہ ٹارگٹڈ حملے ہیں چین میں ٹارگٹ کا تعین کر کے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ بے چینی مایوسی پھیلانے کی کوشش ہے۔ پاکستان کے تمام ادارے پاک فوج، رینجرز، پولیس اور پاکستان کی سیاسی جماعتیں بالخصوص حکومتی پارٹی کے ارکان اور حواری جو ہیں انہوں نے اسے سخت ناپسند کیا ہے۔ ایک طریقے سے دشمن کا یہ یہ ایک چیلنج ہے کہ ہم یہ کام نہیں ہونے دیں گے لیکن نہ تو انشاءاللہ سی پیک پر کامرکے گا۔ لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ پاک چین دوستی کی بنیاد اس سے کمزور نہیں ہو گی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ عبداللہ گل صاحب ایک ہی دن میں دو حملے ہوئے ہیں۔ کراچی اور ہنگو میں حملہ ہوا۔ ہنگو پہلے بھی ٹاک آف دی ٹاﺅن رہا ہے۔ وہ ایک چھوٹا سا پہاڑی علاقہ ہے۔ ہنگو کا انتخاب کسی مقصد کے لئے کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی اچانک کوہاٹ بنوں صوابی مردان، چارسدہ اتنے علاقے ہیں۔ ہنگو ہی کیوں؟
تجزیہ کار دبداللہ گل نے کہا ہے کہ چینی قونصلیٹ پر جو حملہ تھا اس کے پیچھے بہت سارے محرکات ہیں۔ جو چینی کمپنیاں جن کی وزیراعظم عمران خان سے شنگھائی میں ملاقات ہوئی ہے ان کو بددل کیا جائے کہ پاکستان کے اندر امن و امان کی صورت حال وہ دگرگوں ہے جس کی بنیاد پر وہاں کسی قسم کی بھی انویسٹمنٹ جو ہے وہ خطرناک ہے کیونکہ پاکستان کی 65 فیصد اکانومی وہ اس وقتکراچی کے اندر موجود ہے اور اس طریقے سے چینی لوگ جو ہیں اس کی کثیر تعداد کراچی کے اندر پائی جاتی ہے۔ دوسرا اس کا مقصد کہ پاکستان کی جو آئیڈیاز نمائش ہے ایکسپو جسے ہم کہتے ہیں یہ وہاں ابھی منعقد ہو رہی ہے اور پاکستان کا جو اسلحہ ہے وہ معیاری ہے کہ قیمت بھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کے ساتھ بہت ساری شرائط منسلک نہیں ہیں، جس طرح آپ مغربی اسلحہ جو بھی لیں گے ان کے ساتھ تو بہت ساری شرائط ہوتی ہیں مثال کے طور پر آپ اتنے سال تک اسے استعمال نہیں کر سکتے یا ہمارے لوگ آ کر اسے استعمال کریں گے جس طرح سے عرب ممالک کے اندر ہو رہا ہے اس کی غیر معمولی مقبولیت ہے جو اسلحہ پاکستان آرڈی نینس فیکٹریز کا بنایا ہوا ہے وہ تیسری دنیا کے ممالک دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں اور اس سے یہ تاثر پیدا کرنا کہ آئیڈیاز کانفرنس ایسی صورت حال میں جب غیر ملکی اور خاص طور پر چین جیسا دوست ملک جو ہے وہ اس سفارتخانے محفوظ نہیں ہیں تو باقیوں کا کیا بنے گا۔ یہ پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور الحمد للہ یہ ناکام ہوئی ہے۔ تیسرا مقصد اس کے پیچھے یہ ہے کہ عمران خان نے جو چینی کرنسی کے اندر تجارت کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ سیدھا سیدھا حملہ ہے مغرب کے اوپر اور ڈالر کی جو معیشت ہے اس کو تباہ کرنے کے لئے جو پہلے ایک بینک معرض وجود میں آ چکا ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اگر ڈالر کے اندر تجارت کرنے کا ہم نے راستہ کھول دیا تو دنیا ایک راستے پر گامزن ہو جائے گی اور چین کے ساتھ اپنی اپنی کرنسیوں میں ڈیل کرنے شروع ہو جائے گی یہ سمجھیں آپ نے کسی کے بچے سے اس کی روشٹی چھین لی ہے تو امریکہ سے اس کی روٹی چھینیں گے تو نتائج تو بھگتنے ہوں گے۔ اس میں کوئی سچ نہیں ہے۔ امریکہ کے سپر پاور ہونے پر سوالیہ نشان اٹھنے شروع ہو گئے ہیں افغانستان کے اندر بری طرح سے ناکامی کے بعد طالبان جن کو دہشتگرد کہتے تھے ان سے مذاکرات کر رہا ہے۔
حملے کا ماسٹر مائنڈ اسلم عرف اچھو اس وقت انڈیا میں موجود ہے۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اس وقت انڈیا علامت بن گیا ہے اینٹی پاکستان سرگرمیوں کا۔ بھارت اس وقت پاکستان مخالف سرگرمیوں کا۔ بھارت اس وقت پاکستان مخالف سرگرمیوں کی علامت بن چکا ہے ۔ ہمیں بھارت سے ہر وقت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ انڈیا ایک بڑا ملک ہے۔ ہندوسکالرز نے کہا کہ گائے کے ذبح کرنے میں کیا حرج ہے۔ انڈیا میں کتنے لوگ ہیں جو کشمیر میں فوج کشی کے خلاف ہیں اور کتنے دانشور ہیں جو کہتے ہیں آپ کشمیر کو عمر بھر کے لئے قابو میں نہیں رکھ سکتے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ کچھ ممالک ہیں جو پاکستان میں کراچی چاہتے ہیں لیکن وہ بھی براہ راست کچھ نہیں کرتے بلکہ انڈیا کے ذریعے ہی پاکستان میں کارروائیاں کراتے ہیں۔ ان میں امریکہ اور اس کے حواری ملوث ہیں جو انڈیا کو اسلحہ، مالی، سیاسی مدد کر کے اس کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ سماج دشمن عناصر کی سپلائی سمیت تمام کام انڈیا کے ذریعے ہی ہو رہے ہیں۔ جب سے پاکستان بنا بھارت نے ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ ہمیں الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ انڈیا کسی ایک شخص کا نام نہیں، بہت بڑا ملک ہے۔ مودی جب مسلمانوں، گائے ذبح کرنے، ہمارے فنکاروں، شاعروں وغیرہ کو دھمکا رہے تھے اس وقت بھی انڈیا میں ہی بہت سے دانشوروں، ہندو سکالرز نے کہا کہ گائے کو ضبح کرنے میں کیا حرج ہے۔ وہاں کے لوگ بھی کہتے تھے ہم خود گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔ ایسے لوگ موجود ہیں جو وہاں سرکاری پالیسیوں کو قبول نہیں کرتے۔ بھارت میں ہی بہت لوگ ہیں جو کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ دانشور، رائٹرز خود کھل کر انڈین حکومت پر تنقید کرتے ہیں کہ وہ مسلمان دشمن پالیسیاں بنا رہی ہے۔ انڈیا کی معتصبانہ پالیسیاں عالم انسانیت کے خلاف ہیں حالانکہ وہ بھارتی اور ہندو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا کام الزام لگانا اور حکومتی پارٹی کا جواب دینا ہوتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی اجلاس میں جو کچھ بھی کہا یقین ہے حکومتی پارٹی کی طرف سے ان کو جواب مل گیا ہو گا۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر شاہد مسعود دوست ہیں، عدالت نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا اس پر اظہار خیال نہیں کر سکتا۔ شاہد مسعود پر جو الزام ہے ان کو جواب دینا پڑے گا۔ سماعت کے دوران ان کو بھی صفائی کا موقع ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا بھائی پھیرو میں پکڑی گئی بجلی چوری کے معاملے پر جے آئی ٹی بنی اس پر متعلقہ اتھارٹیز کا شکر گزار ہوں کیونکہ یہ ہمارا مطالبہ تھا۔ یہ حق و انصاف کے تقاضوں کے بالکل مطابق ہے۔ جے آئی ٹی کو فول پروف بنانا چاہئے اگر اس میں انصاف نہ کرنے والے لوگ شامل ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ سچائی کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ہم اس معاملے کا فالو اپ کریں گے اور منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قصور میں لنگور کا نہ پکڑے جانا پولیس کی ناکامی ہے، یہ کوئی دلیل نہیں کہ یہ جنگلی حیات کا کام ہے۔ درختپر بیٹھا لنگور مٹر گشت کرتا رہا لیکن کسی نے نہیں پوچھا، اتنے آدمیوں کو زخمی کر دیا یہ کس طرح پولیس کا کام نہیں تھا۔ آئی جی پنجاب کو پولیس سے استفسار کرنا چاہئے۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی چودھری امیر حسین نے کہا کہ آئین میں کہیں ذکر نہیں کہ اپوزیشن لیڈر ہی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنے گا۔ آئین کے بعد اسمبلی کے رولز قابل احترام ہوتے ہیں جو 92پءمیں بنے تھے اس میں بھی کہیں ذکر نہیں کہ پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہو گا۔ ضروری نہیں کہ پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے ممبران کا انتخاب کرنا سپیکر کی صوابدید ہوتی ہے کہ وہ کس کمیٹی میں کس کو رکھتا ہے۔ سپیکر اگر تگڑا ہو اور رولز جانتا ہو تو وہ نام لئے بغیر بھی کمیٹیوں کے ممبران بنا سکتا ہے پھر ایک میٹنگ کر کے ان سے کہے گا کہ اپنا چیئرمین چن لو۔
ڈاکٹر شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل 2008ءمیں پی ٹی وی کے ایم ڈی تھے۔ اس وقت میڈیا رائٹس کا معاملہ تھا جس حوالے سے مارکیٹنگ منیجر نے ایک معاہدے اور چیک پر ان کے دستخط لے لئے تھے، منیجر کے خلاف 2015ءمیں مقدمہ بھی درج ہوا تھا، پھر 2 سال بعد شاہد مسعود کو شامل تفتیش کر لیا گیا۔ ہائیکورٹ سے ضمانت لی، اب ان کی ضمانت مسترد کر دی گئی۔ میں نے ایک گھنٹہ عدالت میں بحث کی شاہد مسعود پر ایسا کوئی الزام نہیں کہ انہوں نے پیسہ کھایا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقدمے میں منیجر اور 2 کمپنیوں کا ذکر ہے جن کا آپس میں بینک کے ذریعے لین دین ہوتا تھا، کل رقم لگ بھگ 3 کروڑ روپے بنتی ہے جس میں سے ملزمان ابھی تک 2 کروڑ سے زائد رقم عدالت میں جمع کروا چکے ہیں۔
سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ یہ درست ہے کسی قانون میں نہیں کہ پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر ہو گا۔ مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی نے یہ روایت ڈالی۔ ایک ایسا شخص جو مختلف کیسز میں ملزم ہے اس کو چیئرمین بنانے سے دنیا میں غلط تاثر جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف ہم سے پوچھتا ہے کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف کیا اقدامات کئے؟ ابھی ہم نے دنیا کو یہ بتانا ہے کہ ہم اس کے خلاف کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی اپوزیشن کچھ عرصہ قبل عدالتوں پر اور اب نیب پر الزام لگا رہی ہے۔ نیب میں جو کیسز چل رہے ہیں وہ سپریم کورٹ کے آرڈر کیسے ہوئے ہیں۔ 56 کمپنیوں، منی لانڈرنگ وغیرہ کے کیسز سپریم کورٹ نے کھولے، نیب تو سویا ہوا تھا۔ ملزمان اب سپریم کورٹ کو کچھ نہیں کہہ سکتے اس لئے نیب پر الزام لگا رہے ہیں۔ نیب اپنا کام کر رہی ہے۔ سیاسی رہنما سیاسی بیان دے سکتا ہے لیکن اس کی ایک حد ہوتی ہے وہ کراسکرے گا تو نیب آرڈیننس میں یہ ایک جرم ہے۔نیب کے پاس ایک ہی کمرہ ہوتا ہے جہاں عام و خاص پر قسم کا ملزم وہیں ٹھہرتا ہے، وہاں کوئی وی آئی پی کمرہ نہیں ہے۔ انتہائی غلط الزام ہے کہ نیب حراست میں ملزمان کو نشہ آور ادویات دی جا رہی ہیں۔ نیب جب کوئی ملزم سے سوال کرتا ہے تو آگے سے ایسے جواب آتے ہیں جیسے وہ لوگوں کو بے و قوف سمجھتے ہیں۔
نمائندہ بھائی پھیرو حاجی رمضان نے کہا کہ بجلی چوری کے واقعے پر جے آئی ٹی بننا خوش آئند ہے لیکن جب میں نے ایکسین افتخار احمد سے ان کے نام پوچھے تو بتایا گیا اس میں 2 پولیس اور 2 واپڈا کے لوگ ہیں۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے جبکہ واپڈا مدعی ہے۔ جے آئی ٹی میں تو کوئی دوسری غیر جانبدار ایجنسی کے لوگ شامل ہونے چاہئیں تھے۔ جب نام بتانے سے انکار کیا جاتا ہے تو اس سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ جے آئی ٹی میں شامل لوگوں کے نام نہیں بتائے جا رہے۔
نمائندہ قصور جاوید ملک نے کہا کہ خبریں میں خبر شائع ہونے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف پنجاب متحرک ہوا ہے، آج ان کی ٹیم ایک جدید گن لے کر قصور پہنچے گی جس سے لنگور کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی بھارتی سازش یا شرارت بھی لگتی ہے، ہو سکتاہے کہ لنگورکے جسم پر کوئی آلات لگا کر بھارت نے یہاں بھیجا ہو اور ان آلات کی وجہ سے یہاں سے کوئی معلومات حاصل کی جا رہی ہوں، اس معاملے میں کسشی قسم کی تخریب کاری کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv