تازہ تر ین

فساد پھلانے والوں کو خلا میں بھیج کر واپسی کا راستہ نہیں چھوڑیں گے : فواد چودھری

لاہور (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے واضح کیا ہے کہ ہم این آر او نہیں دیں گے اور کوئی توقع نہ کرے کہ ہم مقدمات روک لیں گے یا اس سے پیچھے ہٹ جائیں گے،ملک کا لوٹا گیا پیسہ کسی صورت نہیں چھوڑیں گے ،سپارکو سے بات کروں گا ہمارے دو چار فساد پھیلانے والوں کو خلا میں بھیج دے اورواپسی کا راستہ نہ چھوڑیں،وزیر اعظم کا چین کا دورہ سعودی عرب کی طرح کامیاب ثابت ہوا جس سے خطے مےں نئے دروازے کھلیں گے ،دورہ کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان سٹریٹجک تعلقات پر تاریخی معاہدہ پر بھی دستخط ہوئے ،(ن) لےگ کی وجہ سے چےن سمےت دےگر ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا تاثر غلط ہے ،پاکستان کے ترکی ،یو اے ای،سعودی عرب اور چین کے ساتھ تعلقات (ن)لیگ کے دور سے کہیں بہتر ہیں، یورپی یونین کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آرہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین سے زراعت سمیت دیگر شعبوں میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی جبکہ نئی ملازمتوں ،انڈسٹریل زونز کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوگی۔پاکستان اور چین کے درمیان تجارت اب ڈالر کی بجائے چینی کرنسی میں ہو گی کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان چینی کرنسی کی بجائے ڈالر میں تجارت ہونے سے ڈالر پر دباﺅ آتا تھا اب اس تاریخی اقدام سے یہ اثر نہیں پڑے گا۔چین کی طرف سے ملنے والے اکنامک پیکج پر وزیر اعظم کی واپسی کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر پلاننگ خسرو بختیار تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات اہمیت کے حامل ہیں،ہمارا چین کے ساتھ سپیس پروگرام بھی آگے بڑھ رہا ہے جس کے تحت 2022ءمیں پہلا پاکستانی خلاءمیں بھیجا جائے گا۔وفاقی وزےر نے بعض سےاستدانوں کو خلا مےں بھےجنے کا مشورہ دےتے ہوئے کہا کہ سےاست مےں بھی کچھ لوگ ہےں جو زمےن پر فساد پھےلا رہے ہےں،سپارکو سے کہوں گا کہ انہےں خلا مےں بھےج دےا جائے اور واپسی کا بھی راستہ نہ ہو۔(ن) لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب کے بیان پر اپنے ردعمل میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات شخصیات کی وجہ سے نہیں،( ن) لیگ کی وجہ سے یہ تعلقات ہر گز متاثر نہیں ہوں گے بلکہ پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات( ن) لیگ کے دور سے کہیںزیادہ بہتر ہوئے ہیں۔ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ یمن کے معاملے پر ہم آگے بڑ ھ رہے ہیں جس میں لیگل فریقین کو بھی شامل کیا گیا ہے، اس سلسلہ میں وزیر اعظم کی پیشکش کا فائدہ امت مسلمہ کو ہوگا۔اسلامی دنیا کے تنازعات کا حل ہمارا مشن ہے ،یورپی یونین کی ہیومن رائٹس کورٹ کا حضور ﷺ کی شان کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دینا ہماری سفارتی کوششوں کی بہت بڑی کامیابی ہے۔وزیر اعظم عمران خان سچے عاشق رسولﷺ ہیں جو شہر مدینہ میں کبھی جوتوں کے ساتھ نہیں اترے،ہمیں کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضروت نہیں ،جو لوگ مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں ان کا سب کو علم ہے تا ہم تحریک انصاف کی حکومت کا ماڈل مدینہ کی ریاست ہے،اس ریاست میں اقلیتوں کو حقوق دینے کے ساتھ ساتھ عام شہری کو بھی اس کا آئینی حق ملے گا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچنے کے سلسلہ میں وفاقی حکومت کی طرف سے تمام صوبائی حکومتوں کو تفصیلات فراہم کرنے اور شرپسند عناصر کا تعین کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے،صوبائی حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ املاک کے نقصان کا مداوا کرے،اس سلسلہ میں وفاقی حکومت کے تعاون کی جو بھی ضرورت ہوگی وہ کرے گی۔چوہدری فواد حسین نے اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے جس طرح حالیہ دھرنوں کے دوران سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کیا اور حکومت کو سپورٹ کیا،یہ ثبوت دیا کہ پاکستانی متحد ہیں اس کو خوش آمدید کہنا چاہیے ۔وفاقی وزیر نے احتجاج کے دوران ایک بچے سے کیلے چھیننے کے واقعہ پر کہا کہ اس فعل سے احتجاج کرنے والوں کے اخلاقی زوال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور جس طرح اس دوران رکشوں، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، خواتین کی بے حرمتی کی گئی وہ کسی طور پر بھی اسلام کی خدمت نہیںکیونکہ اسلام درس انسانیت سے شروع ہوتا ہے اور رحمت العالمین حضورﷺ کو ماننے والے ایسی حرکتیں نہیں کرسکتے۔حکومت کی طرف سے احتجاج کرنے والوں کے خلاف آپریشن کا آپشن استعمال نہ کئے جانے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ریاست کو اس وقت طاقت کا استعما ل کرنا چاہیے تھا تاکہ ملک میں خون خرابہ ہو پھر یہ تاثر پیدا ہو کہ حکومت کی طرف سے زیادتی کی گئی۔احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے کہ انہوں نے دانش مندی کے ساتھ بحران کو حل کیا۔ملک میں آئندہ احتجاج کا سلسلہ روکنے کے حکومتی اقدامات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سلسلہ میں وفاقی وزیر داخلہ کو ٹاسک سونپا گیا ہے جو اس سلسلہ میں مربوط حکمت عملی دیں گے۔حالیہ احتجاج کے طرےقے کے خلاف ملک کے جید علماءاکرام اور معاشرہ کی طرف سے رد عمل آیا جبکہ دینی طبقات کی طرف سے احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے کی مذمت کی گئی۔سوشل مےڈےا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فےس بک سے حکومت کا تعلق ہے ، اس سارے معاملے مےں فےس بک نے ہماری درخواست پر اےکشن کےا،ٹوےٹر سے مسئلہ آ رہا ہے،حکومت سنسر شپ کے حق میں ہے اورنہ ہی سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کے حق میں ہے لیکن سوشل میڈیا پر فتوے اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو معاملہ کی حساسیت کا خیال رکھنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا اپوزیشن کے ساتھ صرف ایک ہی جھگڑا ہے وہ یہ ہے کہ اپوزیشن کہتی ہے این آر او اور ہم کہتے ہیں ”نہ رو“۔اگر اپوزیشن این آر اونہیں مانگ رہی تو پھر اے پی سی کس مقصد کےلئے کرنا چاہتی ہے۔اپوزیشن کی طرف سے دھاندلی کا شور مچایا گیا اور یہ کہا گیا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا لیکن جب حکومت نے یہ کہا کہ کس پولنگ اسٹےشن سے پولنگ ایجنٹس کو نکالا گیا تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔پاکستان تحریک انصاف کو گزشتہ دور حکومت میں دھاندلی کی چھان بین کےلئے کمیٹی بنانے میں چار سال لگے لیکن ہم نے اپوزیشن کے مطالبے پر پہلے دن ہی کمیٹی بنا دی جس کے بعد دھاندلی کا شور ختم ہو گیا،دراصل اپوزیشن کی خواہش یہ ہے کہ ہمارے خلاف کیسز نہ سنے جائیں ان پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ ملک کا پیسہ انہیں واپس کرنا پڑے گااور اپوزےشن ےہ بھی توقع نہ کرے کہ مقدمات روک لےں گے ےا ان سے پےچھے ہٹ جائےں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں احتساب کے نام پر سیاست ہوتی رہی اور احتساب کو انتقام اور سیاسی فائدے کےلئے استعمال کیا جاتا رہا جو نہیں ہونا چاہیے۔عمران خان کا ملک کو فائدہ یہ ہے کہ وہ ایک روپے کے بھی روادار نہیں ،انہوں نے نہ کسی کو رعایت دینی ہے اور نہ لینی ہے۔میڈیا انڈسٹری کے مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہاکہ پچھلے دور میں میڈیا کو ایک مہینے میں سوا ارب کے بھی اشتہارات دیئے گئے، غریب ملک میں جہاں لوگوں کے پاس پینے کا پانی نہیں وہاں حکومت اپنی شکلوں پر مبنی اشتہار کیسے دے سکتی؟ ایسا نہیں کہ حکومت اشتہار نہیں دے رہی، میڈیا مالکان سے کہا ہے کہ قلیل مدت میں انہیں سپورٹ کریں گے، ہم نہیں چاہتے کہ لوگ بیروزگار ہوں، حکومت کے 20فیصد اشتہارات پر میڈیا ہے، 80فیصد پرائیوٹ ہے، 20فیصد کی وجہ سے لوگوں کو نہیں نکالا جاتا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو اپنا بزنس ماڈل بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اپنا آرگنائزیشن اسٹرکچر درست کریں، اینکرز اور رپورٹرز کے درمیان جتنا فرق ہے اس میں بزنس ماڈل بہتر کریں، ہم صحافتی تنظیموں کے ساتھ کھڑے ہیں، جتنے لوگوں کو نکالا گیا یہ ایک دو اینکر کی تنخواہیں ہیں، ہمارا جتنا تعاون ہوگا کریں گے لیکن اشتہار کو بطور رشوت استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں اور (ن)لیگ نے یہی کیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv