تازہ تر ین

سول و عسکری قیادت کا ایک صفحے پر ہونا بھارت کیلئے 2 دھاری تلوار

نئی دہلی(ٹرینڈی نیوز)وزیراعظم عمران خان اورپاک فوج کاایک ہی کتاب کے ایک ہی ایک صفحے پر ہونا دوھاری تلوارثابت ہوسکتاہے۔پاکستان میں تعیناتی کے بعدبھارتی دارالحکومت کے کیبنٹ سیکرٹریٹ سے ریٹائرہونے والے ماہراورمصنف تلک دیوا شیرنے انڈین ایکسپریس کے فورم میں گفتگوکرتے ہوئے مختلف سوالات کے جوابات دیئے۔ سوال:عمران خان مرکزیت پسند،لبرل یاطالبان خان ہیں؟مجھے یقین نہیں کہ عمران خان اپنے آپ کوسمجھتے ہیں،وہ متعددلوگوں کیلئے بہت کچھ ہیں` تاہم نظریاتی لیبلزسے کہیں آگے ان کی وزارت عظمی کے دورمیںتین معاملات ممتازرہیں گے۔ اول یہ کہ وہ اسلامی فلاحی ریاست پربھرپوریقین رکھتے ہیں،ان کے مطابق مسائل کے پہاڑکے باعث پاکستان اسلام کے اخلاقی اصولوں کے مطابق جمہوری سیاسی نظام متعارف نہیں کراسکا،جس میں قانون کانفاذ،انصاف اورفلاح وبہودشامل ہے تاہم آج کے پاکستان میں فرقہ واریت اورشدت پسندی کے باعث ایسی سوچ سادہ اورانتہائی خیالی ہوسکتی ہے۔دوئم،وہ بدعنوانی کیخلاف لڑرہے ہیں۔عمران خان کے مطابق پاکستان نے 1990ءکی دہائی میںامیدچھوڑناشروع کی جب ملک نیم انتشارپسندی میں گھرچکاتھااوربدعنوانی ہرادارہ تباہ کر رہی تھی۔عمران خان نے اس دورا ن 1996ءمیںتحریک انصاف قائم کی اوریہ ان کی جدوجہدکا ہی نتیجہ تھاجس کے باعث نوازشریف کووزارت اعلیٰ سے ہاتھ دھوناپڑے۔تاہم اقتدارمیں آنے کے بعدعمران خان کونام نہادالیکٹ ایبلزسے نمٹناہوگا،جن پربدعنوانی کاداغ ہے۔یہ دیکھناقابل دلچسپی ہوگاکہ وہ انصاف کیلئے لڑائی میں کہاں تک جاسکتے ہیں؟ سوئم پہلوان کی شخصیت ،ان کاعزم اوریقین ہے کہ وہ جیساسوچتے ہیں ،ویسا کرسکتے ہیں۔ انہوںنے اپنی پہلی تقریرمیں کہاکہ ان کے پاس مقابلہ کرنے کی طاقت ہے،وہ کسی بھی مسئلے سے لڑسکتے ہیں اورکامیاب ہوسکتے ہیں۔بطورکرکٹرجون 1971ءمیں پہلاٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعدانہیں ڈارپ کردیاگیاجبکہ میڈیاانہیں عمران خان کی بجائے عمران کہہ کرمخاطب کرنے لگا۔ انہیں ٹیم میں واپسی میں تین برس لگے جوجولائی 1974ءمیں ممکن ہوسکی۔شوکت خانم ہسپتال کے معاملے میں بھی ایساہوا،مخالفین کاکہناتھاکہ تم مفت علاج کرنے والا کینسرہسپتال نہیں بناسکتے مگرانہوں نے ثابت کیاکہ وہ ایساکرسکتے ہیں۔یہی کچھ میانوالی کی نمل یونیورسٹی کے حوالے سے ہوا۔ان کے پاس زبردست عزم اور قوت ارادی ہے۔ایسے یقین کادوسرارخ یہ ہوتاہے کہ ایساسوچ رکھنے والامغرورہوجاتاہے کہ صرف وہی جانتاہے کہ کیاکرناچاہیے اوروہ ناممکن کو تنہا ممکن بناسکتاہے۔بھارتی ماہرنے پاکستان کے حالیہ عام انتخابات میں تحریک لبیک کی اٹھان کے متعلق کہاکہ اس جماعت کاسندھ اسمبلی میں دونشستیں جیتناانتہائی اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ بریلویوں کی آمدہے۔70ءاور80ءکی دہائی میں بریلوی جمعیت علمائے پاکستان مضبوط تھی تاہم افغان جہادکے باعث وہ کمزورہوگئی جبکہ دیوبندی اوراہلحدیث توجہ کامرکزبن گئے۔اب بریلوی دوبارہ ابھرے ہیں،انہوں نے 22لاکھ ووٹ لے کراپنے آپ کوپانچویں بڑی جماعت کے طورپرمنوایاہے،انہوں نے پنجاب اسمبلی میں ایم ایم اے سے زائدووٹ لئے ہیں۔کیااس کامطلب یہ ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمینٹ دیوبندیوں کی بجائے بریلویوں کی طرف دیکھ رہی ہے؟یہ دیکھنے کیلئے انتظارکرناہوگاتاہم سلفی ہوں یابریلوی،انتہاپسندی نہ ہونااچھاہوسکتاہے۔بھارتی مصنف نے اس سوال پرکہ کیااسٹیبلشمینٹ کی طرف سے عمران خان کووزیراعظم چناگیاتوانہوں نے جواب دیا،2002ءمیںعمران خان،پرویزمشرف حکومت میں شامل ہونے کاسوچ رہے تھے ،دونوں کے درمیان چندخفیہ ملاقاتیں بھی ہوئیں تاہم وہ یہ محسوس کرکے پیچھے ہٹ گئے کہ مشرف کی کابینہ بدعنوانوں سے بھری ہوئی ہے۔آئی ایس آئی کے میجرجنرل احتشام ضمیرنے انہیں بتایاکہ یہ حقیقت ہے کہ لوگوں نے ان چوروں کوووٹ ڈالا۔دوسری طرف مشر ف نے عمران کودھمکایاکہ حکومت میں شامل نہ ہونے کے نتائج بھگتناپڑیں گے ،جس کے نتیجے میں اگلے انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کوصرف ایک نشست ملی۔تب عمران خان کواحساس ہواکہ وزیراعظم بننے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔پاک فوج کودہری مشکل یہ تھی کہ وہ نوازشریف کودوبارہ اقتدارمیں نہیں دیکھناچاہتی تھی جبکہ آصف زرداری نے فوج کیخلاف سخت بیانات دیئے تھے،ان کی جماعت کی پنجاب میں موجودگی بھی نہیں تھی۔اس صورتحال میں عمران خان واحدآپشن تھاجبکہ نوازشریف کی مخالفت ان کایک نکاتی ایجنڈابھی تھاجوفوج چاہتی تھی تاہم ان کی فتح کاایسابندوبست کیاگیاکہ آزادامیدواروں اورچھوٹی جماعتیں ملا کر 342کے ایوان میں ان کی حکومت کومعمولی برتری حاصل ہے،لہٰذاعمران نے جیسے ہی سوچناشروع کیاکہ وہ عوامی رہنما ہیں توفوج ان کے پاو¿ں تلے سے قالین کھینچ سکتی ہے تاہم وہ فی الحال ایسانہیں کرے گی کیونکہ وہ ان کاآدمی ہے۔وہ داخلہ معاملا ت پرانہیں حکومت کرنے کی گنجائش دے گی،کم ازکم دوبرسوں کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہوگاتاہم پاکستان میں سب کچھ ممکن ہوسکتاہے۔جہاں تک عمران خان اورفوج کاایک صفحے پرہونے کاتعلق ہے تووزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کاکہناہے کہ دونوں نہ صرف ایک صفحے پرہیں بلکہ وہ ایک ہی کتاب پڑھ رہے ہیں۔ وزیراطلاعات فوادچودھری کے مطابق موجودہ وسابق حکومت میں بنیادی فرق یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمرباجوہ اوروزیراعظم عمران خان کاخطے کی خوشحالی کیلئے ایک جیسی سوچ ہے۔میرے نزدیک دونوں کاایک صفحے اورایک کتاب پرہونابھارت سے تعلقات معمول پرلانے کیلئے ہے تویہ مثبت اورشاندارعمل ہے،جس کااظہارایل اوسی پرفائرنگ اوردراندازی کی سطح سے ہوجائے گا۔اگردونوں کاایک صفحے پرہونے کے باوجودبھارت کے ساتھ تعلقات معمول پرنہیںآ تے توہم وہاں کھڑے ہوں گے،جہاں اس وقت کھڑے ہیں۔لہذاامیدکرنی چاہیے کہ ان کے ایک صفحے پرہونے کی بدولت بھارت کے ساتھ تعلقات بہترہوں۔بھارتی ماہرنے ایک سوال پرکہاکہ جنرل اشفاق کیانی اورراحیل شریف بھی اچھے اورمعمول کے تعلقات کاکہتے رہے ،باجوہ بھی اسی پرعمل پیراہیں کیونکہ پاکستان عالمی تنہائی سے بچناچاہتاہے جبکہ امریکی امدادکی بندش کابھی معاملہ ہے۔میرامو¿قف یہ ہے یہ اگرپاک فوج بھارت کے ساتھ مذاکرات کرناچاہتی ہے جبکہ وہاں ایسی سول حکومت بھی موجودہے ،جس کاساتھ وہ ایک صفحے پرہے تووہ اشاروں ،کنایوں کی بجائے کھل کرکیوں نہیں کہتی،شایدپاکستان کواندرونی دباو¿کاسامناہے اورمستقبل قریب میں شایدٹھوس پیش رفت دیکھ سکیں۔موجودہ سول حکومت اگروزیرخارجہ کی سطح پرمذاکرات کرناچاہے تویہ خیال کیاجاسکتاہے کہ اسے فوج کی طرف سے کلیرنس حاصل ہوگی جونوازشریف کونہیں تھی۔میرے خیال میں عمران خان کوپہلے سال،دوسال یہ اعتمادرہے گاکہ انھیں فوج کی حمایت حاصل ہے،اگروہ ایک صفحے اورکتاب پررہے ۔ بھارتی ماہرنے ایک اورسوال پرکہاکہ ہم جغرافیہ سے جان نہیں چھڑاسکتے،ایساکرناممکن نہیں اور نہ ایسا سوچنا چاہیے۔ ہماراپڑوسی مشکل ہے،جس سے نمٹناہے،اس سے دورنہیں جاسکتے۔دوسری بات یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ روزانہ کی بنیادپربات چیت کررہے ہیں،اسلام آباداورنئی دہلی کے ایک دوسرے کے متعلق 100سے زائدمشن ہیںچاہے یہ قیدیوں،تجارت یاویزوںکے متعلق ہوں۔لہذاہم اپنے آپ کوپاکستان سے الگ نہیں کرسکتے حالانکہ وہ مشکل پڑوسی ہے۔سارک کانفرنس کے متعلق ان کاکہناتھاکہ مجھے یہ امیدنہیں ہے کہ یہ بدستورفعال ہے،ہمیں عالمی فورمزکی ضرورت ہے ،جہاں برف پگھل سکے ،جہاں دونوں وزرائے اعظم ایک سائیڈپرمل سکیں،جیسے پیرس میں نوازشریف اورنریندرمودی ملے تھے۔سول و عسکری قیادت کا ایک صفحے پر ہونا بھارت کیلئے 2 دھاری تلوار



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv