تازہ تر ین

عمران غیر یقینی صورتحال سے نکلیں ، وزرائے اعلیٰ ، کابینہ کا اعلان کریں : ضیا شاہد ، 5 حلقوں سے جیتنے والے عمران کے مشروط نوٹیفکیشن نے سارا سسٹم مشکوک بنا دیا : کنور دلشاد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میں ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ یقینی طور پر پورا اہتمام ہونا چاہئے جس کسی کی بھی کوئی شکایت ہے مداوا ہونا چاہئے لیکن برائے کرم ایک ڈیڈ لائن ضرور فیکس کی جائے کہ جی 3 دن میں یا 6 دن میں ایک کام ہو جانا چاہئے۔ یہ جو اس طرح سے جس طرف معاملہ چل نکلا ہے یہ تو یہ لگتا ہے کہ اگر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بن بھی گئے تو لگتا ہے کہ ہر وقت ان کے سر پر تلوار لٹکتی رہے گی۔ کسی بھی دن ان کی چھٹی ہو سکتی ہے اس طرح سے آپ اس ملک کو کا بنانا چاہتے ہیں۔ یہ تو مذاق بن جائے گا۔ جس جگہ بھی جس کی حکومت بنتی ہے میں یہ سمجھتا ہوں جلد سے جلد حکومت بننی چاہئے اور پھر یکسوئی کے ساتھ 5 سال جو بھی مدت ہے ان کو ملنی چاہئے۔ یہ عدالتی تلوار ہر وقت حکومتوں کے سر پر لٹکتی رہے گی تو میں نہیں سمجھتا کہ یہ ملک کے لئے کوئی بہتری ہےے یا نظام کے لئے بہتری ہے۔ بہت بڑے بڑے فیصلے کرنے ہوتے ہیں حکومتوں نے اور اگر حکمرانوں کو یہی خطرہ ہر وقت لاحق رہے کہ پتہ نہیں اگلے ہفتے پیر کے دن ان کی پیشی ہے پتہ نہیں پیر کی شام کو وہ ہوں گے کہ نہیں میں سمجھتا ہوں کہ اس مذاق کو بند ہونا چاہئے۔ اور الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ آف پاکستان اور دیگر تمام ادارے جو ہیں ان کو اب میں سمجھتا ہوں کوئی ڈیڈ لائن مقرر کرنی چاہئے آخر کہیں تو لے جا کر اسے ختم کریں۔ الیکشن ہر ملک میں ہوتا ہے میں سمجھتا ہو ںکہ ایک سمت ضرور مقرر کرنی چاہئے کہ ہم نے یہ کام کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کےچیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے سربراہ کو اگر 4½ بجے فون کیا ہو تو کیا انہیں نہیں ہونا چاہئے۔ اب کیا پوری قوم کو ایک ٹانگ پر کھڑے رکھیں گے۔ عمران خان کو اللہ نے اچھی فتح دی ہے خوشی کی بات ہے لیکن وہ اپنی اس کامیابی میں یہ جو اتنی زیادہ مٹی اور خاک اور دھول اور ناامیدی اور غیر یقینی نہیں لانا چاہئے۔ یہ کیا بات ہے کہ لوگ نہیں مانتے، کیا یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے جب سے جمہووری نظام شروع ہوا ہے معاف کرنا میرے خیال میں پہلے ان سے لے کر ااخر تک ہمیشہ یہی ہوتا ہے امیدوار زیادہ ہیں وزارتیں کم ہیں۔ یہ تو کوئی دلیل نہیں کہ امیدوار بہت زیادہ ہیں۔کنور دلشاد نے کہا ہے کہ اصولی طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عمران خان، ایاز صادق یا پرویز خٹک کے بارے میں یہ فیصلہ مشروط نہیں کرنا چاہئے تھا ظاہر ہے یہ معاملہ ایسے چلتا ہے جیسے قومی اسمبلی اور صوبائی کے اجلاس بھی ہونے والے ہیں اور صدر پاکستان نے 21 دن کے اندر اندر پارلیمنٹ کا اجلاس بھی طلب کرنا ہے بہرحال الیکشن کمشن کا مشروط طور پر فیصلہ آیا ہے اس سے کسی کو بھی حلف اٹھانے میں رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ لیکن ان کا کوڈ آف کنڈکٹ کے بارے میں فیصلہ نہ آنے تک ان پر تلوار لٹکتی رہے گی۔ اس کا فرق پڑے گا آزاد امیدواروں پر بھی، باقی جو اتحادی ہیں وہ شکوک و شبہات میں بڑھ جائیں گے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ آ جائے اس لئے یہ اس کی ٹائمنگ بہت غلط ہے الیکشن کمشن آف پاکستان نے درست فیصلہ کیا۔ ہماری منطق پر الیکشن کمیشن کے فیصلے سے اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ اور عمران خان پر گہرے اثرات پڑیں گے اور جو آزاد امیدوار ہیں یا دیگر جماعتیں ہیں وہ سوچ میں پڑ جائیں گی کہ کیا فیصلہ کرنے والا ہے۔ اتنا شخص فیصلہ نہیں آئےگا لیکن فیصلہ محفوظ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ضیا شاہد نے کہا کہ یہ جو صورتحال ہے جمہوری نظام کے لئے ، الیکشن پروسسکے لئے بھی خود الیکشن کمشن کے لئے بھی حتیٰ کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور جتنے ہائی کورٹس ہیں ان سارے نظام کو مشکوک بناتا جا رہا ہے یہ درست ہے کہ سب کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے اگر کسی کو شکایت ہے تو اس کا ایک سسٹم ہوتا ہے کہ انتخابی عذر داری میں چلے جاتے ہیں لیکن اتنی بے یقینی تو کم از کم میں نے نہیں دیکھی تھی۔ یہ جو کچھ ہو رہا ہے یا کیا جا رہا ہے کیا آپ یہ نہیں سمجھتے ہ یہ لگتا ہے کہ سارے سسٹم کو مشکوک بنایا جا رہا ہے اور یقینی طور پر اس کے پیچھے سازش یا شرارت بھی ہو سکتی ہے۔
کنور دلشاد نے کہا کہ اصولی طور پر ہماری ہائی کورٹس جو دوبارہ گنتی کروا رہے ہیں نظر ثانی کر رہے ہیں دوبار ان کی چیکنگ کروا رہے ہیں یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ اس لحاظ سے کہ ہمارا آرٹیکل 256,226 میں لکھا ہے کہ تمام فیصلے جو ہیں الیکشن ٹریبونل میں جائیں گے۔ سارے سسٹم کو مشکوک بنایا جا رہا ہے اس کے پیچھے سازش یا شرارت ہو سکتی ہے۔ جب الیکشن کمیشن آف پاکستان باقاعدہ نوٹیفکیشن کر رہا ہے تو ہائی کورٹ نے آج تک مداخلت نہیں کی۔ انتخابی تاریخ میں نہیں دیکھی یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ جو یہ فیصلے کر رہے ہیں کہ 32 ارکان اسمبلی کے شامل ہیں۔ اس کے بعد عمران خان کو بھی انہوں نے مشروط کر دیا ہے یہ بھی درست فیصلہ نہیں وہ ایک منتخب ممبر ہیں قومی اسمبلی کے 5 حلقوں میں کامیاب ہوچکے ہیں مشروط طور پر ان کا نوٹیفکیشن کرنا جو کہ اب پاکستان کے متوقع وزیراعظم ہیں یہ فیصلہ درست نہیں اس سے سارا سسٹم پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ امیدوار بھی شش و پنج میں پڑ گئے ہیں کدھر جائیں۔ یہ نہ ہو ہمارے لیڈر کے خلاف فیصلہ آ جائے یہ صورتحال دیکھتے ہوئے ہمیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اس موقع پر فیصلہ ہماری منطق سے بالاتر ہے۔ ملتوی کر دیتے حلف کے بعد کسیو قت دیکھتے۔ کوڈ آف کنڈکٹ اتنا سیریس ایشو نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ مشروط کر دینا یہ عمران خان، ایاز صادق، پرویز خٹک کو بھی ان کی حیثیت مشکوک کر دی کہ ان کا حلف نامہ، اب کنڈیشنری حلف اٹھا رہے ہیں۔ پرائم منسٹر کا انتخاب میں حصہ لے گا۔
ضیا شاہد نے کہا کہ راحیل شریف کے معاملے میں شکوک و شبہات ہیں۔ ان کے دور میں سڑکوں پر اشتہار لگے تھے کہ ”راحیل شریف آﺅ حکومت سنبھالو“ جس پر انہوں نے کہا تھا کہ میں سارے مسئلے نمٹا کر جاﺅں گا لیکن پھر انہوں نے اپنی نوکری کا این او سی لیا اور باہر چلے گئے۔ جیسے حالات چل رہے ہیں اس میں کوئی فوجی ہو یاغیر فوجی، ایک بات طے ہے کہ جس کو باہر پیسے مل گئے وہ واپس نہیں آتے۔ آصف زرداری کے حوالے سے بڑی خوفناک خبریں آ رہی ہیں۔ اطلاعات ملی ہیں کہ ”ٹیلی گراف“ کے مطابق زرداری کی اتنے سارے ملکوں میں جائیدادیں و پیسہ پڑا ہے کہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ نوازشریف کے لئے بھی سعودی عرب سمیت مختلف بیرونی قوتیں کوشش کر رہی ہیں کہ پلی بار گین کا سلسلہ ہو جائے۔ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن جمہوری نظام کو مشکوک بنا رہے ہیں۔ عمران خان کو سپریم کورٹ سے رجوع کر کے ملک میں بے یقینی و بے اعتمادی کی فضا کو ختم کرنا چاہئے۔ مشیر خواجہ حسان انتخابات میں شکست کے بعد باہر چلے گئے جب حالات سازگار ہوں گے تو واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنا ہے کوہاٹ سے کوئی ذخیرہ ملا ہے اگر یہ درست ہے تو بڑی خوشخبری ہے۔ ڈیمز فنڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی خبریں اور چینل ۵ دونوں اداروں کی طرف سے کم سے کم ایک دن کی تنخواہ تو ضرور دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر پشاور گئے تھے تو کم سے کم حکومت کے لئے ناموں کا ہی اعلان کر آتے، کے پی میں تو نمبر گیم پوری ہے۔ میرے خیال میں عمران خان عین وقت پر اعلان کریں گے۔ درمیان میں کوئی خلا نہیں چھوڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءبہت جھوٹ بولتے ہیں، پتہ نہیں ان کے گھر والے بھی ان کی بات پر توجہ دیتے ہیں یا نہیں۔ سارے لیگی رہنما ڈرے ڈرے اور جھجھکے ہوئے ہیں۔ سعد رفیق ایک مہینہ پہلے اتنی بھڑکیں لگاتے تھے اب اچانک منظر عام سے غائب ہو گئے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv