اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) موبائل کارڈ ری چارجنگ کے معاملے پر ٹیکس چھوٹ کی موجیں جاری، رات بارہ بجے کے بعد بھی پورا بیلنس ملے گا۔ ذرائع کے مطابق نگران وزیرِ خزانہ کے بیرونِ ملک ہونے کے باعث اجلاس جمعہ کو نہیں ہو سکے گا، موبائل فون کمپنیوں کی یکس حکام سے پیر کو ہونے والے مذاکرات میں کٹوتی کی شرح طے ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صارفین سے طریقہ کار کی سپریم کورٹ سے منظوری تک ٹیکس کٹوتی نہیں ہو گی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں موبائل بیلنس پر ٹیکس کٹوتی معطل کرتے ہوئے اس بارے میں جامع پالیسی بنانے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے اس حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ریڑھی والا بھی فون استعمال کرتا ہے، وہ ٹیکس نیٹ میں کیسے آ گیا؟ تیرہ کروڑ افراد پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔ آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔عدالتِ عالیہ نے کہا تھا کہ 100 روپے کے موبائل لوڈ پر 63 روپے کا بیلنس ملنا غیر قانونی ہے۔ موبائل فونز کارڈرز پر ٹیکس وصولی کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے۔