تازہ تر ین

افتخار چوہدری عمران بارے جو مرضی کہیں ، پہلے ملک ریاض کے الزامات کا جواب دیں کہ ان کا بیٹا میرے کروڑوں ڈکار گیا، معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ افتخار محمد چودھری سابق چیف جسٹس ہیں وہ بڑے شوق سے سیتا وائٹ والا کیس کریں ان کو پورا حق حاصل ہے۔ میں ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک کتاب چھپی ہے ملک ریاض صاحب نے ان پر جو الزام لگایا تھا جناب افتخار چودھری کے بیٹے ارسلان پر الزام لگایا تھا کہ حضرت کی یہ رسیدیں ہیں یہ چیک نمبر ہیں ان ان ہوٹلوں میں یہ رہے ہیں ساتھ ایک خاتون کو بھی لے کر گئے تھے ان کا جواب کیوں نہیں دیتے۔ الزام لگا تھا کہ ارسلان نے چیف جسٹس کے ایڈریس پر اپنے باپ کے سرکاری ایڈریس پر ایک کمپنی رجسٹر کروائی اور صرف ایک سال میں اس نے ایسا زبردست بزنس کیا کہ 90 کروڑ روپے ان کا پہلے سال کا منافع ہوا۔ اس کے بعد اس منافع کی خوشی میں وہ ایک خاتون کو جو ان کی بیگم نہیں تھی ان کو ساتھ لے کر غیر ملکی سیر کو نکل پڑے اور ملک ریاض نے رسیدیں، ہوٹل کے بل، سارے اخراجات جو انہوں نے شاپنگ کی تھی خاتون کو بھی شاپنگ کروائی تھی وہ کروا کر جب وہ واپس آئے تو انہوں نے الزام لگایا ملک ریاض نے کہ اتنا پیسہ ان کا بیٹا میرے کھا گیا اور کس فرم کے ذریعے لکھا گیا جو ان کے سرکاری گھر کے پتہ پر بنی ہوئی تھی۔ اس بات کا کوئی جواب یہ نہیں دے سکے۔ اور انہوں نے ایسے بنچ میں لگوایا جس نے کیس ردوبدل کر دیا۔ دبا دیا ہے۔ اب یہ فرما رہے ہیں کہ وہ عمران خان کو ڈی سیٹ کروائیں گے نااہل کروائیں گے۔ یہ نیک، شریف آدمی یہ وہ شخص ہے جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بلٹ پروف گاڑی مانگتا رہا اور لی۔ اس غریب قوم کا پیسہ ضائع کیا۔ اور جواب نہیں دے سکا اس کے بیٹے نے اتنی لوٹ مار کیوں کی۔ یہ نوازشریف صاحب کے اتنے چہیتے تھے کہ نوازشریف نے ان کے بیٹے ارسلان کو جناب سونے کی کانوں کا معاملہ کھلا ہے۔ بلوچستان میں اس کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا۔ جب شور مچا بلی کو چھچھڑوں کی رکھوالی پر لگا دیا۔ تو پھر ان سے استعفیٰ دلوایا گا۔ یہ ان کی شاندار خدمات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت شہباز شریف اپنے خلاف الزامات کا جواب دیں جو کوئی سیاستدان نہیں بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان لگا رہے ہیں۔ الزام یہ ہے کہ آپ نے 50 سے زائد پانی کی کمپنیاں بنا کر بھی ایک قطرہ پانی کا نہیں دیا اور 1 لاکھ 30 ہزار روپے تنخواہ لینے والے بیورو کریٹ کو 10، 20 لاکھ روپے تنخواہ پر ان کمپنیوں کا سربراہ بنا دیا۔ گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ نے آپ کے بنائے ہوئے کڈنی و لیور انسٹیٹیوٹ کے فرانزک آڈٹ کا حکم دے دیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ جہاں ایک روپے کا کام تھا وہاں ایک ہزار روپے لگائے گئے۔ عمران خان کے بارے میں جو مرضی کہیں لیکن پہلے اپنے خلاف الزامات کا جواب دیں۔ ماہر قانون خالد رانجھا نے کہا ہے کہ عدالت نے سیتا وائٹ کیس میں بچی کو عمران خان کی بیٹی قرار دیا اور انہوں نے مانا تھا۔ پھر عدالت نے اسے ماں کے سپرد کیا جس کے فوت ہونے کے بعد اب وہ بچی میرے خیال میں جمائما کی حفاظت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الزامات کی بات کرتے ہیں تو پتھر وہ پھینکے جس نے خود کوئی جرم نہ کیا ہو۔ افتخار چودھری اس حد تک نہ جائیں کہ لوگ ان پر الزام تراشی شروع کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس پر سرکاری گھر کے ایڈریس پر فرم بنانے سمیت دیگر الزامات لگے تھے لیکن ان کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ابھی کیس زیر التوا ہے۔ جب سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے خلاف ریفرنس دائر ہوا تو سپریم کورٹ نے اس کو معطل کر دیا، پھر آخر میں جو فیصلہ آیا اس میں کہا گیا کہ ہمیں اس معاملے میں اثر انداز ہونے کا کوئی اختیار نہیں لہٰذا جو ریفرنس میں الزامات تھے وہ آج بھی ہیں۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ ارسلان چودھری کے خلاف شعیب سڈل کی سربراہی میں کمیشن بنا تھا لیکن شعیب سڈل نے بھی نرم ہاتھ رکھا۔ آخر میں لکھ دیا کہ ارسلان چودھری انکم ٹیکس کے حوالے سے 5 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں۔ لگتا تھا کہ اس پر بھی ان کے خلاف کیس دائر ہو سکتا ہے۔ شعیب سڈل کی وہ رپورٹ آج تک منظر عام پر نہیں آئی۔ شعیب سڈل نے بڑی نیکی و دیانتداری سے اچھی رپورٹ لکھی، اس میں ملک ریاض جو مدعی تھے وہ پیچھے ہٹ گئے اگر ایسا نہ ہوتا تو انہوں نے کیس کو بہت آگے لے کر جانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ افتخار چودھرری خود 63,62 کے زمرے میں نہیں آتے، ان کے خلاف بھی بہت مواد ہے۔ ایمر جنسی پر ان کا پاس کیا گیا آرڈر بھی متنازعہ ہے۔ جس کے تحت 130 قابل ججز کو برطرف کر دیا تھا۔ 31 جولائی 2009ءکا فیصلہ ذاتی مفادات و بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس وقت زرداری بھی اتنے مجبور تھے کہ جو آیا دستخط کرتے رہے۔ باقی ججز صاحبان نے بھی ہمت و جرا¿ت نہیں کی اگر 130 جج اکٹھے ہو کر عدالت سے رجوع کرتے تو معاملہ وہاں حل ہو سکتا تھا لیکن وہ خوفزدہ ہوگئے، ڈر گئے اور معافی مانگ کر جان چھڑا لی۔ اب عمران خان کا فرض ہے کہ پوری طرح کیس لڑے، عدالت سے کہے کہ جس نے ہمیں درخواست بھجوائی ہے اس پارٹی کے سربراہ کا ماضی خود 63,62 میں نہیں آتا تو بہت بڑا سکینڈل سامنے آ سکتا ہے۔ عمران خان کا کیس تو کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ مروت کی وجہ سے نہیں بولتے۔ ان کو نااہل کرنے کا دور دور تک کوئی نشان نہیں۔ عمران خان کی ٹیم کو چاہئے کہ افتخار چودھری کا سارا ماضی پیش کر دیں، 130 ججوں سے لے کر سپریم کورٹ کے 7 ججوں پر مشتمل بنچ کے نام نہاد آرڈر پاس کرانے تک تو بہت سارے حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عشرت العباد نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ افتخار چودھری نے اندرونِ خانہ مشرف کو یقین دہانی کرا دی تھی کہ ان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کروں گا۔ بعد میں کوئی گڑ بڑ ہو گئی جس پر مشرف نے ایمرجنسی لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے عمران خان پر وار کر دیا ہے، کراچی سے ان کے کاغذات نامزدگی چیلنج ہو گئے ہیں۔ ریٹرننگ افسر کو کہا ہے کہ عمران خان کو سیتا وائٹ کیس میں نااہل کیا جائے، 18 جون کو سماعت ہو گی۔ افتخار چودھری لاہور، اسلام آباد سمیت جہاں جہاں سے عمران خان الیکشن لڑ رہے ہیں وہاں اعتراضات داخل کرائیں گے۔ ریٹرننگ افسران اختیار ہونے کے باوجود ایسے پیچیدہ کیسز میں کاغذات نامزدگی نہیں بلکہ شکایت کنندہ کی درخواست مسترد کر دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان کے کراچی سے کاغذات نامزدگی چیلنج ہونے پر کوئی پریشانی والی بات نہیں۔ 1996ءمیں جب عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا، اس وقت نون لیگ نے یہ گھٹیا سیاست شروع کی تھی اس سے پہلے بے نظیر و نصرت بھٹو کے خلاف بھی ایسی سیاست کو پروان چڑھایا گیا تھا۔ نون لیگ ہمارے جلسوں میں خواتین کی شرکت سے شروع ہوئی پھر ریحام خان کی کتاب لے آئے اور تاش کے پتوں میں سے یہ جوکر نکالا ہے جس کا نام افتخار چودھری ہے۔ عمران خان پر الزام کی کوئی حیثیت نہیں اور نہ ہی انہیں ان تمام معاملات پر کوئی فکر ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv