تازہ تر ین

لاہور میں جسم فروشی کے لیے 10تا 12سال کی لڑکیوں کا دھندہ شروع

لاہور ( ر پو رٹ :شعےب بھٹی ) کم سن لڑ کےو ں سے زےادتی کے واقعا ت کے کےس ہا ئی لاےٹ ہو نے کے بعد ، وبائی دار الحکومت میں جسم فرو شوں نے طرےقہ کا ر تبدےل کردےا۔ مذکو ر ہ گےنگ 10 سے 12سال کی عمرکی لڑکےوں سے مکرو ہ دھندے کروانے کے لئے اپنے گاہکوں کو واٹس اےپ ، اےمواور مےسنجر کے ذر ےعے تصوےر بھےج کر بکنگ کر نے کا انکشاف ہو اہے ۔ذرا ئع کا د عو ی ٰ ہے کہ بچپن میں جسم فروشی شروع کرنے والی لڑکیاں زیادہ تر اس دھندے میں اس لیے پڑتی ہیں کہ ان کے والدین یا ان کے سرپرست ان کا کنوارہ پن فروخت کر دیتے ہیں۔ تفصےلا ت کے مطا بق شہر میں نا با لغ لڑ کےو ں سے جسم فرو شی کو مکروہ د ھند ہ کروانے والے گرو ہ کا انکشاف ہو اہے ، ذرا ئع کاکہنا ہے کہ مذکو ر ہ گرو ہ نے شہر کے مختلف مقاما ت پر جسم فرو شی کے خفےہ اڈے بنا ر کھے ہیں اورمحکمہ پو لیس کے کچھ ضمےر فرو ش افسران بھی مبینہ طو ر پر ان کی سر پر ستی کرتے ہیں ۔ معلوم ہواہے کہ شہر میں کم سن لڑ کےو ں سے زےا دتی کے واقعا ت ہا ئی لا ےٹ ہو نے پرمذکو ر ہ گےنگ پہلے اپنے گا ہک کو 10 سے 12سال عمر کی لڑ کی کا کنوارہ پن فروخت کرنے کے لئے واٹس اےپ ، اےمو،میسنجر اور سوشل میڈیا کی دیگر ویب سائٹس کے ذریعے تصوےر بھےج کر بکنگ کر تا ہے اور پھر لڑ کی کو اسکی بتا ئی ہو ئی جگہ پر گا ر نٹی لے کر بھےج دی جا تی ہے جنسی ٹاﺅٹ کی جانب سے لڑکی کے کنوارے پن کی گارنٹی ہونے کی وجہ سے اس ایک رات کی قےمت ہزا رو ں سے لا کھو ں روپے میں ہو تی ہے ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ شہر میں جگہ جگہ جسم فروشی کے اڈے کھل گئے ہیں بلکہ نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی ایسے افراد موجود ہیں جبکہ بڑی مارکیٹوں، سڑکوں، درباروں، باغوں، پارکوں اور اہم علاقوں میں بھی ایسے افراد کی کوئی کمی نہیں۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ 5سال قبل شہر میں 200قحبہ خانے تھے جن کی تعداد اب بڑھ کر 445ہو چکی ہے۔ اسی طرحایک اندازے کے مطابق لاہور میں پانچ سال کے دوران جسم فروشی میں دگنا سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے شہر میں ایک لاکھ سے زیادہ جسم فروش خواتین ،نابالغ لڑکے اورلڑکیاں ہیں جن کی عمریں 12سے 13سال سے لے کر 40 ،45سال تک ہیں ملک کے معاشی حالات کے باعث ان کی تعداد میں ماہانہ سو سے دو سو تک کا اضافہ ہو رہا ہے جسم فروشی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون” ج “نے نا م نہ بتا نے کی شر ط پر بتایا کہ اس دھندے میں معاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین شامل ہیں ان میں ایسی بھی ہیں جو سو روپے میں بک جاتی ہیں اور ایسی بھی جو اپنے آپ کو پیش کرنے کے لاکھوں روپے وصول کرتی ہیں اس نے کہا یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ جہاں ہر چیز مہنگی ہوتی جا رہی ہے وہاں عورت کی عصمت سستی ہو رہی ہے چند سال پہلے جس میعار کی لڑکی پانچ ہزار میں ملتی تھی اب ایک ہزار میں مل جاتی ہے کیونکہ یہ عورتیں کسمپرسی کی زندگی گزارتی ہیں ان کے بچے ضروریا ت زندگی کو ترستے ہیں پھر اس پیشے میں لا تعداد لڑکے، لڑکیاں شامل ہو گئی ہیںجبکہ جنسی تسکین حاصل کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہورہا ہے جو خود کو تسکین پہنچانے کے لیے براہ راست سیکس سے لیکر فاصلاتی جنسی تسکین کے طریقے استعمال کرتے ہیں جسے عرف عام میں” اورل سیکس “کا نام دیا جاتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv