تازہ تر ین

بجلی کے بل میں 35روپے جبری فیس کیوں،ہر گھر میں ٹیلی ویژن ہے نہ ہر کوئی پی ٹی وی دیکھتا ہے:ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سی پی این ای کے پروگرام میٹ دی ایڈیٹر میں وفاقی وزیر بجلی و پانی اویس لغاری کو ہم نے آواری ہوٹل میں بلایا تھا۔ اویس لغاری صاحب مشرف دور میں آئی ٹی کے وزیر تھے۔ انہوں نے آئی ٹی میں مہارت رکھنے کے سبب تمام تر بجلی کا سسٹم آئی ٹی پر منتقل کر دیا ہے۔ سیاسی بحث سے قطع نظر انہوں نے یہ اچھا اقدام کیا ہے۔ ایڈیٹرز نے پہلا سوال ان کے سامنے یہ رکھا تھا کہ بل ادائیگی کی تاریخ انتہائی مختصر ہوتی ہے۔ ایک یا دو دن۔ اس دوران کوئی شخص اگر اووربلنگ درست کروانا چاہتا ہے تو وہ نہیں کروا سکتا۔ ہم نے انہیں مور دیا کہ آپ ایگزیکٹو آرڈر دیں اور بلوں کی فراہمی میں دس روز پہلے بھیجنے کا حکم جاری کریں۔ اس میں دو قسم کی بدمعاشیاں ہیں پہلی یہ کہ وقت کی کمی کی وجہ سے اوور بلنگ ٹھیک نہ کروائی جا سکے اور دورے کنزیومر فوری ادائیگی نہ کرنے کے سبب جرمانہ دینے پر مجبور ہو جائے۔ ہم نے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کروایا کہ بل کی مکمل معلومات آپ کے موبائل پر بھیجی جائیں گی جس میں ریڈنگ، اس کی تاریخ اور رقم تمام معلومات درج ہوں گی۔ وزیر موصوف نے فرمایا کہ پولیس سے بھی زیادہ شکایات بجلی کے بلوں کے حوالے سے کی جاتی ہیں۔ قانون یہ منظور ہو گیا ہے کہ اووربلنگ ثابت ہونے پر ایکسین کو نہ صرف فارغ کر دیا جائے گا بلکہ 3 سال کے لئے اسے قید بھی کر دیا جائے گا۔ اس مسئلہ کے حل کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ محکمہ ہذا کی شکایت اب محکمے سے ہٹ کر ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی۔ میں نے پی ٹی وی کی فیس جو ہر بل پر ڈالتی ہے جس کی رقم 99 کروڑ روپے سالانہ اکٹھی کی جاتی ہے۔ میٹر جھونپڑی پر ہو یا مسجد میں یا مدرسے میں ہو ہر بل میں یہ فیس شامل کی جاتی ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ کابینہ میں اس معاملے کو اٹھاﺅں گا اور جبری وصولی کوضرور رکواﺅں گا۔ نیلم جہلم پروجیکٹ پر ایک عرصہ سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ وہ جب بنے بنے گا عوام پر بوجھ کیوں؟ ہمارا سسٹم اتنا پرانا ہے کہ یہ مقررہ بوجھ اٹھا ہی نہیں سکتا۔ دوسرے ملکوں میں بارش، آندھی، اوس، برف باری کہیں گنا زیادہ ہوتی ہے وہاں بجلی نہیں جاتی۔ یہاں بارش کے پہلے قطرے کے ساتھی ہی بجلی بند ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے مجھے بتایا کہ وزیرقانون پنجاب نے باہر تو سکیورٹی گارڈ رکھے ہوتتے ہیں اب انہوں نے گھر کے اندر پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ بھی تعینات کر لئے ہیں۔ کیونکہ انہیں سلیمان تاثیر کی یاد دلا دلا کر ڈرایا گیا ہے۔ وہ صبح میرے پاس آئے تھے اور دوپہر تک ساتھ ہی رہے۔ انہوں نے کہا اصل خبر یہ ہے کہ سکیورٹی کمپنی جس سے گارڈ لئے گئے ہیں۔ اسے اسپیشل کہا گیا ہے کہ میرے لئے غیر مسلم گارڈز بھیجے جائیں۔عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ تحریک جدوجہد دو محاذوں پر جاری ہے۔ 80/C میں استغاثہ دیا ہوا ہے۔ جس میں فرد جرم عائد ہوئی ہے ان پولیس افسران پر جو سانحہ کے وقت موجود تھے جو تقریباً 125 ہیں۔ آج نہ ہو سکی اس پر پرسوں کی تاریخ ہے۔ نجفی رپورٹ کی کاپی جو ہمیں موصول ہوئی ہے وہ پنجاب حکومت سے تصدیق شدہ ہے۔ اس پر درج ہے کہ افسران نے معنی خیز خاموشی اختیار کئے رکھی ہے ہمیں رپورٹ کی صحت پر یقین نہیں ہے۔ عدالت یہ رپورٹ شائع کرے ہمیں سرکاری افسروں پر اعتبار نہیں ہے۔ ہائیکورٹ میں ایک رٹ درج کروا رکھی ہے ان بارہ افراد کی طلبی کے لئے جو سیاست دان ہیں۔ اس طرح نجفی رپورٹ کو کارروائی کا حصہ بنانے کیلئے سپریم کورٹ میں بھی درخواست پڑی ہوئی ہے۔ زخمیوں کو کسی جے آئی ٹی نے طلب ہی نہیں کیا۔ سیکرٹری نے وزیراعلیٰ پنجاب کے ”بی ہاف“ پر آرڈر دیا تو قصور وار کون بنا؟ شواہد کی بنا پر نئی شفاف تحقیقات کی درخواست بھی جمع کروائیں گے۔ جمعرات کو ایک ہزار وکلاءکو پورے ملک سے مدعو کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ بار اور چاروں صوبوں کی بار قونصل کے 100 ارکان آئیں گے۔ اور 1000 وکلاءکھڑے ہو کر رانا ثناءکے بیان کو چیلنج کریں گے۔ اسی طرح تاجر اور دیگر افراد کو جمع کیا جا رہا ہے۔ پولیٹیکل پریشر ڈالنے کیلئے اپوزیشن ارکان سے مشورے ہو رہے ہیں۔ پبلک پریشر کا بہت اثر ہوتا ہے۔ ابھی زاہد حامد نے اسی پریشر کے تحت استعفیٰ دیا ہے۔
ضیا شاہد کے ساتھ پروگرام میںفون کال کے ذریعے ناظرین نے کہا ہے کہ خبریں اور چینل ۵ نے بھارتی آبی جارحیت جیسے قومی مسئلے کو عوامی اُمنگوں کے مطابق اجاگر کیا اور اب بجلی کا معاملہ اٹھا کر ایک اور مستحسن اقدام کیا ہے۔
ظہیرہ بی بی نے لاہور سے اپنی گفتگو میں کہا جس کی تنخواہ دس ہزار ہے وہ 5 ہزار بجلی کا بل کس طرح دے سکتا ہے۔ نیلم جہلم ٹیکس، پی ٹی وی فیس کے علاوہ اوور بلنگ بھی ہوتی ہے۔
عمر/اسلام آباد: بجلی جیسے اہم موضوع کو اٹھانے پر ضیا شاہد صاحب کے مشکور ہیں۔ بجلی کے بل اوور آ رہے ہیں اور مقررہ وقت سے ایک دن قبل ہی آتے ہیں حکومت اضافی چارجز لے کر غریبوں کا خون نچوڑ رہی ہے۔
غلام حسین/ فیصل آباد: بجلی کے بلوں کی ریڈنگ کچھ اور ہوتی ہے اور بلوں میں زیادہ لکھ دی جاتی ہے ناجائز ٹیکس ڈالے جا رہے ہیں۔
طاہر/بہاولپور: محکمہ نے جان بوجھ کر تیز رفتار میٹر لگا رکھے ہیں۔ بجلی بند رکھنے کے باوجود یہ میٹرز چلتے رہتے ہیں۔ ہزاروں میں بل آ رہے ہیں۔
پرویز/نصیر آباد: میں کرایہ دار ہوں۔ ہر ماہ بجلی کا بل 6 سے 10 ہزار اا رہا ہے اتنا تو ہمارا استعمال ہی نہیں ہے۔
محمد افضل/لاہور: ایڈن ہومز سوسائٹی میں بجلی والے ایک دن پہلے بل دیتے ہیں اور نیلم جہلم پروجیکٹ کب کا مکمل ہو چکا ہے اب بھی اس پر ٹیکس وصول کر رہے ہیں پی ٹی وی کوئی دیکھتا تک نہیں 35 روپے پر بل بھی شامل ہیں۔
اسلم/پاکپتن: یہ اہم مسئلہ اٹھانے پر ضیا شاہد کے شکر گزار ہیں۔ بجلی کی شکایت ہر آدمی کو ہے۔ اس جدید دور میں بھی ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ موبائل کی طرح ایزی لوٹ کر دیں تو اس کی چوری ختم ہو سکتی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv