تازہ تر ین

موجودہ دھرنوں کی اصل وجو ہات کیا ہیں ؟پشاور میں خون کی ہولی ،اصل وجو ہات کیا ہیں ؟ضیا شاہد کے پروگرام میں اہم گفتگو


لاہور (خصوصی رپورٹر) چینل ۵ کے پروگرام ’ضیاشاہد کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے صلاح الدین محسود نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے باعث سرحد پار سے لوگوں کی آمدورفت سے واقعی سکیورٹی کے مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اگر یہ رکاوٹیں شامل نہ ہوں تو ہم دہشت گردی پر زیادہ مو¿ثر طریقے سے قابو پا سکتے ہیں کیونکہ حملہ آور بالعموم سرحد پار سے یہاں آتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جمعہ کے دن دہشت گردی کی واردات میں پولیس کے افسروں اور سپاہیوں نے جرا¿ت‘ ہمت اور بے خوفی سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور فوج کے ساتھ مل کر تمام حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لندن سے آپ کی خصوصی کارسپانڈنٹ کی یہ رائے درست ہے کہ پولیس افسروں کے تشہیر اور چینل ۵‘ ٹی وی چینلوں کے علاوہ سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر ڈالنا سکیورٹی کے اعتبار سے غلط اقدام ہے لیکن آج کل میڈیا کوریج کا دور ہے اور ہم بروقت اس تشہیر کو نہ روک سکے۔ پروگرام میں ضیاشاہد نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ رائے ونڈ جاتی امرا میں سابق وزیراعظم نوازشریف‘ وزیراعلیٰ شہبازشریف کی طرف سے عید میلادالنبی کے موقع پر خصوصی محفل میلاد منعقد ہوئی جس میں دونوں بھائیوں کے اہل خانہ کے علاوہ وفاقی اور صوبائی وزرائ‘ اہم سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر شریف فیملی سے آپ لاکھ اختلاف کریں لیکن خاندانی پس منظر کے اعتبار سے یہ لوگ دینی نکتہ نظر پر سختی سے عمل پیرا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی شنگھائی تنظیم کے موقع پر چین میں تقریر پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ شاہد خاقان عباسی ذہین اور تعلیم یافتہ انسان ہیں۔ معلوم نہیں ان سے یہ کوتاہی کیسے ہوگئی کہ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی‘ علیحدگی پسندوں کی تحریکوں اور شدت پسندی سے خطرہ ہے۔ ضیاشاہد نے کہا کہ علیحدگی پسند کی تحریکیں بھارت میں موجود ہیں‘ جیسے تامل ناڈو کی تحریک‘ ایک دور میں خالصتان کی تحریک‘ 1947ءسے اب تک کشمیر میں آزادی اور دلی حکومت سے علیحدگی کی تحریک‘ لیکن پاکستان میں بلوچستان کے کچھ باغیوں کی بیرون ملک بیان بازی کو آپ آزادی کی تحریک نہیں کہہ سکتے اور وزیراعظم پاکستان کے طور پر اعتراف کرنا کہ ہمارے ہاں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، سفارتی اور بین الاقوامی طور پر انتہائی غلط ہے۔ اس موقع پر ”خبریں“ کے کالم نگار اور معروف صحافی عبدالودود قریشی نے اسلام آباد سے بحث میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ شاہد خاقان عباسی صاحب کی تقریر وزارت خارجہ کے کلرکوں نے لکھی ہے۔ وزیراعظم صاحب کو ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر کہنا چاہیے۔ لندن خبریں کی کالم نگار اور چینل۵ کی کارسپانڈنٹ معروف قانون دان شمع جونیجو نے اس رائے سے اتفاق کیا اور کہا کہ براہمداغ بگٹی اور سلمان داﺅد کے پاکستان دشمن بیانات یا جینوا، لندن کی بسوں پر بھاری معاوضہ دیکر فری بلوچستان کے نعرے لگوانے سے یہ ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ ہمارے ہاں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ تحریک مقامی افراد گلیوں، سڑکوں اور شہروں میں چلاتے ہیں اور بلوچستان میں ایسی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دیتی۔ بری بھلی جیسی بھی پارٹیاں ہوں الیکشن لڑتی ہیں اور وہاں مسلسل صوبائی حکومت کام کر رہی ہے۔ ضیا شاہد نے وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے پارٹی صدر کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ دانیال عزیز کی طرح طلال چودھری بھی سیاسی مخالفین کو گالیاں دینے کے نتیجے میں وفاقی وزیر بنے۔ یہ حضرات غیر محتاط گفتگو کرتے ہیں‘ جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ طلال چودھری نے جمعہ کے دن ختم نبوت کے سلسلہ میں دھرنا دینے والوں کو داڑھی والے دہشت گرد قرار دیا اور اشارتاً کہا کہ عمران خاں کے دھرنے والوں کی داڑھیاں نہیں ہوتی تھیں اور اب دھرنے والے داڑھیاں رکھتے ہیں۔ طلال چودھری نے یہ الزام بھی لگایا کہ موجودہ دھرنے نواز شریف کی پارٹی کی حکومت کیلئے سازش ہے۔ ضیاشاہد نے کہا کہ پاکستانی عوام کی اکثریت کی طرح ہم سب دعا کرتے ہیں کہ جلد لاہور دھرنے کا بھی اختتام ہو اور منتخب حکومت اپنی مدت پوری کرے، لیکن ان کے یہ سیاسی بھونبو حالات بگاڑنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ احسن اقبال کے یہ وزیر مملکت اشتعال انگیز الفاظ استعمال کرتے ہیں جبکہ ہم لوگ دونوں اطراف کے غصے اور انتہا پسندی کو ختم کرکے معاملات مذاکرات سے حل کرانا چاہتے ہیں۔ اسلام آباد میں مفاہمت کے نکتہ نظر کو کامیابی مل چکی ہے اور لاہور میں بھی انشاءاللہ مسئلہ حل کرلیا جائے گا لیکن اگر طلال چودھری جیسے لوگوں نے داڑھی والے لوگوں کو دہشت گرد قرار دینا نہ چھوڑا تو یہ فاصلے مزید بڑھ جائیں گے‘ جو ملک و ملت کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ نئے وزیروں کو شائستگی، بردباری اور تحمل کی تلقین دینے کیلئے جو حکمران جماعت کیلئے لازمی ہوتی ہے، دوبارہ پرائمری سکولوں میں داخلہ دلوایا جائے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv