تازہ تر ین

فوج حکومت کا حصہ، بدنام کرنا بند کریں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک+ آئی این پی) فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پرواہ نہیں جتنی چاہیں گالیاں دیں، دھرنے کے خاتمے کیلئے کسی نے کردار ادا کیا تو اچھی بات ہے، حکومت سے فوج الگ نہیں، اسے بدنام نہ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی،کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بنچ نے کی،دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں اسلام اور پاکستان کی بات کرتا رہوں گا،اس ملک کے لوگ بہت شریف ہیں جوشرافت میں ہی مارے جاتے ہیں۔دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو کچھ ہوا نہ اسلام اور نہ پاکستان کی خدمت ہوئی، اسلامی ملکوں کا حال دیکھ لیں، عراق، شام، یمن اور دیگر ملکوں میں افراتفری نہیں دیکھی؟ یہ تو وہ جانیں جنہیں آزادی کی قدر معلوم ہو، روہنگیا مسلمانوں سے پوچھیں آزدی کی قدر کیا ہوتی ہے؟ روہنگیا مسلمان بے چارے ملک ڈھونڈتے پھرتے تھے، مفت میں کچھ ملے تو کوئی قدر نہیں کرتا۔فاضل جج نے کہا کہ ہمیں پرواہ نہیں جتنی چاہیں گالیاں دیں،دھرنے کے خاتمے کیلئے کسی نے کردار ادا کیا تو اچھی بات ہے، حکومت سے فوج الگ نہیں،اسے بدنام نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت اور فوج الگ نہیں ہیں، ایسا کہنے والے ذاتی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں،کبھی سیاست کے علاوہ ملک کیلئے بھی کچھ سوچ لیا کریں، مفت میں ملی آزادی کو تباہ نہ کریں،کیا مقاصد حاصل کرنے کیلئے دھرنے ہونگے؟ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام پر بات نہیں ہوسکتی؟میڈیا مالکان اگر اسلام اور پاکستان کے خلاف جائیں گے، تو ان کے خلاف کاروائی ہوگی،پیمرا اپنا کام نہیں کررہا، اب ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرنا پڑیں گے، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ مظاہرین کے پاس آنسو گیس کے شیل،پتھر اور ڈنڈے کہاں سے آئے ؟اسلام آباد کو محفوظ نہیں بناسکتے تو سارے ملک کو کیسے محفوظ بنائیں گے، عدالت نے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے نئی رپورٹ طلب کرلی۔جمعرات کو فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس مشیر عالم اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل 2رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے 175صفحات پر مشتمل رپورٹس سربمہر لفافے میں عدالت میں پیش کیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر ہیں، اس لیے سماعت 2ہفتے کیلئے ملتوی کردیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ گزشتہ سماعت پر رپورٹس طلب کی تھیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس میرے پاس ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ بھی بتانا تھا کہ دھرنے پر سرکاری خرچ کتنا آیا، پولیس رپورٹ کے مطابق کوئی ہلاکت نہیں ہوئی،سہیل محمود نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود میںکوئی ہلاکت نہیں ہوئی،جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک بچی کی ہلاکت نہیںہوئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ راولپنڈی میں دھرنے سے کوئی ہلاکت ہوئی؟خبروں کے مطابق اسلام آباد میں 6ہلاکتیں ہوئیں، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ راولپنڈی میں ہلاکتیں ہوئیں لیکن عدالت نے پنجاب سے رپورٹ نہیں مانگی، پولیس کی 3گاڑیاں جل گئیں،جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ رپورٹ میں نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ املاک کو نقصان راولپنڈی میں ہوا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دھرنے سے متعلق 3رپورٹس عدالت میں پیش کردیں ، ایک رپورٹ سربہمر لفافے میں جبکہ دو رپورٹس الگ پیش کی گئیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سادہ بات پوچھی ہے، کتنے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پنجاب سے ایک رپورٹ آئی ہے،جس پر کسی کے دستخط نہیں ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزارت داخلہ کے مطابق 146ملین روپے کا نقصان ہوا، 146ملین روپے کی تلافی کون کرے گا؟کیا پاکستان میں میں املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہے؟کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میںا سلام پر بات نہیں ہوسکتی؟آئی ایس آئی کی رٹ تو پورے پاکستا ن میں ہے،سہیل محمود نے کہا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ سر بہمر لفافے میں پیش کردی ہے۔ جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ کیا آئی ایس آئی کی رپورٹ میں کوئی خفیہ معلومات ہے،ہمیں بتادیں رپورٹ میں کیا خفیہ معلومات ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ سرکاری املاک بھی عوام کی ہوتی ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس میںموصول ہونے والی رپورٹ میں جانی نقصان کا کوئی ذکر نہیں ہے،رپورٹ کے مطابق میٹروبس اور 1122کے گاڑیوں کو نقصان ہوا،جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ مظاہرین کے پاس آنسو گیس کے شیل ، پتھر ،ڈنڈے کہا سے آئے؟یہ چیزیں مظاہرین کو کس نے فراہم کیں؟دارالحکومت کو محفوظ نہیں بناسکتے تو ملک کو کیسے بنائیں گے؟سہیل محمود نے بتایا کہ 27مقدمات کا اندراج ہوا۔جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ اسلحہ اور آتش گیر مواد والے کتنے افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے؟جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ سارے نقصان کو اندازاًتخمینہ ہے؟پاکستان میں ہر آدمی قابل احتساب ہے ملک کے لوگ بڑے شریف ہیں، شرافت میں مارے جاتے ہیں، کیا مقاصد حاصل کرنے کیلئے دھرنے ہوں گے؟کبھی سیاست کے علاوہ ملک کیلئے بھی سوچ لیا کریں، مفت میں ملی آزادی کو تباہ نہ کریں، آزادی کی قدررروہنگیا مسلمانوںسے پوچھیں، حکومت اور فوج ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں،حکومت اور فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔ایسا کرنے والے ذاتی ایجنڈے پر ہیں، جو کچھ بھی ہوا نہ اسلام اور نہ پاکستان کی خدمت ہوئی، اسلامی ملکوں کا حال دیکھ لیں کسی کو پاکستان کی فکر نہیں ہے، ملکی ایجنسیاں کیا کررہی ہیں؟حکومت اورآرمی عوام کے پیسے پر پلتے ہیں، کیا ہر کام میں تفریق ڈالنا ہی رہ گیا ہے؟اگر میں آپ سے متفق نہیں تو کیا میں پتھر ماروں ؟میڈیا ایسے لوگوں کو کیوں نہیں بلاتا جو بتاسکتے ہیں کہ اسلام کیا ہے؟اگر پیمرا صورتحال کا نوٹس نہیں لیتا تو کیا ہم میڈیا کو نوٹس بھیج دیں؟انہوں نے کہا کہ ہمیں پرواہ نہیں ہے جتنی مرضی گالیاں دیں، جو دیکھ رہے ہیں، اس پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس ایجنسی سے دوبارہ رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں۔ سب سے پہلے اپنے احتساب کی بات کرتے ہیں،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں ججز کو حلف نامہ پڑھ کر سنایا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ملک کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، ہمارے پاس بندوق نہیں ہے، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv