تازہ تر ین
opc

لندن:اور سیز پاکستانیز کمیشن کی عدلیہ کے وفد کو دھوکہ دینے کی کوشش ناکام

لندن (وجاہت علی خان سے) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب کی طرف سے عدلیہ کے وفد کو دھوکہ دینے کی سازش ناکام بنادی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کا 9 رکنی وفد جسٹس منصور علی شاہ کی قیادت میں ایک معلوماتی دورہ پر ان دنوں سرکاری طور پر برطانیہ میں ہے۔ جہاں وفد نے پاکستانی و برطانوی جوڈیشری کے طریقہ کار پر معلومات کا تبادلہ کرنا ہے وفد میں جسٹس مامون الرشید، جسٹس علی اکبر قریشی، جسٹس عائشہ، جسٹس فرخ عرفان خان بھی شامل ہیں، خبریں ذرائع کے مطابق 22نومبر کو ”او پی ایف“ پنجاب کے کمشنر نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے کام کرنے کا دعویٰ کرنے والی ایک مقامی تنظیم کے ساتھ مل کر ذاتی طور پر ایک عشائیہ ترتیب دیا اور چیف جسٹس اور ان کے وفد کو اس تقریب کا ایجنڈا بتائے بغیر مدعو کرلیا انہیں صرف بتایا گیا کہ تقریب میں انہیں بس مقامی وکلا اور کمیونٹی لیڈرز سے ملوایا جائے گا۔ چیف جسٹس کے وفد میں شامل ایک ذریعے نے بتایا کہ ہمیں قطعی علم نہیں تھا کہ او پی ایف کے کمشنر اپنے مقامی دوستوں کے ساتھ مل کر ہماری موجودگی میں کسی قسم کے ”ایم او یو“ پر دستخط کرنے جارہے ہیں او رکمیونٹی کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ اس ”ایم او یو“ کو چیف جسٹس اور ان کے ہمراہ آنے والے عدلیہ کے اعلیٰ سطحی وفد کی تائید و حمایت حاصل ہے۔ چنانچہ اس کھلی دھوکہ دہی سے آگاہی ہوتے ہی چیف جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خطاب میں واضح کردیا کہ اوورسیز پاکستانیز کمیشن کی طرف سے یہ تاثر دینا انتہائی غلط ہے کہ عدلیہ ہمارے یا یہاں دستخط کئے جانے والے کسی ایم او یو کے ساتھ ہے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے صاف کہا کہ او پی ایف ایک علیحدہ ادارہ ہے اور ہم عدلیہ ہیں۔ ہمیں ہر فیصلہ آزاد رہ کر میرٹ پر کرنا ہوتا ہے ہم اوورسیز پاکستانیوں کی بیرون ملک رہ کر محنت کرنے اور زرمبادلہ اپنے ملک بھیجنے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون کتنا پیسہ بھیجتا ہے عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے ہم اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کو سپیڈی ضرور کرسکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا یہاں یہ تاثر دیا جانا درست نہیں کہ اوورسیز پاکستانیز کمیشن یا کسی مقامی تنظیم سے ہمارا کوئی تعلق ہے ہم لندن صرف برطانوی عدلیہ کے ساتھ انٹریکشن کیلئے آئے ہیں۔ لندن میں کام کررہی اوورسیز پاکستانیوں کی ایک تنظیم کے چیئرمین نے ”خبریں“ کو بتایا کہ اوپی ایف کے کمشنر نے ڈبلیو کوپ نام کی ایک تنظیم کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرکے قانون کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے اس قسم کے ایم او یو کی کوئی قانونی حیثیت نہیں بلکہ قبضہ گروپس کے ہاتھوں پہلے سے پریشان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جیبوں پر مزید ڈاکہ مارنے کیلئے ایک اور دکان کھولنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا او پی ایف کمشنر نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت کسی متعلقہ شخص ادارے یا ارکان بورڈ سے کسی قسم کی اجازت نہیں لی اس کے علاوہ مذکورہ تقریب میں یو کے میں موجود 375 پاکستانی مرکزی کونسلرز، 12 ارکان برٹش پارلیمنٹ، ایم پی یورپی پارلیمنٹ اور بیسیوں پاکستانی میئرز میں سے بھی کوئی موجود نہیں تھا حتی کہ پاکستان کے برطانیہ میں ہائی کمشنر سید ابن عباس یا ہائی کمیشن کا کوئی نمائندہ بھی یہاں موجود نہ تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ دنیا کا یہ پہلا ایم او یو ہوگا جسے خفیہ رکھا گیا اور پڑھ کر بھی سنایا نہیں گیا جس طرح جسٹس نجفی کی رپورٹ آج تک خفیہ ہے انہوں نے کہا اس ایم او یو کو نہ تو برطانیہ میں مقیم ہماری کمیونٹی تسلیم کریگی اور نہ پاکستان کے اداروں کی اس نام نہاد ایم او یو کو حمایت حاصل ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے مذکورہ عشائیہ میں بھی واضح طور پر کہا کہ ہم نے پنجاب کے 24اضلاع میں عدالتوں میں اوورسیز ڈیسک قائم کردیئے ہیں جہاں اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات سرعت سے نبٹائے جاتے ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv